لاہور(وقائع نگار ،سٹاف رپورٹر ،کر ائم رپو رٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ آج پنجاب اسمبلی میں ہو گی، متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز اور تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چودھری پرویز الٰہی کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوگا ۔ ذرائع کے مطابق اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس کے موقع پر سکیورٹی و دیگر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ووٹنگ کے عمل کے دوران پنجاب اسمبلی عمارت کے اطراف میں بھاری تعداد میں نفری تعینات رکھی جائے گی ، پولیس کیساتھ رینجرز کے جوان بھی ڈیوٹی پر موجود ہوں گے ۔پنجاب اسمبلی کے اردگرد 500میٹر تک دفعہ 144 لگا دی گئی ،کسی بھی سیاسی جماعت کے چار سے زائد ورکرز پنجاب اسمبلی کے پانچ سو میٹر کی حدود میں اکٹھے کھڑے نہیں ہو سکیں گے ،مال روڑ یا دیگر کوئی راستہ بند کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ادھر وزیراعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز اورمتحدہ اپوزیشن نے اجلاس کیلئے حکمت عملی تیار کرلی۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں حمزہ شہباز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ترین گروپ،علیم خان گروپ،اسد کھوکھر گروپ،پیپلزپارٹی کے ارکان اور لیگی ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے حکمت عملی بنائی گئی جس کے تحت ارکان کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ،ہر گروپ میں پچاس ارکان ہوں گے ،گروپس کی قیادت علیم خان،رانا مشہود،سمیع اللہ خان اور نعمان لنگڑیال کریں گے ، ارکان ہوٹل سے کوسٹرز میں اکٹھے اسمبلی پہنچیں گے ، ارکان کو فیملی کے سوا غیر ضروری کالز سے روک دیا گیا، ارکان کے ہوٹل سے بغیر اطلاع دیے نکلنے پر بھی پابندی لگا دی گئی،تمام ارکان وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہونے تک ایوان میں ہی رہیں گے ۔دریں اثناء مسلم لیگ ق کے رہنما و وزارتِ اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الہٰی سے ایم این اے ریاض فتیانہ نے ملاقات کی ۔ملاقات میں محمود الرشید، راجہ بشارت، مراد راس، راشد حفیظ، چودھری ظہیرالدین اور امتیاز شیخ بھی شریک ہوئے ۔ ملاقات میں سیاسی صورتِحال اور وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے بارے میں بات چیت ہوئی۔پرویز الہٰی نے کہا تحریکِ انصاف اور ق لیگ متحد ہو کر الیکشن لڑ رہی ہیں، ارکانِِ اسمبلی سے مکمل رابطے میں ہیں،ہمیں اپنے ارکانِ اسمبلی پر پورا اعتماد ہے ۔ چودھری پرویز الٰہی کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے ڈی سیٹ بھی ہوں گے اور نا اہل بھی ہوں گے ،صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے بہت سے لوگ واپس عمران خان کے کیمپ میں شامل ہوں گے ، اگر وفاق کی طرح پنجاب اسمبلی کے الیکشن میں بھی نوٹوں کی مدد سے ووٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں تو یہاں بھی اگلا آپشن ہمارے پاس ہے ۔ لاہور(نامہ نگارخصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرنے کیخلاف دائرپرویز الٰہی ، ق لیگ اور سبطین خان کی انٹراکورٹ اپیلیں خارج کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔ جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر چار گھنٹے طویل سماعت کے بعدفیصلہ محفوظ کیا۔بعد ازاں 31 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا گیا جس میں قرار دیا گیا کہ قانون کے مطابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری اجلاس کی صدارت کرسکتے ہیں، دوست مزاری اپنے حلف کے پابند ہیں کہ وہ شفاف اور غیر جانبدار انہ لیکشن کرائیں،فیصلے میں ڈپٹی سپیکرکوہدایت کی گئی کہ وہ الیکشن کے روز غیر ملکی میڈیا، مبصرین، فافن، پلڈاٹ اور ملکی میڈیا کو کوریج کی سہولیات فراہم کریں،چیف سیکرٹری کو ہدایت کی گئی کہ وہ دوران ووٹنگ کسی بھی شکایت پر فوری کارروائی کریں، الیکشن کے دوران آئی جی پنجاب رکاوٹ کے خدشات کو دور کریں گے ۔ادھر وز یر اعلیٰ کے انتخاب اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات کی بحالی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ سنگل بینچ کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کر دیا گیا ۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیاسپیکر ماورائے آئین اقدام کرے گا تو آئینی دائرہ اختیار میں عدالت اس پر نظر ثانی کر سکتی ہے ، 6 اپریل تک اجلاس ملتوی کرنا پھر مقصد حاصل کیے بغیر اجلاس16 اپریل تک ملتوی کرنا آئینی خلاف ورزی تھا، وزارت اعلیٰ کے انتخاب تک ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک زیر التوا رہے گی۔ارکان اسمبلی کی مبینہ توڑ پھوڑ معمولی نوعیت کی تھی، سیکرٹری اسمبلی نے 3 اپریل سے لیکر درخواست دائر ہونے تک مرمت نہیں کرائی، سیکرٹری اسمبلی کا اپنا کردار ادا نہ کرنا انتہائی افسوسناک ہے ۔