مصر پہ تیس (30) خاندانوں نے حکومت کی ہے۔ پہلے خاندان نے پانچ ہزار سال سے چار ہزار سات سوپچاس سال قبل مسیح تک حکومت کی۔ جبکہ آخری خاندان نے تین سو اَٹھتر سے تین سو چالیس سال قبل مسیح حکومت کی۔ پہلے دوخاندانوں نے چار سو برس کے لگ بھگ حکومت کی۔ دوسرے خاندان کا خاتمہ ایک اور فاتح کے ہاتھ سے ہوا جو مصر کے دکن سے آیا تھا۔ جس کا نام فاسی فانموئی تھا۔ فاسی کے زمانے سے فرعونوں کو خاص اہتمام سے دفن کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہی رواج اہرام ِ مصر کی تعمیر کا سبب بھی بنا۔ فاسی کا بیٹا ازیرس خاصا بہادر تھا۔ اْس نے نوبیا کا علاقہ فتح کرکے مصر میں شہنشاہی کی داغ بیل ڈالی۔ تیسرے خاندان کا خاتمہ فرعون اسنیفرد پر ہوا۔ اْس فرعون کے ہاں کوئی لڑکا نہیں تھا۔ ایک لڑکی تھی جو تخت کی وارث قرار پائی۔ اْس لڑکی کی شادی خوفو سے ہوئی جو چوتھے خاندان کا بانی تھا۔ خوفو نے جہاں مذہبی پیشواؤں کو اپنی اوقات میں رکھا وہیں اْس نے جیزہ (مصر) میں بڑا ہرام بنایا جو دنیا کے سات عجائبات میں گنا جاتا ہے۔ خوفو کا بیٹا خفرا اور پوتا منقرع بھی اپنے وقت کے فرعون ہوئے۔ انہوں نے بھی اہرام تعمیر کرائے مگر اْن کے اہرام پہلے والے اہراموں سے چھوٹے تھے۔ ساتھ ہی ابوالہول کا بت ہے جو اِن تینوں فرعونوں میں سے کسی ایک نے تعمیر کرایا تھا۔ دسویں خاندان کی حکومت کے بعد مصر پر ہیکسوس قوم نے حملہ کردیا اور پوری مصری تہذیب ملیا میٹ کردی۔ یہ اپنے ساتھ رتھ اور گھوڑے لائے تھے۔ مصریوں کے لئے یہ نئی چیزیں تھیں۔ ہیکسوس شاہی نسل سے تھی۔ اکثر مورخین کے بقول یہ لوگ عرب کے بدو تھے جو قحط سالی کی وجہ سے مصر کے تر و تازہ ملک میں گھس آئے تھے۔ اْس لشکر کے سردار کا نام سالا تیس تھا۔ فتح کے بعد یہ شخص مصر کا فرعون بنا۔ سالاتیس نے گھوڑوں اور رتھوں کی فوج سے مصر فتح کیا تھا اور مصلحت ملکی کے سبب مصریوں کا مذہب اور تمدن اختیار کرلیا ۔ اس قوم کے حکمران ہیکسوس قوم کے فرعون کہے جاتے تھے۔حضرت یوسفؑ اور بنیامین ایک ماں سے سگے بھائی تھے۔اور باپ چھوٹی بیوی کے چھوٹے لڑکوں سے زیادہ محبت کرتے تھے جس پر بڑے بھائیوں کو حسد ہوا۔ اور انہوں نے حضرت یوسف ؑ کو شکار کا بہانہ کرکے جنگل کے ایک کنویں میں ڈال دیا۔ کنویں سے نکال کر ایک قافلہ ان کو مصر لے گیا اور غلام بنا کر بیچ دیا۔ فرعون کے وزیر عزیز ِ مصر نے ان کو خرید لیا۔ عزیز مصر کی بیوی زلیخا نے حضرت یوسف ؑ پر بہتان لگا کر اپنے خاوند سے حضرت یوسف ؑکی شکایت کی اور عزیز ِ مصر نے انہیں جیل میں ڈال دیا۔ فرعون نے ایک خواب دیکھا جس کی تعبیر کوئی نہ بتا سکا اور حضرت یوسفؑ نے تعبیر بتادی ،فرعون نے حضرت یوسفؑ کو وزارت دے دی اور زلیخا کے شوہر کی جگہ انہیں عزیز ِ مصر بنا دیا۔یوں حضرت یوسفِؑ پورے مصر کے وزیراعظم ہوگئے۔مصر کے قدیم حکمران خاندان نے ہیکسوس خاندان کی حکومت سے بغاوت کی۔ طویل خونریزی کے بعد ہیکسوس خاندان کی حکومت جاتی رہی اور قدیمی خاندان پھر برسرِ اقتدار آگیا۔ حضرت یعقوبؑ کی اولاد چونکہ ہیکسوس عرب نسل سے تعلق رکھتی تھی اور ہیکسوس نے ان کو مصر میں لاکر آباد کیا تھا اس لئے نئی حکومت نے یہودیوں کو غلام بنا لیا اور انہیں اپنے وطن شام واپس جانے سے روک دیا۔ فرعون منفتاح کے باپ رام سیس کے زمانے میں حضرت موسیٰؑ پیدا ہوئے۔ اْس وقت بنی اسرائیل کی تعداد چھ لاکھ تھی۔ فرعون ڈرتا تھا کہ یہ قوم بغاوت نہ کردے اور خود حکمران بن جائے اور انہیں غلام بنا لے۔ طویل مشاورت کے بعد اْس نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ہاں جو لڑکا پیدا ہو قتل کردیا جائے۔قلت مزدوری کے سبب یہ حکم ایک سال کے وقفہ سے عمل میں لایا جاتا۔ حضرت موسیٰؑ جس سال پیدا ہوئے وہ بچوں کو قتل کرنے کا سال تھا۔ جس پر ان کی ماں نے قتل کے خوف سے انہیں صندوق میں ڈال کر نیل دریا میں بہادیا۔ صندوق فرعون کی بیوی نے نکال لیا۔ بچے کو بیٹا بنا کر پالا۔ جب حضرت مو سیٰؑ جوان ہوئے تو انہوں نے اپنی برادری کے ایک یہودی کی حمایت میں ایک مصری کو مارڈالا جو فرعون کی نسل میں سے تھا۔ قصاص کی وجہ سے حضرت موسیٰٰ ؑ نے حضرت شعیبؑ کے ہاں پناہ لی۔ حضرت شعیبؑ نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت موسیٰ ؑسے کردی۔ جب حضرت موسیٰ ؑ نے سنا کہ فرعون (رام سیس) مرگیا ہے اور اس کا بیٹا منفتاح فرعون بن گیا ہے تو وہ مدین سے رخصت ہوکر اپنی بیوی اور بھائی ہارون کے ساتھ مصر آگئے۔ حضرت موسیٰؑ نے فرعون کو بنی اسرائیل کا عقیدہ قبول کرنے کی دعوت دی اور درخواست کی کہ وہ اپنی قوم کو مصر سے شام میں لے جائیں۔ فرعون نے کوئی بات نہ مانی حضرت موسیٰ گائے کی قربانی کرنے کے بعد اپنی قوم کو شام کی طرف لے چلے۔ فرعون نے یہ خبر سنی تو فوج لے کر تعاقب کیا۔ حضرت موسیٰ ؑ اپنی قوم کے ساتھ اللہ کے حکم سے دریا عبور کرگئے مگر فرعون اپنے اہل و عیال کے ہمراہ دریا عبور نہ کر سکا اورڈوب کر مرگیا۔ یہ مرنے والا فرعون دراصل منفتاح تھا۔