کبھی دل اداس ہو تو خواہش ہوتی ہے کہ کسی ہرے بھرے وسیع علاقے میں تنہا کچھ وقت گزاروں، اس سوچ میں گھر سے نکلا تو سڑکوں پر چہل پہل نہ ہونے کے برابر تھی، ملکی معیشت کا ذہن میں خیال ابھرا اور کوئی زیادہ حیرت نہ ہوئی، طبیعت بھی معمول سے مختلف ہے، دل ناداں میں خواہش ابھری کہ کسی ایسی جگہ تنہا جایا جائے جہاں رونق ہو، شہر کے تاریخی بازار کا رخ کیا اور جیسے ہی ذہن میں اس کی ایک صدی پر محیط تاریخ کے پڑھے سنے متعدد پہلو اجاگر ہونے لگے تو ماتھاٹھنکا کہ جناب روح سکون کی متلاشی ہے، اسی غرض سے ایک کیفے کے باہر پڑی کرسیوں میں سے ایک پر جا بیٹھا مگر سکون کہاں؟ ایک نوجوان آ دھمکا اس نے وہ سیاسی تقریر شروع کی کہ خدا کی پناہ! سوچا یہ کون ہے؟ پوچھا بھی نہ تھا کہ بتانے لگا کہ قریب کے سٹال پر اخبارات اس کے ابا حضور لگاتے ہیں، لہذا سمجھ آئی کہ مجھ جیسے نکمے کا کالم وہ پڑھنے کی کیوں غلطی کرتا ہے۔البتہ جو بات حیران کر رہی تھی وہ اس کی معلومات تھی جس سے مطالعہ کا عکس نمایاں تھا، بدبخت نے باربار شعر کہے اور آخر کا اپنی افتادہ طبع سے مجبور میں بھی اس لہہ میں بہہ گیا جس میں وہ بہانا چاہتا تھا، سکون غارت ہوا سو ہوا، متعدد سوالات اور ان کے جواب دیتا گیا، کہتا: بتائیے جناب وطن عزیز میں کرپشن ہوتی ہے پر کرپٹ کوئی نہیں۔ اپنے سوال کا جواب سننے سے پہلے ہی دفعتا بول اٹھا: حضور یہاں عجب کرپشن کی غضب داستانیں ہیں پر کرپٹ کوئی نہیں۔اسی کے سوال تھے اور اسی کے جواب! "متواتر بتایا جارہا تھا کہ نواز شریف نے فلاں فلاں کرپشن کی، اب آیون فیلڈ کیس میں بریت ہوچکی، العزیزیہ میں درخواست سماعت کیلئے مقرر ہے". اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہنے لگا: عدالت سے نواز شریف بری ہوچکے، مزید کیسزز میں آئندہ بری ہوجائینگے، اس سے آپ کو کچھ سمجھ آئی۔میں نے نفی میں جواب دیا تو جیب سے موبائل نکال کر خبر پڑھنی شروع کردی "190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) ٹیم نے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف ریفرنس دائر کردیا ہے، نیب ٹیم کی جانب سے سربراہ پی ٹی آئی کیخلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائرکیا گیا ، نیب راولپنڈی کی جانب سے ریفرنس میں 8 ملزمان کے نام شامل ہیں، نیب کی جانب سے ریفرنس میں بشریٰ بی بی، فرحت شہزادی کو بھی نامزد کیا گیا جبکہ شہزاد اکبر اور زلفی بخاری کا نام بھی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے ریفرنس میں شامل ہیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے تفتیشی افسر عمر ندیم کے ہمراہ ریفرنس دائر کیا ہے، احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس میں ریفرنس کی جانچ پڑتال جاری ہے" گلہ صاف کرتے ہوئے مزید کہنے لگا کہ یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے، پھر بولا: آپ کو کیا لگتا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں کون سی جماعت کامیاب ہوگی، میں جواب دینے ہی لگا مگر اسنے موقعہ ہی نہ دیا اور جوشیلے انداز میں بولا کہ الیکشن تو نواز شریف ابھی سے جیت چکے ہیں، شیر اک واری فیر، میاں صاحب نے میدان مار لیا ہے، بلاول زرداری بس عبث ادھر ادھر پھر ر ہے ہیں۔آپ کو کیا لگتا ہے نواز شریف قانونی محاذ سر کر رہے ہیں، نہیں نہیں وہ اقتدارِ کی رسہ کشی کی تمام گرہوں کو کھول رہے ہیں۔ مستقبل انکا ہے، عوام کس شے کا نام ہے۔وہ مسلسل بولتا ہی چلا جا رہا تھا، میں اس کی باتوں سے اکتانے لگا کہ اس نے میرے چہرے کے تاثرات پڑھ کر تھوڑا سا اپنا مزاج بدلا اور کہنے لگا ۔ میاں صاحب، زرداری، مولانا سب سیاسی جماعتیں اور ان کے سربراہ پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں، اچانک اس نوجوان نے پھر خود سے ایک سوال اٹھایا اور خود ہی اس کا جواب دینے لگا، کہتا ہے: آپ سوچتے ہوں گے کہ مجھے ان ساری باتوں کا کیسے علم ہے۔ حضور بات یہ ہے کہ سب کو ان باتوں کا پتا ہے، سارے لوگ اس حقیقت سے واقف ہیں مگر ڈرتے ہیں، بولتا کوئی نہیں، سب کو الیکشن کا انتظار ہے۔ اسی لیے تو چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ نہ لے پائے۔ متعدد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، انٹرا پارٹی الیکشن کا شوشہ اسی لیے ہے، بلا اس الیکشن میں چلے، مشکل ہے لیکن مسئلہ یہ بھی ہے کہ معشیت کیسے بہتر کی جائے؟ سیاسی استحکام بڑا ضروری ہوتا ہے جی، آپ کو میری اس بات سے اتفاق کرنا ہوگا، میں نے اثبات میں سر ہلایا اور اجازت چاہی تو اس نے قریب کے ہوٹل سے چائے منگوا لی، کہنے لگا: چائے پی کر چلتے ہیں۔ چائے کو پیالہ میں ڈال کر باآواز چسکیاں لگانے لگا، اس کے چہرے کے تاثرات پہلے کی نسبت لمحوں میں تبدیل ہوچکے تھے، مجھے غور سے دیکھ کر آنکھوں پر ٹکٹکی باندھ کر کہنے لگا: حضور عوام کی ماننی ہوگی، آئی ایم ایف بھی کہہ چکا کہ یہ عجیب ملک ہے۔ جہاں غریب امیر کو پال رہے ہیں، آپ میری باتوں پر توجہ دیں یا نہ دیں لیکن حقیقت ہے کہ اشرافیہ غریب کا خون نچوڑ رہی ہے، کیا یہ نہیں کہا گیا تھا کہ میں جب چوروں پر ہاتھ ڈالا جائیگا تو سب اکٹھے ہو جائینگے، آپ بھی میری باتوں کو ہلکا لے رہے ہیں، کوئی نہیں انتخابات آنے دیں، ہم عام لوگ ووٹ کی پرچی سے اپنی طاقت دکھائیں گے، ویسے جناب آپ آنے والے انتخابات کو کم نہ سمجھیں، حالات بہت نازک ہونگے، اللہ کرے یہ طوفان بخیریت ٹل جائے، اس نوجوان کی گفتگو میں ٹھہراؤ اور سنجیدگی کا عنصر غالب ہونے لگا، میں نے اجازت چاہی تو گرم جوشی سے الوداع کرتے ہوئے بولا: جناب آپ نے بھی میری باتوں کو شائد سنجیدہ نہ لیا ہو، پاکستان کا اصل مسئلہ ہی عام آدمی کو سنجیدہ نہ لینا ہے اور اس روش کو عام آدمی سنجیدہ لے چکا ہے، جسے شعور اور زبان پی ٹی آئی نے دی ہے۔ کوئی سنے نہ سنے ہمیں سنانے کا فن آچکا ہے، میں اللہ حافظ کہہ کر گھر کو چل دیا مگر گھر تک بلکہ ابھی تک اسکی باتیں میرا پیچھا کر رہی ہیں، کیا کسی اور کا نہیں کرینگی، زبان خلق نقارہ خدا!!!