کراچی (92نیوز رپورٹ ،صباح نیوز، این این آئی ) سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے ، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کیا گیا ،شرح سود 8.75 سے بڑھا کر 9.75 فیصد کردی گئی، سٹیٹ بینک کے مطابق فیصلے کا مقصد مہنگائی سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے ، عالمی قیمتوں اور ملک کی معاشی نمو کی وجہ سے مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے ، نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5 فیصد ہوگئی، شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی بھی بڑھ کر بالترتیب 7.6 فیصد اور 8.2 فیصد ہوگئی، بڑھتی مہنگائی سے ملکی طلب کی نمو کی عکاسی ہوتی ہے ۔ مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی کے باعث شرح سود بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، مہنگائی کو کنٹرول، روپے کو مستحکم کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ، رواں مالی سال برآمدات کی نسبت درآمدات میں تیزی ریکارڈ کی گئی،اگلی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 24 جنوری کو ہو گا،سٹیٹ بینک کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو ایک فیصد بڑھا کر 9.75فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، بیرونی شعبے میں ریکارڈ برآمدات کے باوجود اجناس کی بلند عالمی قیمتوں نے درآمدی بل میں خاصا اضافہ کرنے میں کردار ادا کیا، نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب ڈالر ہوگیا،بجلی کی پیداوار، سیمنٹ کی ترسیل اور عارضی صارفی مصنوعات ، پٹرولیم مصنوعات کی فروخت اور درآمدات اور ٹیکس محاصل کی مسلسل مضبوطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی نمو بدستور ٹھوس ہے ،بہتر بیجوں کی دستیابی اور گندم کے زیر کاشت رقبے میں متوقع اضافے کی مدد سے زراعت کا منظرنامہ بدستور مضبوط ہے ، خدمات پر سیلز ٹیکس میں بھرپور نمو سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تیسرے درجے کا (tertiary) سیکٹر اچھی طرح بحال ہورہا ہے ،اس مالی سال میں نمو کے پیشگوئی کی حدود 4-5 فیصد کی بالائی حد کے قریب رہنے کی توقع ہے ، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ پاکستان وائرس کی متعدد لہروں سے کامیابی سے نبردآزما ہوا جس سے معیشت کے مثبت منظرنامے کو تقویت ملی،مستحکم برآمدات اور ترسیلات کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ اس سال درآمدات بڑھنے کے سبب تیزی سے بڑھا ہے اور تازہ ترین اعدادوشمار ابتدائی توقع سے زائد رہے ہیں۔ دفتر شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر مالی سال 22 کے دوران درآمدات بڑھ کر 32.9 ارب ڈالر ہو گئیں جو گذشتہ سال کی اسی مدت میں 19.5 ارب ڈالر رہی تھیں۔ درآمدات میں اضافے کا 70 فیصد حصہ تو اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کا نتیجہ ہے ،جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کا تقریبا 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے ، زری پالیسی کمیٹی نے محسوس کیا کہ سارا جاری کھاتے کا خسارہ بیرونی رقوم سے پورا ہونے کی توقع ہے ۔ جولائی تا نومبر مالی سال کے دوران مالیاتی محاصل کی نمو مستحکم رہی جہاں تک اخراجات کا تعلق ہے تو اس عرصے کے دوران ترقیاتی اخراجات اور زرِ اعانت اور گرانٹس میں خاصا اضافہ ہوا ہے ،حکومت بعض ٹیکس مستثنیات کے خاتمے کے ذریعے محاصل میں اضافہ اور جاری اور ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے لیے قانون متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے ،ان اقدامات سے ملکی طلب کو اعتدال پر لانے ،جاری کھاتے کا منظرنامہ مزید بہتر کرنے اور حالیہ زری پالیسی اقدامات کو تقویت دینے میں مدد ملے گی سٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال میں مہنگائی اوسطا9تا11فیصد رہے گی۔