مکرمی !تعلیمی ترقی ہمارے ملک میں نہ ہونے کے برابر ہے ہماری بدقسمتی سمجھ لیجیے کہ قیام پاکستان سے آج تک جو بھی حکمران آیا انہوں نے اس اہم شعبے سے نظریں ہی چرائیں یہی وجہ ہے کہ ہم آج بھی اپنے جی ڈی پی کا صرف 2.3 فیصد ہی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں کہنے کو تو ہماری شرح خواندگی 66 فیصد ظاہر کی جاتی ہے لیکن حقیقی اعدادو شمار کچھ اور ہی ظاہر کرتے ہیں ہمارے حکمرانوں نے تعلیم پر اتنی زیادہ توجہ دی کہ آج ہم دنیا میں تعلیم میں 152 ویں نمبر پر ہیں ہمارا تعلیمی نظام ویسے ہی دنیا میں ایک خاص مقام رکھتا ہے ہمارے ہاں سکولوں میں چھٹیوں کا ایک لا متناہی سلسلہ جاری رہتا ہے کبھی سردیوں کی چھٹیاں تو کبھی گرمیوں کی چھٹیاں کبھی طلباء چھٹیوں پر تو کبھی اساتذہ چھٹیوں یا ہڑتالوں پر کبھی مردم شماری تو کبھی الیکشن ڈیوٹی اتوار اور سالانہ عام تعطیلات اس کے علاوہ المختصر تعلیمی سرگرمیاں سارا سال ہی معطل ہوتی رہتی ہیں اب رہی سہی کسر سموگ سے پوری کی جا رہی ہے سکولوں کو بند کر دیا جاتا ہے جسے کسی طرح بھی سپورٹ نہیں کیا جا سکتا ہونا تو یہ چاہیے کہ دھنواں چھوڑنے والی گاڑیوں ، فیکٹریوں بھٹے کی چمنیوں سے نکلنے والے دھنویں کا سدباب کیا جائے فصلوں کی باقیات کو جلانے پر پابندی لگائی جائے اس جانب مربوط پیش رفت کی ضرورت ہے سکولوں کی بندش یا تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کرنے سے سموگ کا تدارک کسی صورت ممکن نہیں۔ ( ندیم خان)