مکرمی!ملک وقوم کی ترقی خوشحالی میں عوام کے ٹیکشیز سے ہی ممکن ہے پاکستان میں دیکھا جائے تو ٹیکس دینے کا رججان اس قدر نہیں بڑے لوگ ٹیکسیزاپنی آمدن کے مطابق نہیں دیتے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس محصولات میں نمایاں اضافے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمز بلاک کرنے کا فیصلہ، ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے شہریوں کے یوٹیلیٹی کنکشنز بشمول بجلی اور گیس کے کنکشنز بھی منقطع کر دیے جائیں گے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کے لئے ملک بھرمیں 145 ضلعی ٹیکس آفسز قائم کر دیئے گئے ہیں جو جون 2024 تک 15 سے 20 لاکھ تک نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔اس نئے اقدام سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے ٹیکس کے تناسب کو مطلوبہ سطح تک بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ان دفاتر کی سربراہی ضلعی ٹیکس آفیسرز کریں گے جن کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ نان فائلرز اور سٹاپ فائلرز پر انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا انفورس کریں۔ ان دفاتر کے قیام سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملے گی اورممکنہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے گا۔قانون اور ضابط کے مطابق حکومت کا فیصلہ درست ہے کسی بھی ملک کو چلانے کیلئے ٹیکس ہی بنیاد ہے ان اقدامات کو دیکھ کر متوسط طبقہ اور عام شہریوں کا کہنا ہے بجلی گیس کے بھاری بلوں پر سیل ٹیکسز سمیت دیگر ٹیکسز کی بھرمار ٹیکس ریٹرن کے لئے وکلاء کی فیس سمیت دیگر اخراجات اور کرپشن کا بوجھ ٹیکس دینے والوں پر پہلے ہی موجود ہے ۔ ٹیکس دینے والوں اور کو ان کو سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے اور ٹیکسز نظام میں اس قدر تبدیلی لائی جائے ہر پاکستانی خو شی خوشی سے ٹیکس دیں ٹیکس چوروں تو کسی صورت میں معاف نہ کیا جائے۔(علی حسن ،لاہور)