امریکہ میں مقیم پاکستانی مجیب اعجاز نے شناخت ظاہر کیے بغیر ، ترکیہ زلزلے کے فنڈ میں تین کروڑ امریکی ڈالر عطیہ کیے۔اتنی خطیر رقم دینے والے کی شناخت باقاعدہ کھوج لگایا گیا۔سچ ہے اللہ کے کچھ منتخب بندے بظاہر گوشت پوست کے عام انسانوں جیسے ہی نظر آتے ہیں لیکن گمان گزرتا ہے کہ ان کی مٹی فیاضی ہمدردی اور انسانیت کے خاص خمیر سے گوندھی ہوئی ہے ۔ترکیہ میں آنے والے حالیہ زلزلے میں جس طرح الخدمت مصیبت کی اس گھڑی میں ترک بہن بھائیوں کی مدد کے لئے پیش پیش ہے اس سے بطور پاکستانی دل بہت بڑا ہوتا ہے۔الخدمت کے چئیرمن عبدالشکور خود ترکیہ میں الخدمت کے رضاکاروں کی رہنمائی کیلیے موجود ہیں۔ حال ہی میں عبدالشکور صاحب کی وٹس ایپ پر فکر کو مہمیز دیتی ایک تحریر موصول ہوئی اس میں ان کی اجازت سے اسے کالم کا حصہ بنا رہی ہوں۔ سوموار 6فروری کی رات گیارہ بجے ڈاکٹر حفیظ صاحب کا فون آیا،’’ میں نے عاصم سے کہہ دیا ہے کہ وہ آپ کی فلائٹ کا بندوبست کر دے، آپ پہلی فرصت میں استنبول پہنچنے کی تیاری شروع کر دیں۔ ملبے تلے دبے ہوئے ترکی اور شامی بھائی بہنوں کی چیخیں سونے نہیں دے رہیں’’ترکیہ اور شام میں ہولناک زلزلے کی خبر دوپہر تک ہر خاص و عام تک پہنچ چکی تھی، مگر نقصانات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ نہ ہو پا رہا تھا۔ تاہم رات تک معلومات ملنے کا آغاز ہو گیا۔ہر گھنٹے دو گھنٹے بعد ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کا گراف تیزی سے اوپر اْٹھ رہا تھا۔ درجنوں اور سینکڑوں کا عدد اب ہزاروں اور دسیوں ہزار میں بدل رہا تھا۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے تو اس خدشے کا اظہار بھی کر دیا کہ مرنے والوں کی تعداد تیس سے چالیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔زلزلے کا مرکز غازی انتیب سے صرف 80 کلو میٹر دْور تھا۔ غازی انتیب شہر میں الخدمت فاؤنڈیشن نے شامی یتیموں کی پرورش کے لئے آغوش ہوم بھی قائم کر رکھا ہے۔ 2018 میں الخدمت کے ایک وفد کے ہمراہ، میں اس کے افتتاح کے لئے یہاں آیا تھا۔ معروف کالم نگار اور بلاگر عامر خاکوانی بھی میرے شریکِ سفر تھے۔ اس لئے اس شہر سے اب میرا ایک جذباتی رشتہ بھی استوار ہو چکا تھا۔الحمدللہ کل ہی یہ خوش کْن خبر بھی ملی کہ آغوش ترکیہ کے ہمارے یہ سارے یتیم بچے بالکل خیریت سے اور محفوظ ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن نے حادثے کے چند ہی گھنٹوں بعد ترکیہ میں موجود اپنے پاکستانی اور ترکیہ کی برادر رفاہی تنظیموں کے رضاکاروں کے ساتھ مل کرکمبل اور خوراک کی تقسیم کا کام فوری طور پر شروع کر دیا تھا۔ تاہم ہزاروں کی تعداد میں بلند و بالا عمارات کے ملبے سے کئی ہزار لاشوں اور زخمیوں کو نکالنا مہارت اور مشینری کے بغیر ممکن نہ تھا۔ چنانچہ ترکیہ حکومت نے تباہی کے زیادہ تر علاقوں میں عام رضاکاروں کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ آج بدھ 8 فروری کی صبح میسر آنے والی ٹرکش ایر لائن کی پہلی فلائٹ سے میں اس وقت استنبول کی جانب محوِ پرواز ہوں، امید ہے اگلے چند گھنٹوں میں وہاں پہنچ کر ریلیف کی سرگرمیوں کے لئے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مصروف کار ہو جاؤں گا۔ اْن علاقوں میں، جہاں کئی لاکھ خاندان ٹھٹھرتی سردی اور بارش میں رضاکاروں کے بیتابی سے منتظر ہو نگے۔زخموں سے چْور کئی ہزار عورتیں، بْوڑھے اور جوان ا ڈاکٹروں کی مسیحائی کی راہ تک رہے ہونگے۔ بیسیوں ہزار معصوم ننّے منے بچے بِلک بِلک کر دودھ ملنے کی آس لئے ہونگے۔ میرا سارا سفر اسی مضطرب منظر نامے کو آنکھوں میں سمائے گزر رہا ہے اور میں دل ہی دل میں یہ امید کر رہا ہوں کہ ویزوں کے ملتے ہی، الخدمت/ پیما کے ڈاکٹرز کی ٹیم اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لئے جلد سے جلد یہاں پہنچ جائے گی۔ سن 2019 سے 2021 تک کا عرصہ آنکھوں کی سکرین پہ نمودار ہو چکا ہے۔کرونا اور کووِڈ کا دور، میرے ساتھی اور اللہ کی خاطر انسانیت سے محبت کرنے والی الخدمت کے رضاکاروں کی پوری ٹیم شہروں، دیہاتوں، میدانوں اور جنگلوں میں کرونا سے سہمے لوگوں کی، دن رات مدد میں مگن تھے۔ ابھی ہمیں ذرا سی فرصت ملی تھی کہ پاکستان کی تاریخ کے خوفناک ترین سیلاب نے آ گھیرا تھا۔ سندھ، بلوچستان اور کے پی کی تین کروڑ سے زائد آبادی بیکسی اور بے بسی کی تصویر بن گئی تھی۔ مقامِ شکر ہے کہ تحریک اسلامی سے وابستہ الخدمت کے کم و بیش پچاس ہراز رضاکار ڈوبتی اور آہ و بکا کرتی انسانیت کو مہینوں تک سہارا اورکِنارا دینے میں ہمہ تن مصروف رہے۔ پانی نیچے اْترا اور لوگ گھروں کو پلٹنے لگے تو الخدمت کی نئی قیادت اور ٹیم جنوری کے تیسرے عشرے میں سر جوڑ کر بیٹھ گئی تاکہ تعلیم، صحت، روزگار اور معاشرے کی سْدھار کے دیگر منصوبوں پر از سرِ نو غور و خوض کیا جا سکے۔ انسان آنے والے کل سے کتنا بے خبر ہے، کل ہی ترکیہ اور شام میں زلزلے کی چونکا دینے والی خبر آن پہنچی۔ تین کروڑ کی بے بس، بے گھر اور زخموں سے چْور اللہ کی مخلوق ایک بار پھر ہماری اور آپ سب کی منتظر ہے۔ایسے رضاکاروں کی، جنہیں اللہ نے صحت، صلاحیت اور استطاعت دے رکھی ہے- اْن خوشحال مرد و زن کی جن کو پروردگار نے مہینوں نہیں سالوں کے لئے وسائلِ رزق دے رکھے ہیں، اْن سرجن ڈاکٹروں کی جو اپنی ایک ایک سرجری سے ہزاروں نہیں لاکھوں کما سکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اْن سب انسانوں کی جنہیں یقین ہے کہ یہ زندگی عارضی بھی ہے اور امتحان گاہ بھی۔زندگی آزمائش ہے، بے وسیلہ لوگوں سے زیادہ با وسیلہ لوگوں کی آزمائش۔ اس دھرتی پہ رہنے والے انسانو ؛ اللہ کا وعدہ برحق ہے، دنیا کی یہ زندگی تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈال دے اور وہ (شیطان)جو بڑا دھوکے باز ہے وہ (اللہ کی ہدایت کے برعکس) تمہیں کسی اورچکر میں نہ الجھا دے’’ القرآن میں انہیں خیالات میں مگن سمندروں کے اوپر سے تیرتا استنبول کے قریب تر آپہنچ چکا ہوں،" مجیب اعجاز چیئرمین الخدمت عبدالشکور اور اورایسے تمام اللہ کے بندے جو اللہ کی رضا کے لئے مخلوق خدا کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں زمین کا بوجھ اٹھانے والے وہ روشن لوگ ہیں جو یہ حقیقت جان چکے ہیں کہ زندگی آزمائش ہے ،بے وسیلہ لوگوں سے زیادہ با وسیلہ لوگوں کی آزمائش اور یہی بات ہم سب کے سمجھنے کی ہے۔