ارشد شریف کے قتل پر روز بروز نئے انکشافات ہونے کے باوجود سوالوں کے جوابات نہیں مل رہے ہیں بلکہ ایسے سوالات میں اضافہ ہی ہوا ہے جن کے جوابات یا تو کسی کے پاس ہیں نہیں یا کوئی دینا نہیں چاہتا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میںمبینہ تشدد کے شواہدسامنے آنے کے بعد اب تک کی تحقیقات اور بیانات فرسودہ ہو گئے ہیں ،ان کی جگہ نئے سوالوں نے لے لی ہے، جو نئے سرے سے جانچ کے متقاضی ہیں۔ اس کیس میں چند اہم سوالوں پہ نظر ڈالنا بہت ضروری ہے۔ ارشد شریف کو قتل کرنے والوں نے پہلے تشدد کیوں کیا؟قتل سے پہلے تشدد دو وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔ یا تو ذاتی غصہ ہوجس کا بدلہ شدید تکلیف پہنچا کر لیا جانا مقصود ہویا پھراہم راز اگلوانا ضروری ہو، جو کوئی شخص آسانی سے دینے پہ آمادہ نہ ہو۔ اگر ارشد شریف کو مارنا ضروری ہو گیا تھا تو ان پہ تشدد کرنا ضروری کیوں تھا؟اس سوال کا جواب ڈھونڈنے سے یہ جواب بھی مل جائے گا کہ مارنے والا کون تھا اور اس کا مقصد کیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مبینہ تشدد کے شواہد سامنے آنے کے بعد خرم اور وقار کا کردار اہم ہو گیا ہے۔ معلوم کرنا ضروری ہے کہ خرم اور وقار کی ارشد شریف سے ذاتی دشمنی تھی یا کسی اور کی دشمنی کا حساب چکانے کے لیے استعمال ہوئے۔اگر استعمال ہوئے تو کس قیمت پر؟ انہیں بلیک میل کیا گیا یا خریدا گیا؟اگر بلیک میل ہوئے تو کیوں؟ اگر ارشد شریف پر واقعی تشدد ہوا ہے تو لازمی بات ہے کہ گاڑی کا ڈرائیور یا تو کھیل کا حصہ ہے یا پھر حقائق چھپا رہا ہے اور اگر حقائق چھپا رہا ہے تو بھی اب کھیل کا حصہ بن چکا ہے۔ حکومت پاکستان نے دو رکنی تحقیقاتی ٹیم کینیا بھیجی تھی۔یہ ٹیم کچھ شواہد اکٹھے کر کے لوٹی ہو گی۔ سوال یہ ہے کہ اس تحقیقاتی ٹیم کے شواہد پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سامنے آنے والے شواہد سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں۔کیا تحقیقاتی ٹیم کینیا پولیس اور حکومت کے موقف کی روشنی میں ہی تحقیق کر کے لوٹ آئی ہے یا قتل سے پہلے تشدد والے پہلووں پر بھی جانچ کی گئی ہے؟ میڈیا کے ذریعے ایک مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ عوام کے سامنے آ چکی ہے مگر ابھی تک یہ رپورٹ ارشد شریف کے خاندان کو نہیں دی گئی۔ اس رپورٹ کے حصول کے لیے ارشد کی والدہ کو ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑا،جہاں یہ معاملہ اب بھی زیر التوا ہے۔سوال یہ ہے کہ یہ رپورٹ کس کے کہنے پر اور کیوں روکی گئی۔ اور اب میڈیا کو لیک کی گئی تو کس نے کی اور کیوں؟ ایک اور سوال بھی ہے کہ کیا پمز اسپتال میں ہونے والے اس پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کینیا میں ہونے والے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے میچ کرتی ہے؟ کینیا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اب تک ہمارے سامنے کیوں نہیں آ سکی؟ کیا حکومت پاکستان نے کینیا کی حکومت سے اسے طلب کیا؟ لازمی بات ہے کہ حکومت پاکستان کو پمز کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ایک ہفتہ پہلے ہی مل گئی ہو گی۔ اب تک سفارتی سطح پر یہ معاملہ کیا کینیا کی حکومت کے ساتھ اٹھایا گیا؟ نہیں اٹھایا گیا تو اس پر مجرمانہ خاموشی کیوں اختیار کی گئی ہے؟ کیا اب تک کینیا حکومت کی جھوٹی کہانی ان کے منہ پر نہیں مار دینی چاہیے تھی۔ حکومت جان چکی ہے کہ ارشد شریف کا قتل پولیس کی غلطی کا نتیجہ نہیں تھا۔ صاف ظاہر ہے کہ مارنے والوں نے ان پہلووں پر بھی غور کیا کہ ارشد کی موت کو پولیس کی غلطی قرار دینے کے لیے کیا اقدامات اٹھانے ہیں۔ لازمی طور پر اس کے لیے کینیا پولیس پر اثرورسوخ اختیار کیا یا اسے خریدا گیا ۔منصوبہ سازوں نے خرم اور وقار کو بھی ایک سبق یاد کرایا کہ انہیں واقعے کے بعد کیا بیان دینا ہے، کتنا بولنا ہے اور کہاں خاموش رہنا ہے۔ ارشد شریف کے قتل کا معاملہ سپریم کورٹ بھی جا چکا ہے۔چند دن پہلے ایک دوسرے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بتایا تھا کہ ان کے پاس ارشد شریف کی والدہ کی چھٹی آئی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ عدالت انویسٹی گیشن ایجنسی یا تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے اور یہ کہ کسی نتیجے تک پہنچنے کے لیے انہیں تحقیقاتی ادارے کی رپورٹس پر انحصار کرنا ہو گا۔ چیف جسٹس نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے کینیا سے لوٹنے والی ٹیم سے ان کی رپورٹ منگوائی ہے ،اسی کی روشنی میں وہ کیس کو آگے لے کر چلیں گے۔لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے کینیا جانے والی دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی صاف شفاف ، آزادانہ، دلیرانہ اور حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کرنے میں آزاد ہو گی۔ خطرہ یہ ہے کہ اب بھی ارشد شریف کیس کو ایک نیا موڑ دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے ابھی اس میں نئے انکشافات ہوں گے اور کئی جعلی پردے گرائے اور اٹھائے جائیں گے۔چیف جسٹس نے بڑے بوجھل دل کے ساتھ اسی کیس پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کل مسئلہ یہ ہے کہ سچ کو تلاش کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے انہوں نے کہا جھوٹ تہہ در تہہ خول چڑھا لیتا ہے اور سچ اس کے کہیں بہت نیچے رہ جاتا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ ارشد شریف کی فیملی بھی اکثر یہ بات کہتی دکھائی دیتی ہے کہ انہوںنے معاملہ اللہ پہ چھوڑ دیا ہے اور اللہ ہی انصاف کرے گا۔ارشد کی اہلیہ دکھی دل کے ساتھ کہتی دکھائی دیتی ہیں کہ اللہ آپ دیکھ رہے ہیں ناں ؟ ٭٭٭٭٭