صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی عمارت پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ اس وقت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاک انس نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملے کی مذمت اور شہادتوں پر تعزیت کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرح ’’انا للہ و انا الیہ راجعون ‘‘کے الفاظ لکھے ہیں۔ پاکستان مسلسل دہشت گردی کی زد میں ہے، پاک فوج دہشت گردوں کیخلاف کاررائیوں میں مصروف ہے، دہشت گرد کاررائیوں میں کمی آئی تھی مگر افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد کاررائیوں میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک میں رواں سال 24 ہزار سے زائد آپریشنز کے دوران اب تک 550 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پاک فوج نے اس سالجامع منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے فیصلہ کن مرحلے کا آغاز کیا۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 ء میں ہلاک کیے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد پچھلے 6 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ صرف 2022 ء میں 400 کے قریب دہشت گرد مارے گئے۔ پاکستان میںدہشت گردی کا سب سے بڑا سبب افغان فیکٹر ہے، قوم جس طرح آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد میں متحد رہی ، اس لڑائی میں بھی ضروری ہے کہ قوم متحدہ رہے۔ افغانستان سے امریکی انخلاء ہوا تو یہ بات متوقع تھی، دہشت گردوں نے درازندہ اور پھر کلاچی کے علاقے میں حملہ کیا، سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس کوپسپا کیا اس کے بعد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے کارروائی کر کے27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ۔ دہشت گردی کی کاررائیاں قبائلیوں کی افغانستان سے ہمدردیوں کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں ، فاٹا کو صوبے کا حصہ بنانے کے بعد یہ علاقے دہشت گردوں کے لیے ہارٹ اسپاٹ بنے ہوئے تھے، ہائی رسک آپریشن ابھی یہاں پلان کئے جارہے ہیں ، اس قسم کے آپریشن میں اپنا بھی جانی نقصان ہوسکتا ہے مگر دہشت گردوں کا صفایا ضروری ہے کوئی راستہ نہیں ہے۔ پوری قوم کو اس کا ادراک ہونا چاہیے کہ اس وقت پاک فوج کس قدر دشوار جنگ میں موجود ہے، ہمارے جوان اپنے خون سے دہشت گردوں کو روک رہے ہیں کہ وہ دوبارہ اسٹبلش نہ ہوسکیں ۔ دہشت گردی کے واقعات اس چیز کا اشارہ ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت کی شہہ پر سائوتھ وزیرستان، ڈی آئی خان، لکی مروت پر جو بارڈر ہے افغانستان کی ٹی ٹی پی کی آمد و رفت پرکھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سنگین مقدمات میں ملوث دہشت گردوں کو جیلوں سے نکال کر آزاد کرنے سے دہشت گردی کے خاتمے کی جدوجہد کو نقصان پہنچا۔ بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے، پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے آنے والے دہشت گرد پاکستان میں حملے کر رہے ہیں۔ پہلے جو بات تسلیم نہیں کی جاتی تھی اب سب وہی بات کر رہے ہیں تو اس کا حل یہی ہے کہ درہ گومل جو کہ دہشت گردوں کی سب سے بڑی گزرگاہ ہے اس کو بند کرنا ہوگا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے پر سرائیکی جماعتوں کے اتحاد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں دہشت گرد حملے کی مذمت کی گئی۔ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے، ڈی آئی خان اور ٹانک صدیوں سے سرائیکی وسیب کا حصہ ہیں۔ 9 نومبر 1901ء کو وائسرائے ہند لارڈ کرزن نے پشتونوں کو خوش کرنے کے لیے سرائیکی وسیب کے اضلاع اُس وقت نئے بننے والے صوبہ سرحد میں شامل کئے جس پر آج تک وسیب کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ پالیسی ساز مقتدر قوتیں بڑے فیصلے کریں اور پاکستان کے استحکام کے لیے ڈی آئی خان و ٹانک کو اس کے اصل وسیب کا حصہ بنائیں، وسیب کے لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیںاور سر زمین پاکستان کا دفاع جانتے ہیں کہ وسیب کے لوگوں کی ہندوستان یا افغانستان سے کوئی رشتہ داریاں نہیں بلکہ سرائیکی وہ خطہ ہے جو صرف اور صرف پاکستان ہے ، سرائیکی وسیب کو مضبوط کرنے کا مطلب پاکستان کو مستحکم کرنا ہے۔ پاکستان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر دہشت گردانہ حملے کے بعد افغان عبوری حکومت کے ناظم الامور کو طلب کرکے شدید احتجاج کیااور حملے کے مرتکب افراد اور افغانستان میں ٹی ٹی پی کی قیادت کو پکڑ کر حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ، حکومت پاکستان کا یہ احتجاج بجا اور درست ہے ، اس سے عالمی برادری کی آنکھیں بھی کھل جانی چاہئیں جو پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیتی تھی اور دہشت گردی کے الزامات لگاتی تھی، اب دنیا کو معلوم ہو جانا چاہئے کہ پاکستان دہشت گرد ملک نہیں بلکہ پاکستان وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہوا ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں لاکھوں جانوں اور کھربوں کے وسائل خرچ کر چکا ہے۔ ٭٭٭٭٭