یہ طے ہے کہ سیاسی بہروپوں کادائو وہاں چلتا ہے کہ جہاں ان کے ووٹر بے شعور ہوں۔یہ بات طے ہے کہ اس قوم کی اکثریت میں بالعموم سیاسی شعور کی نا پختگی پائی جاتی ہے ۔ پاکستان سیاسی اعتبار سے اگرچہ ایک جمہوری ملک کا تعارف رکھتا ہے اوراعلیٰ اعلان کہاجاتا ہے کہ یہاںکے باشندگان کوجملہ حقوق حاصل ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں عوام کی اکثریت نیم قبائلی اورنیم جاگیردارانہ نظام کے قعرمذلت میں اسیر ہے یہ کوئی بے دلیل بات نہیں بلکہ یہ تاریخی شواہد ہیںاور اس مملکت کی پون صدی پر محیط تاریخ اس بات کوآشکارکرتی ہے ۔قدیم زمانے کی سلطنتوں کے مطالعے سے پتاچلتا ہے کہ رعایا سلطانوں کے پالے ہوئے ریوڈ ہوتے تھے مگردورجدید میں کئی ممالک جن میں بدقسمتی سے پاکستان کے سیاسی بہروپے بھی شامل ہیں اپنی قوم کے لوگوں کوبھیڑ بکروں کے ریوڈ بنائے بیٹھے ہیںجو ان کے اشاروں پرچلتے اورچرتے ہیں۔ پاکستان میںقبیلے یا برادری کا بااثر شخص’’سردار‘‘ یا بڑاجس جماعت کے ساتھ کھڑاہوجاتا تو غیرمشروط طور پر قبیلے اور برادری کے سارے ووٹ اسی کے ہوتے ہیں،قبیلے اور برادری کے تمام افراد بلاتخصیص صنف وجنس صم ،بکم ،عمی کی عملی تصویر بن کر اپنا ووٹ قبیلے اوربرادری کے سردار کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں۔ یہی ان کا ووٹ بنک کہلاتا ہے جس پر وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ بارگین کرتے ہیں یاساز باز۔ المیہ یہ ہے کہ قبیلے اوربرادری کاکوئی فرد یہ شعور نہیں رکھتا کہ وہ اپنے ووٹ کی اہمیت سمجھ سکے جس سیاسی جماعت کے ساتھ ان کا راجاکھڑا ہوتا ہے اس سیاسی جماعت کاکرداروعمل اوراس کا نصب العین کیا ہے کسی کو اسے کوئی سروکارنہیں ہوتا بس ریوڑکی طرح اسی کے پیچھے چل سوچل ہو جاتا ہے۔اس طرح کی غیر مشروط تقلید سے دراصل ملک کے باشندگان اور شہریوںکے سیاسی شعور کے لیول پتاچل جاتا ہے اورتجزیہ کرناآسان ہوجاتا ہے کہ قبیلے اوربرادری کی کھونٹا بندی کا حامل انسان اس قدر قابل رحم کیوں بنا ہوا ہے کہ وہ اپنی اہمیت اوراپنی حیثیت کھوچکاہے ۔اگرچہ قبیلے اورخاندان سے پیوستہ رہنا لابدی امر ہے تاہم اس پر اپنا دین اورایمان قربان کرناکسی بھی طوردانشمندی نہیںکہ انسان اپنی قسمت خوشامدی، تابع محمل وفادار اورقصیدہ گوئی میں کھپا دے ۔ مملکت پاکستان کے سیاسی بہروپے اپنی لوٹ مار، ناکامیوں، ہر قسم کی کرپشن اور پر فریب وعدوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اس قدر جھوٹ بولتے ہیں کہ سیاست کا نام ہی جھوٹ پڑگیا ہے بلکہ اب سیاست گالی بن چکی ہے ۔ سیاسی بازی گروں کے جھوٹ اورفریب کوطشت از بام میڈیا کے توسط سے کیاجا سکتا ہے تاکہ ان جھوٹوں اورفریب کاروں کو منہ چھپانے کی جگہ نہ ملے۔لیکن یہاں صورتحال مختلف ہے میڈیا کا ایک مخصوص حصہ ان کاطرفداربناہوا ہے پتا نہیں ایساکیوں؟اس لئے ان کے لئے یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے کہ کس قدر خوب جھوٹ بول کر عوام کا اچار بنائیں یا ان کاکچومرنکالیں۔ان سیاسی بہروپوں کواپنے تابع فرمان عوام سے متعلق خوب معلوم ہے کہ ’’العوام کالانام ‘‘ان پرصادق آتاہے جو ان کے کھونٹوں سے باندھے ہوئے ہیں اس بنیاد پر نہ توکوئی انہیں جھوٹاکہتا ہے اورنہ ہی ان کے سیاسی مستقبل کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اگر پاکستان میں وڈیرہ ازم نہ ہو تا قبائلی اوربرادری کا ووٹ بنک نہ ہوتا توکسی بھی سیاسی بازی گر اور سیاسی بہروپے کی جرات نہ ہوتی کہ وہ فریب کاری سے کام لے ۔ لیکن یہاں ہرسیاسی بازی گر اوربہروپے کو اس امر کاکامل تیقن حاصل ہوتا ہے کہ اس کے جھوٹ اور اس کی اخلاقی اورمالی کرپشن پراس کے ووٹر اس کاکوئی احتساب نہیں کرسکتے اورنہ ہی اسے جواب طلبی ہوسکتی ہے۔اس لئے ملک کی پوری سیاست ہی کریشن، جھوٹ، بدکرداری اوربداخلاقی کی نذرہوچکی ہے۔ میری مملکت میںدوخاندانوں کے طویل دورحکومت کے خاتمے کے بعداپنے ووٹ بنک اور قبیلے اوربرداری کے ووٹ کے حامل وڈیروں کوساتھ ملاکرعمران خان بطور قوم کے ایک متفق علیہ لیڈرکے طور پرابھرے اور امیدکی کرن پیداہوئی لیکن وہ ایسا نااہل نکلا کہ آج کوئی باہوش اس کے کرداروعمل کا دفاع نہیں کرسکتا اس نے تو اپنے ساتھ پوری سیاست کاستیاس کردیاکہ الامان والحفیظ ۔اس نے اس طرح اپنے پائوں پر کلہاڑی تو ماری کہ مستقبل قریب میں کسی نئی امید کے پھوٹنے کا خاتمہ کردیا۔دراصل اسے تکبر ،غروراوراس کا شامت اعمال لے ڈوبا ۔پاکستان کی تاریخ میں عمران خان کوایک ایسے ناکام شخص کے طور پر لکھاجائے کہ جسے قوم کی قیادت کا بھرپور موقع ملا لیکن وہ اس نعمت کا تحفظ نہ کرسکا،نتیجہ یہ نکلا کہ جس سرعت کے ساتھ وہ اوج کمال کوپہنچااسے کئی گنا تیز اس کی سیاست زوال پذیرہوئی ۔عمران خان پر قوم سے بار بار جھوٹ بولنے کے ساتھ ساتھ کرپشن اور کئی سنگین الزامات لگ چکے لیکن وہ کسی بھی الزام کوسچائی وصاف گوئی ،دلائل اوربراہین کے ذریعے دھو نہ سکے ۔یہ الگ بات ہے کہ ہرشخص دعویٰ کرتا ہے کہ اس کادامن صاف ہے لیکن دامن پہ لگے داغ جب دور سے دکھائی دیں توپھر دامن صاف ہونے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ بہرکیف ! جب تک پاکستان کا رائے عامہ اورووٹرقبائلی وبرادری اورجاگیردارانہ نظام کے کھونٹے سے رہائی نہ پائیں اوربے حسی ترک کرکے بیدارمغز اور بالغ نظر نہیں ہوتے اورباشعور نہیں بنتے تب تک سیاسی بازی گروں کی کرپشن،لوٹ مار اور منی لانڈرنگ اورانکی فریب کاری ختم نہیں ہوگی۔