وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی سفارش پر ہارڈ شپ کیٹگری کے تحت عالمی منڈی میں خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 146جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی ہے۔ اس سے پہلے مئی 2023ء میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کو جواز بنا کر حکومت نے ادویات کے نرخ 20 فیصد تک بڑھانے کی اجازت دی تھی اب جبکہ ڈالر 315روپے سے کم ہو کر 280کے لگ بھگ ہے 146ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی منطق ناقابل فہم اور فاقوں پر مجبور غریب کو مارنے کے مترادف ہے۔ وزارت صحت نے حالیہ اضافے کا جواز عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں اضافہ بتایا ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اکثر نیشنل فارما سیوٹیکل کمپنیاں خام مال چین اور بھارت سے درآمد کرتی ہیں جبکہ چند ایک ملٹی نیشنل کمپنیاں ہی یورپ اور امریکہ سے درآمد شدہ مال سے ادویات تیار کرتی ہیں۔چین اور بھارت کے خام مال کی قیمت یورپ کے مقابلے میں 3گنا کم ہے مگر فارما مافیا یورپ کے خام مال کے تناسب سے ملک میں ادویات کی قیمتیں مقرر کرواتا ہے جس کی وجہ فارما سیوٹیکل اور سیاسی اشرافیہ کا فارما انڈسٹری میں شراکت دار ہونا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو حالیہ اضافہ غریب کے ساتھ ظلم ہے۔ بہتر ہو گا حکومت فارما کمپنیوں کا آلہ کار بننے کے بجائے خام مال کی قیمت کے تناسب سے ادویات کی قیمتوں کے تعین کا میکنزم بنائے تاکہ غریب کو مناسب داموں معیاری ادویات میسر ہوں۔