مکرمی!جنوبی پنجاب کا ضلع بھکر جوکہ اپنی پسماندگی کی وجہ سے مشہور ہے چاہے تعلیم کا میدان ہو، چاہے صحت، کھیل اور انفراسٹرکچر کے لحاظ سے، اس ضلع کو ہر نئی آنے والی حکومتوں نے زرا برابر بھی توجہ نہیں دی۔جس کی وجہ سے اس ضلع میں کوئی بھی ایسا منصوبہ نہیں ہے، جو آنی والی نسلوں کے لیے بہتر ثابت ہو سکے۔ ضلع بھکر کی تحصیل منکیرہ جوکہ اپنے ادوار میں وسیع وعریض ترین سلطنت تھی، جس کی سرحدوں میں سندھ دوآب، بھکر، لیہ،میانوالی، ڈیرہ اسمعیل خان اور بنوں کے کچھ علاقے شامل تھے۔ جس کی بنیاد 1772 میں ڈیرہ اسمعیل خان کے سر بلند خان نے رکھی تھی۔جو بعد ازاں راجہ رنجیت سنگھ نے 1821 میں منکیرہ قلعہ پر قبضہ کر کے سلطنت منکیرہ پر قبضہ جمالیا تھا۔حالیہ اگر کوئی منکیرہ قلعہ کا جائزہ لے تو اس کو چند ایک مٹی کی دیواروں کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ منکیرہ قلعہ کے اندر مغرب کی جانب ایک مقبرہ ہے، یہ مقبرہ سلطنت منکیرہ کے بانی سر بلند خان کا ہے، جس کا انتقال 1815 میں ہوا تھا، سر بلند خان کا مقبرہ کیا ہے؟ عبرت کا سرائے ہے چند سیڑھیاں چڑھ کر مقبرہ میں داخل ہوں تو سر بلند خان کی قبر نظر آتی ہے، اس مقبرے کی چھت جو کہ بنائی نہیں گئی یا انتظامیہ کی غفلتوں کی وجہ سے پستہ حال ہو گئی،یوں وہاں پر کھڑے ہوں تو آسمان صاف دکھائی دیتا ہے سلطنت منکیرہ جوکہ اپنے دور کی خوشحال سلطنت سمجھی جاتی تھی اور اس کو اپنے وقت کے بڑے بڑے راجوں، افغانوں اور مغلوں نے اپنے قبضے میں رکھنے کی کوششیں کی۔ حالیہ حکومت اور انتظامیہ سے التماس ہے کہ منکیرہ قلعہ کو محفوظ نقشے جات کے مطابق ڈھالا جائے تاکہ اہل علاقہ کو دوبارہ سے خوشحالی اور تفریح کے لیے موقع میسر ہو۔ (محمد تیمور خٹک ،منکیرہ)