Common frontend top

اوریا مقبول جان


معاہدۂ ابراہیمی اور مشرقِ وسطیٰ کا نیٹو


امریکہ جس کی ساری معیشت جنگ و جدال پر چلتی ہو، وہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے بعد کیسے خاموش بیٹھ سکتا تھا۔ یوں تو دنیا بھر میں چھوٹے چھوٹے جنگی میدان مسلسل سجے رہتے ہیں مگر ان محاذوں میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی مقدار اتنی کم ہے کہ یہ امریکہ اسلحہ سازی کی سلطنت جسے ’’ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس‘‘ کہتے ہیں، اس کی ہوس پوری نہیں کر سکتی اس لئے امریکہ کو ہمیشہ ایک بڑے بحران کی ضرورت رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ جب طالبان کے ساتھ افغان سرزمین چھوڑنے کا معاہدہ کر رہا تھا تو
بدھ 29 جون 2022ء مزید پڑھیے

یہ جنگ ختم نہیں ہو سکتی

منگل 28 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
اس جدوجہد کا آغاز چوہتر برس قبل ہوا تھا، جب یکم جولائی 1948ء کو بانی ٔپاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے سٹیٹ بینک کا افتتاح کرتے وقت عالمی، مغربی سُودی مالیاتی نظام کے خلاف جہاد کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا تھا، ’’میں انتہائی اشتیاق سے آپ کے تحقیقی ادارے کے کام کا جائزہ لیتا رہا ہوں گا کہ وہ کیسے بینکاری کے نظام کو اسلام کی معاشرتی اور معاشی طرزِ زندگی کے اُصولوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے‘‘۔ اس کے صرف ستر دن بعد اُمتِ مسلمہ کا یہ روشن چراغ، منوں مٹی تلے دفن کر دیا گیا
مزید پڑھیے


ہندو توا بمقابلہ غزوۃ الہند: نظریاتی کشمکش

جمعه 24 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
ہندوتوا، اکھنڈ بھارت یا برصغیر پر صرف ایک قوم کا حقِ وطنیت، یہ سب ایک ہی تصور کی مختلف شکلیں ہیں جو ہندوستان میں وقت کے ساتھ ساتھ اپنا رنگ روپ سنوارتی رہی ہیں۔ آغاز میں تو یہ صرف ایک رومانوی سا خواب تھا کہ اس دھرتی پر ایک دن ایسا بھی طلوع ہو گا، جب دیوتائوں کے اس دیش میں انہی کے سیوکوں کی ویسے ہی بادشاہت قائم ہو گی جیسی 321 قبل مسیح سے 185 قبل مسیح تک ’’موریا‘‘ حکمرانوں کی 136 سالہ سلطنت تھی یا پھر 319 عیسوی سے 467 عیسوی تک ’’گپتا‘‘ خاندان کا 148 سالہ
مزید پڑھیے


ہندو توا بمقابلہ غزوۃ الہند: نظریاتی کشمکش……(2)

جمعرات 23 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
پورے ہندوستان کو کسی ایک مذہب کا وطن اور جاگیر تصور کرنے کا نظریہ گزشتہ پانچ ہزار سال کی ہندوستانی تاریخ میں صرف تین سو سال پہلے کی پیداوار ہے۔ برصغیر کے اس خطے کو اہلِ ایران اس لیے ہندوستان کہتے تھے، کہ یہاں سیاہ رنگ کے لوگ آباد تھے۔ ’’ہند‘‘ کا لفظ سیاہ رنگ کے لیے فارسی میں استعمال ہوتا ہے۔ حافظ کا مشہور اور متنازعہ شعر یوں ہے اگر آں ترکِ شیرازی بدست آرد دلِ ما را بخال ’’ہندوش‘‘ بخشم سمرقند و بخارا را ترجمہ: اگر شیراز کا وہ ترک لڑکا میری طرف ملتفت ہو جائے تو میں اس کی گال
مزید پڑھیے


ہندو توا بمقابلہ غزوۃ الہند: نظریاتی کشمکش

بدھ 22 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
سلطنتِ مغلیہ کے زوال کے آخری دنوں میں پورے ہندوستان کو ایک ہندو راج میں بدلنے کی جو خواہش مرہٹہ سلطنت کے توسط سے پورے ہندوستان میں آباد ہندوئوں کے دلوں میں جاگی تھی اور 14 جنوری 1761ء کو پانی پت کے مقام پر شاہ ولی اللہ کے خط پر افغانستان سے آنے والے احمد شاہ ابدالی کے ہاتھوں ذلّت آمیز شکست کے بعد دب سی گئی تھی، ایک بار پھر اُبھری، جب انگریز نے 1857ء میں مغل دربار پر برطانیہ کا یونین جیک لہرا دیا اور یوں ہندوستان کو زیرِ تسلّط کرنے کی خواہش نے انگڑائی لینا شروع کر
مزید پڑھیے



گھٹا سر پہ ادبار کی چھا رہی ہے

منگل 21 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
مولانا الطاف حسین حالیؔنے جب آج سے 243 سال قبل 1879ء میں مسلمانوں کے زوال کا نوحہ ’’مسدسِ حالی‘‘ کی صورت میں لکھا، تو آغاز ہی میں اس قوم کی حالتِ زار بتاتے ہوئے اس کا نقشہ یوں کھینچا۔ یہی حال دُنیا میں اس قوم کا ہے بھنور میں جہاز آ کے جس کا گھرا ہے نہیں لیتے کروٹ مگر اہلِ کشتی پڑے سوتے ہیں بے خبر اہلِ کشتی ٹھیک یہی حالت آج پاکستان کے اربابِ اختیار اور اہلِ سیاست کی ہے، کہ عین جس لمحے اس قوم کو متحد اور بیدار ہونا چاہئے تھا، یہ کشمکش اقتدار اور مستقبل کی حکومت کی منصوبہ
مزید پڑھیے


بادشاہ سے بادشاہوں والا سلوک

جمعه 17 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
مسلم لیگ (نواز) کے دائمی سربراہ میاں محمد نواز شریف کے والدین اگر واہگہ سے پار واقع گائوں جاتی امرا، سے تلاشِ رزق کے لئے لاہور آنے کی بجائے، فرغانہ کی بستی، غور کی سلطنت یا غزنی کی گلیوں سے گھوڑوں کی پیٹھوں پر سوار ہو کر برصغیر پاک و ہند پر دندناتے ہوئے آئے ہوتے، تو یہ فقرہ ان کے ’’مذاقِ عالی‘‘ اور ’’مقامِ ہیبت‘‘ پر زیب دیتا کہ ’’ہم نے اس شخص کو معاف کر دیا جس نے ہمیں تخت و تاج سے محروم کیا تھا‘‘۔ یہ ملک ایک تماشہ گاہ ہے ،جس میں کوئی بھی کردار، کسی
مزید پڑھیے


محدود حدِ نگاہ کی سیاسی قیادتیں

جمعرات 16 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
پاکستان کے وہ حکمران جن کی زندگیوں کا محور اسمبلیاں، الیکشن، وزارتیں اور اقتدار کے سوا کچھ نہیں وہ اپنے اسی کھیل تماشے میں گُم ہیںاور اس ملک کی تباہی کا منصوبہ بنانے والی عالمی طاقتوں کا گھیرا پاکستان کے گرد دن بدن تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستان میں اس وقت دو ہزار کے قریب ممبرانِ اسمبلی اور سیاست دان ہیں جن میں سے میڈیا پر بولنے والوں کی تعداد سو سے زیادہ نہیں ہو گی۔ یہ سو کے قریب سیاسی رہنما، پچاس کے قریب اہم تجزیہ نگار اور اینکر پرسن اور ان کے ساتھ پچاس اہم دفاعی و
مزید پڑھیے


اُمتِ مسلمہ کی قوت اور بھارت

بدھ 15 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
گذشتہ نصف صدی سے دُنیا بھر کے معیشت دان ہمیں یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ غلبہ و اقتدار، اب اسلحہ و بارود یا افرادی قوت کی وجہ سے نہیں بلکہ معاشی بالادستی کا مرہونِ منت ہے۔ جو ملک جتنا معاشی طور پر مستحکم ہو گا، اس کی بات اتنی ہی سنی جائے گی۔ اسی بنیاد پر میرے ملک کا معاشی تجزیہ نگار بھی ہر روز ہمیں بھارت کی عالمی اہمیت سے ڈراتا رہتا ہے۔ یہ معیشت دان ہمیں ہرگز یہ نہیں بتاتا کہ بھارت صنعتی، معدنیاتی یا زرعی اعتبار سے اتنی ترقی ہرگز نہیں کر گیا ہے
مزید پڑھیے


یہ آگ تم نے خود بھڑکائی تھی

منگل 14 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
آج سے چند سال پہلے ایک موبائل کمپنی کے اشتہار میں ایک ایسا گھرانہ دکھایا گیا تھا، جس میں ایک لڑکی جو کرکٹ کی شوقین ہوتی ہے، وہ کرکٹ میچ کھیلنے کو جانے لگتی ہے تو ماں اس سے کہتی ہے کہ ’’بیٹا اپنے باپ سے اجازت لے لو‘‘، تو وہ باپ کو اپنے شوق کے راستے کی رکاوٹ بتاتے ہوئے اس خیال کو نفرت سے جھٹک دیتی ہے، اور روانہ ہو جاتی ہے۔ اشتہار میں اس کے بعد اس لڑکی کے میچ کھیلنے کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ بحیثیت بائولر اس کی تیز رفتاری کو کیمرے کی ’’بدمعاشیوں‘‘ سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں