Common frontend top

سہیل دانش


کیسے کیسے دمکتے لوگ تھے ،نہ رہے……(2)


اداکار اسماعیل تارا بھی اس دنیائے فانی سے رخصت ہوئے مایوسی اور ناامیدی میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا یہ ستارہ بجھ گیا۔جو زندگی بھر لوگوں کے لئے ظرافت اور طنزو مزاح کی پھلجڑیاں بکھیرتا رہا۔وہ دنیا سے روٹھ گیا۔اسماعیل تارا کا کیریئر کئی دھائیوں پر محیط ہے وہ ہر فن مولا قسم کا کامیڈین تھے۔ پاکستان میں معین اختر اور عمر شریف جیسے باکمال فنکاروں نے ایک مدت تک لوگوں کے چہروں پر مسکان بکھیری۔اسماعیل تارا بھی کامیڈین کی اسی پہلی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔1949ء میں کراچی میں آنکھ کھولنے والے اسماعیل نے زندگی کی 73بہاریں
پیر 12 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

کیسے کیسے دمکتے لوگ تھے ،نہ رہے

جمعه 09 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
عمران اسلم کی شخصیت کتنی ہمہ گیر تھی۔وہ کن کن خوبیوں اور صلاحیتوں کے مالک تھے۔محض ایک مختصر تی تحریر اس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ ایک صحافی کی کوئی انفرادیت ہو نہ ہو لیکن اسے یہ شعبہ اپنے اردگرد بہت سے باکمال اور غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل شخصیات سے ملنے کا موقع ضرور فراہم کرتا ہے۔ عمران اسلم سے ملاقاتیں بھی میری زندگی کا انوکھا اور اچھوتا تجربہ رہا۔ان کی کسی بھی شعبے میں تحریری کاوش دیکھ کر ماننا پڑتا ہے کہ ان کے قلم نے الفاظ کو کہنے اور بولنے کا سلیقہ سکھایا ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں
مزید پڑھیے


بھٹو،نواز شریف اور عمران

پیر 05 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
پیپلز پارٹی نے پانچ دہائیوں سے زیادہ مسافت طے کر لی ہے، اس سفر میں اسے لاتعداد نشیب و فراز سے گزرنا پڑا۔زمانہ طالب علمی کے دور سے جب سے لکھنے لکھانے کا شوق ہوا۔پاکستان کی سیاسی تاریخ کے حوالے سے نہ جانے کاغذات میں جو سنبھال سنبھال کر رکھا،حکومتیں بدلتی رہیں نظام الٹتے رہے،سیاسی افق پر نت نئے چہروں کی رونمائی ہوتی رہی۔صحافت بھی عجیب شعبہ ہے۔اس میں تاریخ نت نئے زاویوں سے روزانہ قلمبند ہوتی ہے۔ایک صحافی کی حیثیت سے بہت کچھ بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔بحران ابھرتے خون بہتا اور گرد اڑتے دیکھی۔ پاکستان
مزید پڑھیے


یہ ہے ہمارا کراچی ……(8)

جمعه 02 دسمبر 2022ء
سہیل دانش
بشیرساربان اور جانسن کی دوستی کراچی کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔یہ شہر بڑی تیزی سے پھیلا۔چھوٹی چھوٹی بستیاں نمودار ہوئیں پھر سر اُٹھاتی چلی گئیں۔ نیو کراچی اس میں ایک قدیم بستی ہے۔ایوب خاں کے دور میں یہ بستی بھی اسی انداز سے ابھری جس طرح کورنگی کا آغاز محض چند سو کوارٹرز تعمیر کر کے کیا گیا تھا۔60ء کی دہائی میں جب نارتھ ناظم آباد اپنی شاندار منصوبہ بندی کشادہ سڑکوں اور صحت و تعلیم کے تمام لوازمات سمیٹے کراچی کے سینے پر اُبھر رہا تھا اسی دور ایک سنسان علاقے میں جہاں دائیں بائیں کوئی بھی آبادی اس سے
مزید پڑھیے


ذرا سوچیں تو سہی!

منگل 29 نومبر 2022ء
سہیل دانش
جو وقت گزر گیا۔ وہ تاریخ کے صفحات پر ثبت ہو گیا۔ تاریخ کا سبق جو بھی ہو لیکن آج ہمارے سامنے موجود بورڈ پر جلی حروف میں لکھا ہے کہ ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔ ہماری پوری سیاست اسی ایک چوراہے کے گرد گھوم رہی ہے جس پر بہتان‘ الزام تراشی‘ سازش‘ بغاوت اور اختلاف برائے اختلاف کے نعرے چسپاں ہیں۔ خود کو حق‘ سچ اور راست باز قرار دینے اوردوسرے کو چورقرار دینے کے علاوہ ہماری پوٹلی میں کچھ نہیں۔ آج جب دنیا اپنے سیاسی اور معاشی بحرانوں سے نکلنے کے لیے نت نئے روشن راستے
مزید پڑھیے



کمان کی تبدیلی ……(5)

جمعه 25 نومبر 2022ء
سہیل دانش
پاکستان کی 75سالہ تاریخ میں آج تک آرمی چیف کی تعیناتی میں کبھی بھی اتنا سسپنس دکھائی نہیں دیا۔لیکن ایک روایت ضرور قائم کی گئی کہ سنیارٹی کے اصول کو اپنایا گیا اور لیفٹیننٹ جنرلز سنیارٹی کے اعتبار سے تھری اسٹارز سے فور اسٹارز میں ترقی پا گئے ہیں۔اس طرح وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے آئینی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے فوج کی آئندہ قیادت کے متعلق اپنا حتمی فیصلہ کر لیا۔اب یہ ایڈوائس نوٹیفکیشن سے پہلے آخری منظوری کے لئے صدر مملکت کے پاس بھجوا دی گئی ہے۔یقینا صدر مملکت جلد یا بدیر اس پر دستخط کر دیں
مزید پڑھیے


کمان کی تبدیلی……(4)

بدھ 23 نومبر 2022ء
سہیل دانش
جنرل مشرف اپنی تعیناتی کے متعلق رقمطراز ہیں کہ جیسے ہی میری گاڑی اسلام آباد میں داخل ہو رہی تھی مجھے ایک ٹیلیفون اپنے دوست بریگیڈیئر اعجاز شاہ کا آیا جو اس وقت لاہور میں آئی ایس آئی کے ایک شعبے کے نگران تھے۔ ’’مبارک ہو آپ چیف بنائے جا رہے ہیں‘‘ انہوں نے کہا‘ ’’یہ کیا بکواس ہے‘‘میں نے کہا ’’کرامت کی مدت ملازمت ابھی ختم نہیں ہوئی۔میں چیف کیسے بن سکتا ہوں۔ ’’چیف نے استعفیٰ دیدیا ہے‘‘ میرے دوست نے کہا ’’یہ خبر چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔ دماغ نے ایک دم قدغن لگائی اور مجھے چند ماہ قبل جی ایچ
مزید پڑھیے


کمان کی تبدیل…3

منگل 22 نومبر 2022ء
سہیل دانش
جنرل بیگ کے دور میں بے نظیر بھٹو انتخابات کے نتیجہ میں برسر اقتدار آئیں اور پھر بعد میں صدر غلام اسحق نے اپنے اختیار 58-2Bکو استعمال کرتے ہوئے ان کی حکومت کو برخواست کر دیا ۔1990ء کے انتخابات میں نواز شریف وزیر اعظم بن گئے اور جب جنرل بیگ کے ریٹائرمنٹ کا وقت آیا تو چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی صدر مملکت کا اختیار تھا، صدر غلام اسحق نے وقت سے کافی پہلے ہی جنرل آصف نواز کو آرمی چیف کے طور پر نامزد کر دیا، ظاہر ہے اگر یہ اختیار آج کی طرح وزیر اعظم کے
مزید پڑھیے


کمال کی تبدیلی…(2)

پیر 21 نومبر 2022ء
سہیل دانش
دوسرے دن ایوب خان نے قوم سے ایک جذباتی خطاب کیا اور یوں ان کے اقتدار کے خاتمے کے ساتھ ہی ملک میں دوسری بار مارشل لاء نافذ کر دیا گیا یحییٰ خان نے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کرنے کے لئے چند دور رس اقدامات ضرور کیے جن میں ’’ون یونٹ کا خاتمہ‘‘اور ’’ون مین ون ووٹ‘‘ جیسے فیصلے تھے۔1970ء کے انتخابات اسی اصول کے تحت ہوئے جن میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان کی 169میں سے 167نشستوں پر کایابی حاصل کر لی جبکہ مغربی پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی نے 82نشستیں
مزید پڑھیے


کمان کی تبدیلی

اتوار 20 نومبر 2022ء
سہیل دانش
عمران خان نے شاید آنے والے دنوں کی لڑائی کے لئے اپنی کشتیاں جلا دی ہیں۔شاید انہوں نے طے کر لیا ہے کہ نہ کھیلیں گے نہ کسی کو کھیلنے دیں گے۔شاید وہ سمجھتے ہیں کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں کی گیم شروع ہو گئی ہے۔اس لئے وہ اپنے ترکش سے تیروں کی بوجھاڑ کرتے جا رہے ہیں۔کبھی کبھی وہ منڈلاتے خطرات کو محسوس کر کے سہم جاتے ہیں۔دو قدم پیچھے ہٹتے ہیں لیکن آصف علی زرداری کی طرح ان میں ’’صبر‘‘ اور ’’تحمل‘‘ جیسی خوبی بہت کم ہے اور وہ نہ نواز شریف کی طرح پتے سینے سے
مزید پڑھیے








اہم خبریں