مکرمی ہر شخص کو اپنی دھرتی اور جنم بھومی سے پیارہوتا ہے۔مجھے بھی یہ پیار اپنے شہر پنڈی بھٹیاں سے فطری طور پر ملا۔مگر مجھے شعوری طور پر بھی اس سے لگاؤ رھا،کہ یہ ضلع حافظ آباد کے تمام شہروں اور قصبات میں سب سے قدیم تاریخ رکھتا ہے،دلا بھٹی کی نسبت سے پورے پنجاب میں اس کی ایک ثقافتی شناخت ھے،چناب کا پانی قریب سے چھو کر نکلتا ھے،موٹر ویز کے سنگم پر ھونے کی وجہ سے اسکی ترقی کے مواقع پیدا ہوئے،اس کی پسماندگی کا تقاضا تھا کہ ہم جیسے اس کی خدمت کریں۔مگر اس شہر بد قسمت کے حالات ہیں کہ ہماری سب محبتیں رائیگاں جاتی نظرر آتی ہیں۔اس کے ہم عصر شہر کہیں آگے نکل گئے،سانگلہ،شاہکوٹ،حافظ آباد اس سے کہیں عمر میں کم ہیں مگر ترقی میں کہیں آگے۔ہمارے مقامی نمائندوں کی دھائیوں کی حکومت بھی کام نہ آئی،شہنشاہ تعمیرات کے گھرانے کے ممبر قومی اسمبلی کی توجہ بھی چار سال تک صرف حافظ آباد پر رہی،حالانکہ پنڈی بھٹیاں بھی ان ہی کے حلقے میں تھا۔خدارا آپ ہماری طرح اگر اس شہر بد قسمت کی محبت میں یہیں رہنا چاہتے ہیں تو پھر اپنے حقوق کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔ویگو ڈالے پے سفر کرنے والوں کو کیا غرض۔؟خواہ وہ بیوروکریسی کے مادے ہوں یا سیاست دان۔(علی حسن ،لاہور)