مکرمی ! معاشرے میں ہر دوسری عورت تشدد کا شکار ہوتی ہے کہیں غیرت کے نام پر قتل ہو جاتی ہے تو کہیں جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہے تو کہیں کم عمری میں شادی کر کے ان کا بچپن چھین لیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین پر ہونے والے تشدد کو چھپا لیا جاتا ہے کہیں مقدمات رپورٹ نہیں ہونے دئے جاتے کہ کہیں عزت خراب نہ ہو خاندان کی۔ ہر سال پاکستان میں تقریبا 36 ہزار خواتین گھریلو تشدد کی وجہ سے خودکشی کر لیتی ہیں۔ اور تقریبا ایک کروڑ چالیس لاکھ کم عمر بچیوں کی زبردستی شادی کر دی جاتی ہے اور بے شمار خواتین کو گھریلو تشدد سہنا پڑتا ہے۔ افسز و دفاتر میں موجود ملازمت کرنے والی خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور وہ اس زیادتی کو بدنامی کے ڈر سے سہنے پر مجبور ہوتی ہیں ۔ لیکن کب تک؟ کب تک یہ ظلم و جنسی تشدد سہے گی۔اور اگر معاشرے میں ایک ماں قابل احترام ہے تو ہر عورت قابل عزت ہے خواتین کے خلاف ہوتے ہوئے تشدد سے نمٹنے کے لئے مناسب اقدامات کرنا ہونگے خواتین کو خود آگے انا ہوگا اپنے حقوق کے لئے خود مختاری کے لئے۔ خواتین کو معاشرے میں بااختیار بنانا ہی معاشرے کی اصل بنیاد ہے۔ انہیں سوسائٹی میں محفوظ و قابل احترام مقام دینا ہوگا۔ہراسمنٹ اور ڈرا دھمکاو اور ان سے بدسلوکی کے متعلق پاک و محفوظ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ (رابعہ نصیراحمد،لاہور)