محکمہ صحت پنجاب نے 4فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے 9سیرپ غیر معیاری قرار دے کر ان کے استعمال پر پابندی اور انہیں مارکیٹ سے اٹھانے کا حکم دیا ہے۔ ملک میں ادویات کے معیار اور ان کی قیمتوں کو چیک کرنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ حکومت ڈریپ کو سالانہ اربوں روپے کا بجٹ فراہم کرتی ہے تاکہ ملک بھر میں معیاری ادویات کی مناسب داموں فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ بدقسمتی سے کرپشن کے باعث یہ قومی ادارہ بھی فارما سیوٹیکل مافیا کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے ،جس کی بنیادی وجہ ادارہ اور کچھ اعلیٰ افسران کی فارما کمپنیوں میں شراکت داری بتائی جاتی ہے ۔ ماضی میں ڈریپ افسران کے فارما کمپنیوں میں حصہ داری کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں ۔ قواعد کے مطابق کوئی بھی فارما سیوٹیکل کمپنی اپنی دوا ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے معیاری ہونے کے سرٹیفکیٹ کے بغیر مارکیٹ نہیں کر سکتی۔اس سے پہلے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری لاہور نے 72ادویات کو غیر معیاری قرار دیا تھا مگر حکومت نے اس انکشاف کے بعد ادویات کو معیاری ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے کسی ذمہ دار کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ یہ اس مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے کہ اب 4کمپنیوں کے 9سیرپ غیر معیاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بہتر ہو گا کہ حکومت غیر معیاری ادویات بنانے والی کمپنی پر پابندی کے ساتھ دوا کے معیاری ہونے کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے سرکاری ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کرے۔