عام انتخابات میں سامنے آنے والے تنازعات کے بعد الیکشن کمیشن کی کوتاہی کا ایک اور مظاہرہ اس وقت سامنے آیا جب کے پی اسمبلی میں جے یو آئی خواتین کے لیے مخصوص نشست پر نامعلوم خاتون کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔ جے یو آئی نے معاملہ کی تحقیقات کے بعد الیکشن کمیشن سے یہ نوٹیفیکیشن منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ الیکشن کمیشن نے جس خاتون صدف احسان کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے وہ نہ جے یو آئی کی رکن ہیں اور نہ اس کا نام جے یو آئی کی مخصوص نشستوں کی فہرست میں شامل ہے ۔ جے یو آئی نے مخصوص نشست کے لئے حنا بی بی کا نام دیا تھامگر الیکشن کمیشن نے کسی اور خاتون کے نام کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن اپنا اعتماد کھو چکا ہے۔انتخابی نتائج پر اس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جس سے ملک کے اس اہم ترین ادارے کی عوام میں ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اپنے اوپر ہونے والے اعتراضات کے جواب میں یہ ادارہ عوام اور سیاسی جماعتوں کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا ۔ الیکشن کمیشن ملک کا ایک مضبوط ادارہ تھا لیکن اسے بازیچہ اطفال بنایا جا رہا ہے اور اس کے نت نئے بلنڈر سامنے آ رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ جے یو آئی نے جس خاتون کا نام مخصوص نشست کے لیے دیا ہی نہیں اس کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن کیسے جاری کیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ساکھ کی بحالی پر غور کرے جو مختلف معاملات کے باعث پہلے ہی داغدار ہو چکی ہے۔