موجودہ دور میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی مدد سے زندگی آسان ترین ہو چکی ہے ۔انٹرنیٹ کی وجہ سے ہر شخص گھر بیٹھے سات سمندر پار بیٹھے شخص سے رابطے قائم کر سکتا ہے۔ اسکے علاوہ انٹرنیٹ معلومات اکٹھی کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور کاروبار کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوا ہے۔پاکستان میں بھی اب سماجی میڈیا کا استعمال بڑھ رہا ہے۔جوزف جانسن کے سروے کے مطابق دنیا میں82کروڑ کے قریب لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں اوران میں سے70سے 72 کروڑ لوگوں کا رجحان سماجی میڈیا کی طرف زیادہ ہے ۔اس وقت دنیا میں واٹس ایپ کو تقریباً دو بلین افراد استعمال کرتے ہیں جب کہ پاکستان میں ساڑھے سات کروڑافراد واٹس ایپ جب کہ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ افراد فیس بک استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں ٹوئٹر کا استعمال کافی کم پایا جاتا ہے اور تقریبا ساڑھے پینتیس لاکھ افراد اسکے استعمال سے مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر 18 سال سے لے کے 24 سال کے نوجوانوں کا رجحان سماجی میڈیا کے استعمال کی طرف زیادہ ہے اور سماجی میڈیا کا استعمال دیہی علاقوں میں بڑھ رہا ہے۔ انٹرنیٹ کا جتنا بھی استعمال ہو رہا ہے اس کے چار سے پانچ بڑے مقاصد ہیں ہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں یعنی ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا دوسرا استعمال تفریح کے لیے کیا جاتا ہے۔ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد شعبہ عمرانیات کی ایک رپورٹ کے مطابق کے ایک پاکستانی نوجوان کم از کم چار گھنٹے سے چھ گھنٹے انٹرنیٹ پر خرچ کرتا ہے۔ اس میں سے کچھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو تقریباً دس سے بارہ گھنٹے استعمال کر رہے ہیں اور ان کا استعمال زیادہ تر سماجی میڈیا کی طرف ہے۔ جس میں واٹس ایپ، فیس، انسٹاگرام کا استعمال ہے۔ انسٹاگرام کا استعمال خواتین میں زیادہ مقبول ہے اسے چودہ سال سے لے کر تیس سال کی خواتین زیادہ استعمال کرتی ہیں۔ پاکستان میں سماجی میڈیا کا استعمال صرف تفریح کے لیے کیا جاتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ذاتی زندگی کی خوشیاں اور غم بانٹتے ہیں۔انٹرنیٹ تک پہنچ نے ہر ایک کو با اختیار بنا دیا ہے اور اس نے نوجوانوں کے لیے معاشرتی زندگی میں حصہ لینے کے مواقع کو بڑھا دیا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے سے آن لائن کاروبار کی شروعات کی جا سکتی ہیں جوآج کے دور میں سب سے زیادہ چلنے والا کاروبار ہے۔ چونکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں پر مختلف معاشرتی مسائل موجود ہے جس میں ایک بے روزگاری بھی ہے ایسی صورتحال میں انٹرنیٹ روزگار کمانے کاسب سے بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی نوجوان نسل انٹرنیٹ پر مختلف منفی کاموں میں صرف کرتے ہیں وہی کام روزگار اپنے اور دوسروں کے لیے بھی پیدا کرنے اور ملکی معیشت کو سنوارنے میں ادا کیا جا سکتا ہے۔۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے شعبہ عمرانیات کی تحقیق کے مطابق نوجوان پانچ سے تیس گھنٹے اپنی تعلیمی صلاحیت یا سکل ڈویلپمنٹ پر خرچ کرتے ہیں جو کہ انتہائی کم ہے۔ یعنی تفریح کا وقت چار سے چھ گھنٹے تک ہے جبکہ پانچ سے تیس منٹ اپنی تعلیم کے لیے نیٹ کا استعمال کرتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں نوجوان چار سے چھ گھنٹے پڑھائی کے لیے یا اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کے لئے انٹرنیٹ پر استعمال کرتے ہیں۔نوجوان کے لیے تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا مشکل نہیں ہے۔ نوجوان فری لانسنگ شروع کر سکتے ہیں، اسکے علاوہ کانٹینٹ رائٹنگ کر سکتے ہیں یاڈیٹا کی انٹری کر سکتے جو کہ جدید دور کے نئے کاروبار ہیں جس سے بہت پیسہ کمایا جا سکتا ہے۔بل گیٹس سمیت دنیا کے جتنے بھی امیر لوگ پائے جاتے ہیں انہوں نے اپنے کاروبار کو انٹرنیٹ کے مثبت استعمال سے فروغ دیا اور بے شمار پیسہ کمایا۔ اس عمل سے پاکستان ک ی مثبت تصویر پوری دنیا کے سامنے پیش کی جا سکتی ہے لیکن ہماری نوجوان نسل آج بھی اس سے بہت زیادہ دور ہے یعنی اس ٹیکنالوجی کا استعمال نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ہونا چاہیے تھا لیکن ہمارے نوجوان جتنا وقت انٹرنیٹ کو استعمال کرنے کے لیے خرچ کرتے ہیں بے کار جاتا ہے۔ آن لائن کاروبار میں ہزار گنا زیادہ فروخت ہوتی ہے اور بہت سارے لوگوں نے جن کو تھوڑا بہت بھی اس کا اندازہ تھا انہوں نے بہت پیسہ کمایا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ ایمازون پر آن لائن دوکان خرید لی اور چیزوں کی فوٹو لگاتے جائیں اور ایمانداری سے اس ان چیزوں کو لوگوں کو بھیج دیئے جائیں تو آپ یقین کریں کہ بہت زیادہ نوجوان پیسہ کما سکتے ہیں۔ اس طریقے سے جبکہ پاکستانی بدقسمتی سے جتنی بھی چیزیں لگاتے ہیں مختصر مدت میں زیادہ پیسہ کمانے کا جنون سوار ہوتا ہے اس کی وجہ سے وہ چیزوں کی معیار اور مقدار سہی نہیں دیتے اور اس کی وجہ سے ان کا کاروبار ترقی کی بجائے زوال کی طرف چلا جاتا ہے۔ نوجوان اگر اس آن لائن کاروبارکو بہت اچھے طریقے سے استعمال کریں گے تو ان کا کاروبار بہت اچھا چلے گا، ملک کا مثبت چہرہ بھی سامنے آئے گا پوری دنیا میں اشیاء بھیج کر پیسہ کمایا جا سکتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس نہ صرف نوجوان طبقہ ہے بلکہ ان کے پاس صرف صلاحیتوں کی کمی ہے اگر وہ صلاحیتیں آجائیں تو یہاں کے لوگ دن رات کا خیال نہیں رکھتے بلکہ بہت زیادہ محنت کرتے ہیں اور اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اس محنت کا صلہ ان کو دوسرے ممالک کی کرنسی کی صورت میں ملے گا۔کوئی بھی ٹیکنالوجی ہو اس کا استعمال اچھا یا برا نہیں ہوتا بلکہ اس کے استعمال کرنے والے لوگ جو اسکو اچھا یا برا بناتے ہیں۔ انٹرنیٹ کا جتنا اچھا استعمال لوگ کریں گے اسی سے لوگوں کی نہ صرف صلاحیتیں و معلومات بڑھے گی بلکہ وہ بہت زیادہ پیسہ بھی کما سکیں گے۔ ہماری نوجوانوں سے گزارش ہے کہ وہ انٹرنیٹ کا استعمال اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے کریں تا کہ وہ بیکار نہ بیٹھیں۔ دنیا میں آج جتنے بھی امیر لوگ ہیں وہ انٹرنیٹ کی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ہوئے ہیں۔ اگر آج پاکستانی نوجوان یہ سوچ لیں کہ ہم نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شامل ہونا ہے یا رزق حلال کمانا ہے یا اپنے تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر کرنا ہے تو انٹرنیٹ کے استعمال کو انتہائی مثبت طریقے سے شروع کر دیں تاکہ دنیا میں اپنے ہنر و قابلیت کا لوہا منوا سکیں۔