پاکستان کا دولخت ہونا کوئی عام واقعہ نہ تھا میں 16 دسمر1971کو پرائمری سکول میں تھا گھر آیا تو ہو کا عالم تھا ،میرے والدین زاروقطار رو رہے تھے، ہمارے گھر میں کسی نے کھانا نہیں کھایا تھا ،ہر محب وطن پاکستانی کے گھر میں کئی روز اس ناگہانی المیہ کا سوگ منایا جاتا رہا ،مشیر کاظمی کی نظم چھٹی جماعت میں پڑھی تو دل غم واندوہ کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب گیا ۔ پاکستان کے دونوں حصوں کے مسلمانوں نے "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" کے نعرے پر پاکستان حاصل کیا مگر عاقبت نااندیش حکمرانوں کی بد اعتدالیوں نے دونوں حصوں کے عوام کے درمیان بد اعتمادی اور نفرت کی ایسی خلیج پیدا کردی کہ جس کو پاٹنا ناممکن ہو گیا اور ہمارے دشمن بھارت کو پاکستان کے وجود پر کاری وار کا موقع مل گیا۔ سویت یونین، امریکہ، برطانیہ اور مغربی ممالک بھارت کے اس گھناؤنے منصوبے کے پشتبان تھے ۔مغربی ممالک کے اخبارات کے نمائندوں نے پاکستان کی فوج کے مظالم کی جھوٹی داستانوں کوتراشتے وقت تمام صحافتی اخلاقیات کو بالائے طاق رکھ دیا۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں جہاں غیر ملکی طاقتوں نے انتہائی شرمناک کردار ادا کیا وہیں بھارت کی جارحیت اور ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کی غفلتوں نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا اور دونوں خطوں کے درمیان جو نظریاتی اساس تھی اسے بنگالی قوم پرستی کے عفریت نے نگل لیا ،جس کا آغاز جگتو فرنٹ کی مشرقی پاکستان میں حکومت کے وقت شروع ہو گیا۔ بنگالی اکیڈمی قائم کرکے ہوا مغربی بنگال کے ساتھ ثقافتی اور لسانی بنیادوں پر قوم پرستی کے تصورات کو اجاگر کرنا شروع کیا گیا حالانکہ بنگالی مسلمان اس تاریخی حقیقت سے واقف تھے کہ بنگال کو تقسیم کرنے میں کا نگریس کا کردار تھا وگرنہ مسلم لیگ تو متحد بنگال کے حق میں تھی۔ 1958 کے مارشل لاء نے مشرقی پاکستان کے عوام کے ذہن میں یہ بات راسخ کر دی کہ پاکستان کے وفاق پر اردو بولنے والے قابض ہو گئے ہیں کیونکہ فوج اور بیوروکریسی میں مشرقی پاکستان کی کوئی نمائندگی نہ تھی 1958 سے پہلے دستور ساز اسمبلی میں بنگالی نمائندوں کی اکثریت تھی مگر ایوب خان کے اقتدار پر قبضے نے انہیں احساس محرومی کا گہرا گھاؤ لگا دیا ۔ 1958 کی ایوبی ڈکٹیٹر شپ کی وجہ سے بنگالیوں کو یقین ہوگیا کہ ان کے وسائل خاص کر پٹ سن کی ایکسپورٹ کی کمائی مغربی پاکستان پر خرچ ہو رہی ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ بنگال پر انگریزوں نے ڈیڑھ سو سال حکومت کے دوران سارا صنعتی سٹرکچر مغربی بنگال میں قائم کیا ۔مشرقی بنگال ہمیشہ سے مغربی بنگال کا تابع مہمل رہا اور آزادی کے وقت یہاں صرف تین ٹیکسٹائل ملیں تھیں مشرقی پاکستان میں قحط کا ذمہ دار بھی مغربی پاکستان کو قرار دیا جاتا تھا حالانکہ مغربی پاکستان کے لوگوں کی خوراک گندم تھی جسے وہ اپنے زرعی وسائل سے پورا پورا کر لیتے تھے جبکہ مشرقی پاکستان کے لوگوں کی خوراک چاول تھے اور پورے بنگال میں اس کی پیداوار طلب سے کم تھی ۔بنگال میں پاکستان بننے سے پہلے بھی خوفناک قحط سالی آئی ۔جنگ عظیم دوم کے بعد چاول کی درآمد میں کمی سے تیس لاکھ بنگالی بھوک کی وجہ سے موت کا شکار ہو ے۔مشرقی پاکستان کے عوام کو تاثر دیا گیا کہ مغربی پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں جو سراسر غلط تھا آج بھی پنجاب کے متعلق دوسرے صوبوں میں ایسا ہی تاثر دیا جاتا ہے حالانکہ پنجاب کے عوام بھی دوسرے صوبوں کے عوام کی طرح غربت اور افلاس کا شکار ہیں۔ آج کے دانشور جو شیخ مجیب کو محب وطن قرار دینے کے لیے ادھورے اعدادوشمار پیش کر تے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ میجر جنرل سکھو نت کی کتاب "بنگلہ دیش کی آزادی" کا مطالعہ کریں تو انہیں معلوم ہو گا کہ وہ پلانٹڈ انڈین ایجنٹ تھا ایوب خان کے خلاف تحریک زوروں پر تھی اپوزیشن نے گول میز کانفرنس میں شرکت کے یے مجیب الرحمن کی رہائی کا مطالبہ رکھا۔ ایوب خان دباؤ کا شکار ہو گیا اور اگر تلہ سازش کیس مجیب پر ختم کرکے اسے رہا کر دیا اس ایک غلطی نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی راہ ہموار کر دی سکھونت سنگھ لکھتے ہیں "بھارتی فوج نے مکتی باہنی کے روپ میں اپنی فوج کو مشرقی پاکستان میں داخل کیا اور یہ ذمہ داری سونپی کہ پاکستان کو توڑنے کے لیے فضا ہموار کی جائے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں اندرا گاندھی کا اہم کردار تھا چھاپہ مار شیخ مجیب، عوامی لیگ کا کردار بھارتی جاسوسوں کا تھا "مرار جی ڈیسا ئی نے بھی تسلیم کیا کہ 1970 میں مشرقی پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ اندرا گاندھی کے اشتعال انگیز ی کا نتیجہ اور انہی کی مرضی ومنشا سے ہزاروں بھارتی فوجی مشرقی پاکستان میں داخل ہوئے پاکستان 16 دسمبر کو دو لخت ہوا مگر مغربی میڈیا نے مارچ میں ہی پاکستان کی سالمیت پر حملے شروع کر دیے۔ تین مارچ کو ڈیلی ٹیلی گراف اپنے اداریے میں لکھتا ہے کہ اس بحران سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام اور جغرافیہ ایک دوسرے کو مخالف سمت میں کھینچ رہے ہیں ۔دی ٹائمز نے تجویز دی کہ اقتدار یکطرفہ طور پر مجیب کو دے دیا جائے 15 اپریل کو مغربی پریس نے خبر چلائی کہ بھارت مداخلت کر سکتا ہے مغربی میڈیا نے راتوں رات پاکستان کی فوج کو مغربی پاکستان کی فوج قرار دے دیا اور لکھا کہ اس نے مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا ہے۔ حملے کا لفظ استعمال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اس کو پاکستان کا اندرونی مسئلہ نہ سمجھے. مشرقی پاکستان میں دی ٹائمز کیاور ڈیلی ٹیلیگراف کے رپورٹرز کا کردار پاکستان کے خلاف بڑا متعصبانہ اور معاندانہ تھا وہ دونوں پاکستان کے خلاف زہریلی ہرزہ سرائی میں پیش پیش رہتے تھے مجیب کو اچھی قوتوں کا نمائندہ کہتے تھے۔ا اندرا گاندھی اور مجیب الرحمن کو اس کی اپنی قوم نے جائے عبرت بنا ڈالا ۔تین دسمبر کو بھارت نے مشرقی پاکستان میں اپنی فوجیں داخل کر دیں اور امریکی دفتر خارجہ نے الٹی گنتی شروع کر دی کہ کب ہندوستان کی فوج ڈھاکہ پہنچے اور قابص ہو جائے امریکہ نے ہماری امداد روک دی اور ساتویں بحری بیڑے کی آس میں ہمارے حکمران بیٹھے رہے۔ ہے جرم صعیفی کی سزا مرگ مفاجات " مغربی طاقتوں نے اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے پاکستان کے توڑنے میں اپنا کردار ادا کیا کیونکہ ان کو خدشہ تھا پاکستان بڑی اسلامی قوت بن کر عالم اسلام کے ممالک کو اخوت اور بھائی چارہ کی لڑی میں پرو ڈالیگا۔