اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی صحت کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرعتیق شیخ کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں پی ایم ڈی سی کی کارکردگی اور ادویات کی بڑھتی قیمتوں کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا، کلثوم پروین نے کہاای ہیلتھ ۔ای گورننس کا نظام یو اے ای کے پاس بہت اچھا ہے ، ای ہیلتھ کیلئے کام کرنا ہے ،پی ایم ڈی سی کیلئے ایکٹ بنانا ضروری ہے ، پی ایم ڈی سی کی ملازمتوں میں چاروں صوبوں کے لوگوں کو شامل کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے پی ایم ڈی سی نے آج تک جعلی ڈگریوں پر کتنے لوگوں کو نا اہل کیا، کیا سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی چیکنگ ہوتی ہے ملک بھر میں کتنی ادویات چیک کرنے کی لیبارٹریز ہیں، بلوچستان میں ایک بھی لیبارٹری قابل اعتبار نہیں میرے بھائی کی موت غلط انجکشن لگنے کی وجہ سے ہوئی میں سپریم کورٹ تک جائوں گی ۔ انہوں نے کہا مجھے این آئی ایچ نے لو بلڈ پریشر پر ہائی بلڈ پریشر کی دوائی دی، انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کا ایک کردار تھا ادویات اور کالج کو ریگولیٹ کرنے میں اب وہ نظر نہیں آتا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاپی ایم ڈی سی کا نیا ایکٹ لایا جائے ، آرڈیننس نہیں لانے دیں گے انہوں نے کہاآرڈیننس سے روکنے کیلئے میں وزیر اعظم اور سیکرٹری کیبنٹ کو خط لکھوں گا۔ کلثوم پروین نے کہاادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو واپس کرانے میں قائمہ کمیٹی بھی بے بس ہو چکی ہے ۔ جو دوائی 27 روپے میں تیار ہو رہی ہے اس کی قیمت سات سو روپے ہے ، ڈریپ کی پالیسی میں ہی نہیں کہ اس کو کم کرایا جا سکے ، ڈریپ کی نئی منظور کرائے جانے والی پالیسی میں بھی یہ شق نہیں رکھی گئی کہ فارمولے کے مطابق خام مال کی قیمت کم ہو تو دوائی کی قیمت کم کرائی جا سکتی ہے ۔ کمیٹی نے شفا انٹر نیشنل میں جعلی ٹرانسپلانٹ کئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت صحت سے رپورٹ طلب کر لی۔