پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت قائم ہونے جا رہی ہے ۔سوال یہ پید اہوتا ہے کہ کیا یہ حکومت میاں شہباز شریف جیسی کارکردگی دکھا سکے گی ؟ اس سوال کا جواب ابھی تک کسی کے پاس نہیں ۔ماضی میں میاں شہباز شریف اور چوہدری پرویز الٰہی اچھے ایڈمنسٹریٹر ثابت ہو چکے ۔ان دونوں کی کارکردگی کو مورخ اچھے الفاظ میں لکھتا ہے ۔مگرنگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ان دونوں کو مات دے دی ۔ پنجاب حکومت کو وفاق سے سالانہ 1100ارب روپے ملتے ہیں ۔نگران وزیر اعلیٰ نے اس رقم سے صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا ۔ نامزد وزیر اعلیٰ مریم نواز کواگر چہ وفاق میں اپنے چچا وزیراعظم میاں شہباز شریف کی بے پناہ سرپرستی میسر ہو گی ۔مگر دوسری جانب انھیں اسی قدر نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑے گا ۔ 18ویں ترمیم کے بعد ملک بھر میںبجلی ،سوئی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین وفاق کرتا ہے ۔لہذا جب بھی مہنگائی آئے گی ،لوڈشیڈنگ ہوگی یا بجلی بلوں میں اضافے کے ساتھ پٹرولم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ تب تب اس کا نزلہ وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب حکومت پر بھی گرے گا۔لہذا مریم نواز کے لیے پنجاب کی وزار ت اعلیٰ پھولوں کی بجائے کانٹوں کی سیج ثابت ہو سکتی ہے ۔نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے 22جنوری 2023ء سے 22فروری 2024ء تک 13 ماہ میں پی ٹی آئی سمیت ان گنت چیلنجز کا سامنا کیامگر انھوں نے ترقیاتی منصوبوں کا ایک ایسا معیار قائم کیا ہے ، جس کو برقرار رکھنا مریم نواز کے لیے کسی چیلنج سے کم نہ ہو گا۔محسن رضا نقوی نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پروٹوکول لیا نہ ہی تنخواہ۔ صحت کے حوالے سے لاہور کے بڑے ہسپتالوں میں 2 گھنٹے کے اندر دل کے مریض کی مفت انجیوگرافی و سٹنٹنگ کی سہولت کی فراہمی کا فول پروف مانیٹرنگ سسٹم بنایا۔لاہور سمیت پنجاب کے بڑے شہروں میں فلائی اوورز، انڈر پاسز، سگنل فری کوریڈورز، لاہور رنگ روڈ جیسے منصوبے شروع کر کے انھیں وقت سے پہلے مکمل کیا۔ لاہور سمیت بڑے شہروں میں سیف سٹی پراجیکٹس کی جدید خطوط پر تعمیر نو اور نئے شہروں میں سیف سٹی سنٹرز تعمیر کیے۔نئے پولیس سٹیشنز کا قیام اور پہلے سے موجود سٹیشنز کی تعمیر و ترقی، پنجاب میں 40 سمارٹ پولیس سٹیشنز بنانے اور نئی بم ڈسپوزل رسپانس گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی ۔پولیس شہداء کے خاندانوں کیلئے ایک ارب کے فنڈز کی منظوری۔ انھوں نے سب سے پہلے ٹاسک فورس برائے زراعت قائم کی گئی،جس نے زراعت کے شعبے کی ترقی اور کسانوں کی بہبود کے لیے دن رات ایک کیا ۔کپاس کی کاشت بڑھانے کیلئے ریسرچ کیلئے 100 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے۔ جس سے پنجاب میں 10 برس بعد 45 لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کا ہدف شامل کیا گیا۔ 13 ماہ کے عرصے میں چار سپورٹس کمپلیکس مکمل ہوئے، پانچ پر اب بھی کام ہو رہا ہے، سمن آباد انڈر پاس ریکارڈ مدت میں مکمل ہوا، شاہدرہ کے مقام پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لئے فلائی اوور ساڑھے سات ماہ میں مکمل کیا گیا۔ نواز شریف انٹرچینج پر بیدیاں انڈر پاس جبکہ ٹاؤن شپ میں اکبر چوک پر فلائی اوور کو مکمل سگنل فری بنایا گیا۔5 بڑے شہروں میں شہریوں کی سہولت کیلئے ٹریفک لائسنس کا اجرائ، ای گورننس، کیبنٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا باقاعدہ آغاز، طلباء و طالبات کیلئے مفت سفری سہولت کو یقینی بنایا گیا۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اور محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں ڈاکٹرز اور دیگر عملے کی ایڈہاک پر بھرتی کی منظوری، طلبا کو سپیشل سٹوڈنٹ پیکیج، سکولوں کی تاریخی عمارات کی اصل حالت میں بحالی، طلبہ کو مفت یونیفارم، جوتے، سٹیشنری اور نوٹ بکس فراہم کرنے کی اصولی منظوری، ماہانہ سکالر شپ، قیدیوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی، فنکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے انڈوومنٹ فنڈ کا قیام جیسے متعدد منصوبے عوام میں محسن نقوی کی مقبولیت کی وجہ بنے۔ صوبہ بھر کے صحافیوں کو اپنی چھت دینے کا وعدہ کیا تھا وہ ایفا کر دیا ۔اس پر پوری صحافی برادری ان کی مشکو ر ہے ۔ حضرت داتا گنج بخش ؒکے مزار اور بی بی پاک دامن کے مزار کی توسیع، بادشاہی مسجد کی تزئین وآرائش و بحالی بھی ان کا کارکردگی کا حصہ ہے ۔یہاں ایک بات اور ذکر کرنالازمی ہے ۔انھوں نے محکمہ اوقاف کے ہی آفیسر وسابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر طاہر رضابخاری جو 21 سکیل کے آفیسر ہیں انھیںمحکمہ اوقاف پنجاب کا چیف ایڈمنسٹریٹر و سیکرٹری مقرر کیا ،جنہوں نے ان 13 ماہ میں محکمہ اوقاف کو کمائوپتر بنا دیا ۔ آمدن اور محصولاتِ زَر میںگذشتہ برسوں کی نسبت 40 فیصد سے زائد اضافہ۔وہی دربار وہی زمین۔ یہ صرف بہتر ایڈمنسٹریشن کے ثمرات ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سیکرٹری اوقاف جناب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری پورے محکمے کو فنگر ٹپس پر جانتے تھے ۔ماضی میں اس محکمے میں 2سے تین ماہ کے لیے سیکرٹری صاحبان آتے تھے ،ابھی وہ محکمے کی بلڈنگ کا راستہ بھی اچھی طرح سمجھ نہ پاتے تھے کہ ان کا ٹرانسفر کر دیا جاتا تھا ۔ایک سیکرٹری کو محکمے میں کم از کم 3برس کا ٹائم دینا چاہیے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے ۔نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ سے گزارش ہے کہ اکھاڑ بچھاڑ نہ کریںاور اپنے پیشرو کی ٹیم کو برقرار رکھیں تو یقینی طور پر یہ ٹیم انھیں اچھے اور حوصلہ افزا نتائج دے سکتی ہے۔ پنجاب کے چیف سیکرٹری زاہد زمان ایک مثبت سوچ کے حامل فرینڈلی افسر ہیں۔منڈی بہائو الدین کی سرزمین بڑی ذرخیز ہے ۔سابق چیف سیکرٹری خضر حیات گوندل کے بعد دوسرا چیف سیکرٹری اس ضلع سے ہے ،امید ہے تیسری بار بھی منڈی بہائوالدین کے نام ہی قرعہ فال نکلے گا ۔