گزشتہ دنوں لاہور میں پنجاب سیو سٹیز اتھارٹیز PSCA کے مرکزی دفتر میں اپنی ٹیم کے ہمراہ جانے کا موقع ملا۔ جانے کی وجہ روڈ سیفٹی اور شہر میں امن وامان کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی ملاقات کرنا تھی۔ پنجاب میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور کرائم ریٹ پر قابو پانے کے لیے 2015 آرڈینینس کے تحت قومی سلامتی کا یہ ادارہ تشکیل دیا گیا۔ انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور سمارٹ طرز تعمیر پر مشتمل اس ادارے نے بلاشبہ لاہور جیسے بڑے اور گنجان آباد شہر میں امن و امان کی صورتحال کو کافی حد تک قابو میں رکھا ہوا ہے۔ لاہور کے دو ہزار سے زائد مختلف مقامات و شاہراہوں پر آٹھ ہزار سے زائد کیمروں کی مدد سے کرائم کنٹرول میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان میں شہر لاہور کے داخلی و خارجی راستے، اہم شاہراہیں، وی آئی پی روٹس، مختلف بازار، عوامی مقامات و تاریخی عمارتیں وغیرہ شامل ہیں۔ ڈی آئی جی جناب کامران خان صاحب اس ادارے کی سربراہی کر رہے ہیں اور آجکل مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹیز کا ادارہ لاہور اور قصور میں انتہائی کامیابی کے ساتھ امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ پنجاب کے دیگر شہروں مثلاً مرید کے شیخوپورہ ، ننکانہ صاحب ، راولپنڈی ، سیالکوٹ ، سرگودھا ، بہاولپور ، ملتان، فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں کچھ عرصے میں اپنے کام کا آغاز کردے گا۔ جدید نظام ، جدید ٹیکنالوجی ، جدید آلات اور کیمروں کی تنصیب سے دہشتگردی ، روڈ ایکسیڈنٹ ، اسٹریٹ کرائم ، بچوں کے اغوا اور قتل، مختلف مقامات پر ہراسانی و ذیادتی نیز چوری ڈکیتی جیسی وارداتوں پر قابو پانے میں کامیابی مل رہی ہے۔ اس ضمن میں قومی سلامتی کا یہ ادارہ اکیلا نہیں ہے بلکہ دیگر اداروں جیسے رینجرز ، انٹیلیجنس ایجنسیاں ، آئی ایس آئی ، پولیس، ٹاسک فورس ، اسپیشل برانچ ، ریسکیو 1122، ایم آئی ، سی ٹی ڈی وغیرہ کا مکمل تعاون حاصل ہے۔ یہ تمام ادارے مل کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے پنجاب میں امن و امان قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ جہاں ملک میں اتنا کچھ مایوس کن ہو رہا ہو وہیں کچھ ادارے ملک کی بہتری کے لیے دن رات محنت مشقت کر رہے ہیں اور ہمیں انکی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا اور سراہنا چاہئے۔ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹیز کی کامیابی ہے کہ اس ادارے نے لاہور جیسے بڑے میٹرو پولیٹن شہر میں کرائم کنٹرول اور دہشتگردی میں مثبت نتائج حاصل کیے ہیں۔ اس ادارے نے ناصرف پولیس کے نظام کو بہتر کیا ہے بلکہ نگرانی کے نظام کو بھی یقینی بنایا ہے اور کئی جہتوں میں جلا بخشی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار بہت سے دہشتگرد گروہوں اور جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے اور بے نقاب کرنے میں PSCA نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امن و امان کی صورتحال و بہتری کے حوالے سے عالمی سطح پر بھی لاہور شہر کے کرائم ریٹ میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ 2018 میں دنیا کے 400 بڑے شہروں میں کرائم ریٹ کے حوالے سے لاہور کا نمبر جہاں 138 تھا اب بتدریج تنزلی کے بعد 232 پر آ چکا ہے جو اس ادارے کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔ لیکن دوسری جانب ٹریفک کے حوالے سے لاہور میں گاڑیوں کا رش بڑھ چکا ہے اور ورلڈ ٹریفک انڈیکس میں لاہور 52 سے بڑھ کر 115 ویں نمبر پر جا پہنچا ہے۔ اس ادارے کی دیگر کاوشوں میں عالمی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی بھی انتہائی اہم ہے کہ مختلف ممالک کی کرکٹ ٹیموں کے لیے سکیورٹی کے انتظامات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔نیز ٹریفک نظام اور قوانین میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے جیسا کہ ای چالان کا اندراج، ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی میں 56 فیصد کمی، سڑک پر ہونے والی جان لیوا حادثات میں 33 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ٹریفک کے نظام کو بہتر کرنے اور روڈ ایکسیڈنٹ میں کافی حد تک کمی واقع ہونے میں اس ادارے کی مستقل محنت شامل ہے۔ مختلف شاہراہوں پر جدید کیمروں کی مدد سے تیزرفتاری پر کنٹرول اور خلاف ورزی کرنے والوں پر فوری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ نیز لین لائن اور زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی میں بھی 74 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے اور ای چالان کے اجرا سے لوگوں میں ٹریفک قوانین کے حوالے سے کافی شعور اجاگر ہوا ہے۔ اس ادارے کی زیر نگرانی گمشدگی و بازیابی کے کئی کیسز کامیابی سے نمٹائے گئے ہیں مثلاً 425 گمشدہ بچوں کو انکے والدین کے حوالے کیا گیا نیز لگ بھگ سات ہزار کے قریب گمشدہ و چوری شدہ گاڑیوں کو بازیاب کرایا گیا۔ علاؤہ ازیں جدید ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے عوام الناس کی بہتری اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف ایپس متعارف کرائی گئی ہیں جن میں عورتوں کی حفاظت کے لیے وومن سیفٹی ایپ شامل ہے جسے تیس لاکھ سے زائد خواتین استعمال کر رہی ہیں۔ زندگی ایپ، پہچان ایپ اور پبلک سیفٹی ایپ بھی لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔ عوامی خدمت ، سیکیورٹی کے انتظامات میں بہتری، ٹریفک نظام اور پولیس نظام میں جدت کیساتھ جرائم پیشہ افراد کی پکڑ دھکڑ اور دہشتگرد گروہوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں پنجاب سیف سٹیز اتھارٹیز ایک مثالی کردار ادا کر رہا ہے۔ اس ضمن میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر طارق ملک صاحب کی دی گئی بریفنگ پر اور ڈی آئی جی ٹریفک مرزا فاران بیگ صاحب کا تہہ دل سے شکر گزار ہیںکہ جنہوں نے روڈ سیفٹی پر بریفنگ دی اور جنکی کاوشوں سے انتہائی اہمیت کی حامل اور علم میں اضافے کا سبب بننے والی ملاقات سر انجام پائی۔ نیز توصیف صبیح جنہوں نے میڈیا پر بریفنگ دی اور ملک شاہزیب کھوکھر کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے قانونی معاملات پر روشنی ڈالی۔ اگر اسی طرح باقی ادارے بھی دیانتداری سے کام کریں تو یقیناً پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ بات صرف مصمم ارادے اور نیک نیتی کی ہے۔