ہر سال یکم جنوری کے موقعہ پر نئے سال کے حوالے سے عہد (نیوائیر ریزولیوشن)کا دنیا بھر میں ٹرینڈ ہے۔ چند سال قبل خیال آیا کہ ہمارا اسلامی سال تو محرم سے شروع ہوتا ہے، مگر ہم رمضان المبارک کی خاص اہمیت کی وجہ سے اس میں اپنے ماہانہ اور سالانہ عہد کرسکتے ہیں۔یہ رمضان ریزولیوشن ہوں گے اور ان میں رب کریم کی خاص برکات بھی شامل ہوجائیں گی۔آپ بھی اگر نیٹ پر سرچ کریں تو ا س حوالے سے خاصا مواد مل جائے گا۔ عام طور سے نیو ائیر ریزولیوشن میںوزن کم کرنے، باقاعدگی سے ورزش، صحت مند غذا کھانا، سگریٹ چھوڑ دینا ، آمدنی بڑھانے کے لئے سنجیدہ پلاننگ وغیرہ جیسے کمٹمنٹس کئے جاتے ہیں۔ رمضان ریزولیوشن میں بھی آپ ان میں سے کسی چیز کو اپنا سکتے ہیں، مگر عام طور سے رمضان میں روحانی تزکیہ اور نیک اعمال زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی کوشش کی جاتی ہے ، جو فطری اور اچھی حکمت عملی ہے ۔ یہ تحریر آپ جب پڑھیں گے تب پاکستان میں پہلا روزہ اور عرب دنیا اور یورپ امریکہ میں غالباً دوسرا روزہ ہوگا۔ یہ بہترین وقت ہے کہ رمضان کے بہترین استعمال کے لئے رمضان ریزولیوشن بنا لیں۔ چند منٹ تنہائی میں اپنے ساتھ گزاریں۔ اپنے آپ سے پوچھیں کہ مجھے کیا چاہیے ؟ سب سے زیادہ کس چیز کی ضرورت ہے؟ پھر اپنی ضرورت، پسند اور دلچسپی کے مطابق چند اہم نکات پر مشتمل عہدنامہ بنا لیں۔ اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ ممکن ہو تو ایسا پلان بنائیں جسے رمضان کے بعد بھی جاری رکھا جا سکے ۔ میرے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں اگر آپ رمضان میں اپنا وزن کم کرنے کی پلاننگ کریں۔ روزہ ویسے بھی جسم کے لئے ایک بہت اچھی ایکسرسائز ہے جس میں معدے کو آرام کرنے کا موقعہ ملتا ہے۔ اگر کوئی چاہے تو اپنے سحر اور افطار کو اس انداز سے ترتیب دے کہ زیادہ وزن بڑھانے والی اشیا استعمال نہ کی جائیں۔ افطار کو سادہ رکھیں، اگر شربت وغیرہ بنانا ہے تو اسے شوگر فری بھی رکھ سکتے ہیں۔ ہلکے پھلکے افطار کے بعد نمازپڑھیں اور جلدی سادہ سا کھانا کھا لیں۔ سحری ویسے بھی نسبتاً زیادہ سادہ ہوتی ہے، پراٹھہ مہینے بھر کے لئے بھول ہی جائیں۔ سادہ روٹی کے ساتھ دہی، تھوڑا سا سالن، آلو وغیرہ لے لیں۔اگر لوکاربوہائیڈریٹ پر رہنا چاہتے ہیں تو ’’ملٹی گرین آٹے‘‘ کی روٹی لے سکتے ہیں یا اس کے بجائے پروٹین کا متبادل لے لیں۔اگر ملٹی گرین نہیں کر سکتے تو جو کے آٹے کو گندم کے آٹے میں مکس کر لیں۔ رمضان میں سب سے زیادہ باقاعدگی عام طور سے نماز میں پیدا ہوجاتی ہے۔ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ نماز کے بعد تسبیحات کی بھی عادت ڈال لیں، ایک مہینے میں عادت پختہ ہوجائے گی اور ان شااللہ اس کے بعد بھی جار ی رہے گی۔ روزے رکھنے والے دن بھر سگریٹ سے دور رہتے ہیں۔ اگر ہمت کر کے افطار کے بعد بھی اس طلب پر قابو پا لیں تو یہ رمضان اس موزی مرض سے نجات دلا دے گا۔ میرے جیسے لوگوں کے لئے بڑا مسئلہ چائے ہے۔ ہماری عادت ہے کہ لکھنے سے پہلے یا کام کے دوران چائے کے چند گھونٹ پی کر تازہ دم ہوجاتے ہیں۔ابتدائی چند روزوں میں کالم لکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ہمارے ایک پیارے صحافی دوست اس کیفیت کو یوں بیان کرتے ہیں کہ لگتا ہے جسم میں خون کے بجائے ریت دوڑ رہی ہے، یعنی عجب سستی چھائی رہتی ہے۔ میرا اپنا معمول تو یہی ہے کہ سحری میں چائے کا کپ لازمی پیا جائے اور افطار کے بعد جب تک چائے کا کنگ سائز مگ نہ پی لیں، تب تک جسم میں جان ہی نہیں آتی۔ تجربہ البتہ یہ بتاتا ہے کہ چند دنوں کے بعد جسم عادی ہوجاتا ہے اور پھر چائے کی ویسی طلب نہیں رہتی۔ رمضان ریزولیوشن میں سب سے اہم کمٹمنٹ قرآن پاک کو ترجمہ سے پڑھنا ہے۔ یہ کام اگر پہلے نہیں کیا تو اس رمضان میں لازمی کر گزریں۔ اگر پہلے سے یہ سعادت حاصل ہے تو پھر اس بار اس میں گہرائی پیدا کریں اور ترجمہ کے ساتھ تفسیر پڑھیں اور آیات پر غور کی عادت ڈالیں۔ قرآن پاک کا اپنے مسلک، فہم ، مزاج کے مطابق کوئی بھی مستند ترجمہ لے لیں ۔ اصل بات قرآن فہمی ہے ۔دنیا کی عظیم ترین کتاب کو اس کے ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی عادت ڈالنا۔ یہ سب سے اہم ہے۔ تراجم جو بھی لیں ، منزل سب کی یہی ہے۔ کوشش ویسے یہی کریں کہ مستند اور جید عالم دین کا ترجمہ یا تفسیر ہو ۔ ایک بار خود کو قرآن کے ساتھ جوڑ دیں ، پھر اس کی برکات اور خوشگوار اثرات کا مشاہدہ کریں۔ آج کل ماحول میں سیاسی تلخی اور کشیدگی ہے۔ سیاست اپنی جگہ چلتی رہے گی، مگر اس چکر میں رمضان کو ہرگز ضائع نہ کریں۔ جو کام آپ کرنا چاہتے ہیں، وہ بھی چلتے رہیں، مگر خود کو رمضان اور نیک اعمال سے بھی جوڑے رکھیں۔ ہمارے محترم دوست خواجہ مظہر صدیقی ون مین آرمی کی طرح بہت سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے ارتقا کے نام سے ایک چیریٹی تنظیم بنا رکھی ہے،ا سکے تحت مختلف گھرانوں کو راشن وغیرہ سپلائی کرتے ہیں، مفت تعلیم کے سکول اور نجانے کون کون سے پراجیکٹ چل رہے ہیں۔ خواجہ مظہر صدیقی اچھے رائٹر اور ٹی وی اینکر ، موٹیویشنل سپیکر بھی ہیں۔ ان کی کئی کتب شائع ہوچکی ہیں۔ رمضان کے حوالے سے خواجہ صاحب نے ایک مفیدتحریر لکھی ہے۔ احباب کے لئے اسے شامل کر رہا ہوں۔ خواجہ مظہر صدیقی لکھتے ہیں :’’رمضان المبارک میں کرنے کے چند کام :آپ ماہ مقدس میں اللہ رب العالمین کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لازمی روزے رکھیں گے اور عبادات بھی کریں گے ، آپ کچھ کام اس کے علاوہ بھی انجام دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ’’ اگر کسی سے بول چال بند ہے۔ جھگڑا چل رہا ہے۔ ناراضی طویل ہے تو فوراً سے پہلے صلح کر لیں۔ معافی تلافی کا نادر موقع ہے ، سب کے دل نرم ہوتے ہیں۔ صلح کرنے میں دیر مت کریں۔ قرآن کریم میں اللہ رحمان و رحیم نے ارشاد فرمایا ہے کہ صلح میں خیر ہے۔ ’’کسی کے ساتھ لین دین کا تنازع چل رہا ہے۔ آپ نے رقم لینی یا دینی ہے۔ فوراً اس معاملے کو کلیئر کریں۔ اپنے ذمے قرض کو ادا کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں قرض شہید کو بھی معاف نہیں ہے۔ ساری رقم نہیں دے سکتے تو اقساط میں واپس کرنے کا ارادہ کر لیں۔ ’’ خونی رشتوں میں کسی وجہ سے ، یا زیادتی کی وجہ سے ، خواہ وہ کسی کی طرف سے ہو ، اگر دراڑ پڑ چکی ہے۔ فاصلے پیدا ہو گئے ہیں تو اس قطع تعلقی کو صلہ رحمی میں بدلنے کی کوشش کریں۔ یہ کام ہنگامی بنیادوں پر ہونا چاہیے۔ یاد رکھیں کہ جو حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جنت کے وسط میں محل کی ضمانت ہے۔ ’’روٹھے ہوئے عزیزوں اور دوستوں کو منائیں۔ سخاوت کو اختیار کریں۔ مہمان نواز بنیں۔ اپنے دسترخوان کو وسعت دیں۔ ’’دوسروں کی کوتاہیوں ، غلطیوں اور زیادتیوں کو معاف کریں۔ ’’ غبیت ، چغلی ، حسد ، جھوٹ ، کینہ ، بدخوئی اور بداخلاقی کو چھوڑنے کی مشق کریں اور ان باطنی بیماریوں سے مکمل چھٹکارا پا لیں۔ ’’ اپنے سے کم حیثیت کو عزت و احترام دینا شروع کر دیں۔ ’’ تھوڑا سا وقت نکال کر اپنے ارد گرد دیکھ لیں۔ کوئی مستحق آپ کی مدد کا طالب تو نہیں۔ ’’ اپنے والدین کو خدمت سے راضی کرنے کی کوشش کریں۔ اگر والدین وفات پا گئے ہیں تو ان کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لیے ڈھیروں دعائیں کریں اور والدین کے قریبی ساتھیوں اور رشتے داروں کی خدمت کے مواقع ڈھونڈ کر ان کو بھی راضی کریں۔‘‘