اسلام آباد( خبر نگار خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک، 92 نیوز رپورٹ ) وزیراعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیدی انہوں نے دو ٹوک اعلان کیا کہ امریکہ کو اب نومور، امن میں شراکت دار بن سکتے ہیں ،تنازع کے نہیں،امریکہ کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی حماقت کی، امریکہ نے جو کہا وہ ہم کرتے رہے ، میں نے کہا ہم دوسروں کی جنگ کا حصہ کیوں بنیں، ہم اپنے لوگوں کی جانوں کی قربانیاں دوسرے ملک کے لیے کیوں دیں، میں نے امریکہ کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرنے کیلئے جب وزیراعظم ایوان میں پہنچے تو حکومتی و اتحادی اراکین اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے بجٹ کی منظوری میں حکومتی و اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے ،اگر الیکشن میں ریفارمز نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں دھاندلی کا شور ہوگا، انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے ، ملک میں 1970 کے بعد تمام انتخابات متنازعہ ہوئے ، سینٹ اور ضمنی انتخابات میں بھی تنازعات سامنے آئے ، 2013 کے الیکشن میں 4حلقے کھولنے کی درخواست دی،اڑھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی ، 2018 کے الیکشن میں اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہا کہ انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیسے ٹھیک نہیں ہوئے ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں شفافیت آئے گی، اگر اپوزیشن کے پاس کوئی اور تجویز ہے تو ہم سننے کو تیار ہیں، یہ حکومت اور اپوزیشن کی بات نہیں بلکہ جمہوری مستقبل کا مسئلہ ہے ، وقت آگیا ہے کہ الیکشن لڑیں اور کسی کو فکر نہ ہو کہ دھاندلی سے ہرا دیا جائیگا، ایسے الیکشن ہونے چاہئیں جن کے نتائج ہارنے والے بھی تسلیم کریں، وزیر خزانہ نے میرے نظریہ کے مطابق بجٹ بنایا، جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تھا، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑے ، اسی وجہ سے عوام کو مشکلات پیش آئیں ، جب ملک مقروض ہو جائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، اس مشکل وقت میں سعودی عرب،یو اے ای اور چین نے ہماری مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پا س جانا نہ پڑے ، مگر دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے اس کے پاس جانا پڑا،اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ پاکستان نے دیا، ہمارے اکابرین نے اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ ریاست مدینہ سے لیا تھا، اگر ہم اس نظریہ سے پیچھے ہٹ جائیں تو مقصد ختم ہو جائے گا ، آئی ایم ایف کی شرائط مشکل تھیں ، اس چیلنج سے نکل ہی رہے تھے کہ کورونا آ گیا ، اسد عمر اور ان کی ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کرتاہوں ، کورونا سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے گئے ، ہم نے اپنی معیشت بھی بچا لی اور لوگ بھی ،ٹڈی دل نے حملہ کر دیا ، اس سے بھی اللہ نے بچایا ،ہم نے زراعت کی حفاظت کی ، گندم، گنا ، مکئی اور چاول کی ریکارڈ فصل ہوئی ہ، اس کی وجہ سے معیشت اٹھی ، ہم نے ایکسپورٹ انڈسٹری کو فائدہ پہنچایا اور 17 فیصد ایکسپورٹس بڑھیں ، پنجاب کسان کارڈ لا رہاہے ، خراب دودھ کا مسئلہ ایک دو سالوں میں ختم کر دیا جائے گا ، پاکستان میں اگر آگے بڑھنا ہے تو ہم ان اصولوں پر واپس جانا چاہیے جس کے مطابق پاکستان بنا ، بجٹ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ پیسہ ہم نے سوشل پروٹیکشن کیلئے دیاہے ، ہماری تاریخ میں کبھی نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کیلئے اتنا کام نہیں کیا گیا ،پاکستان کو جس جانب جانا چاہیے تھا اس طرف نہیں گیا ، 500 ا رب روپے کامیاب پاکستان پروگرام کیلئے رکھا ہے ، اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم چالیس سے پچاس لاکھ نچلے طبقے کے لوگوں کو اس پروگرام میں لائیں گے ،سود کے بغیر قرضے دیئے جائیں گے ، چھوٹے کسانوں کیلئے 3 لاکھ اور شہروں میں پیسے دیں گے تاکہ لوگ اپنا کاروبار شروع کر سکیں ، ہم نے سارے شہریوں کو ہم نے ہیلتھ انشورنس دینی ہے ، یونیورسل ہیلتھ انشور نس دے رہے ہیں جو کہ امریکہ جیسی جگہ پر بھی نہیں ، پرائیویٹ سیکٹر کیلئے ہم آسانیاں پیدا کر رہے ہیں ،اوقاف کی زمین کو سستے داموں میں ہسپتالوں کیلئے دیں گے ، ہمارا پروگرام ’ سستے گھر ‘ شروع ہونے والا ہے ، ہم سافٹ ویئر بنا رہے ہیں ، جتنے بھی کریانہ اور یوٹیلیٹی سٹورز ہیں ، احساس پروگرام کے ذریعے ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دی جائے گی ۔گھی ،آٹا، دالیں ، چینی یہ کسی بھی کریانہ سٹور سے سبسڈائز چیزیں لے سکیں گے ، جب وزیراعظم پیسہ چوری کرکے باہر بھیجتا ہے تو ملک تباہی کی طرف جاتا ہے ، گزشتہ روز سندھ کے ایم این اے کو نیب پکڑنے گیا تو لوگوں نے نیب کے اہلکاروں کو مارا، لاہور میں سرکاری زمین سے قبضہ چھڑایا گیا تو کہا گیا ظلم ہورہا ہے ، آج سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ سب آزاد ہے ،وزیراعظم نے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جب تک 5اگست کااقدام واپس نہیں لیاجاتابھارت سے بات چیت نہیں ہوسکتی،پوراپاکستان اپنے کشمیریوں کے ساتھ ہے ، کشمیر پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ،جو جان بوجھ کر ٹیکس ادا نہیں کرے گا اسے جیل میں ڈالیں گے ،میری اپیل ہے کہ کاروباری برادری دیانتداری سے ٹیکس ادا کریں ،اوورسیز پاکستانیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کا ملک ہے ،جب اسامہ کو مارا گیا تو بیرون ملک پاکستانیوں کے سر شرم سے جھک گئے ، ہم کسی جج کوفون نہیں کرتے ۔وزیراعظم کے خطاب کے دوران اپوزیشن بینچز پر مکمل خاموشی چھائی رہی، تقریر کے دوران اپوزیشن کے 96 اراکین موجودتھے لیکن شہباز شریف، بلاول ، زرداری ،خواجہ آصف ،احسن اقبال ،شاہدخاقان عباسی،اور مولانا اسعد محمود بھی ایوان سے غیرحاضررہے ۔ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،نیٹ نیوز) وزیرِ اعظم عمران خان سے بدھ کو بھی اراکینِ اسمبلی نے ملاقاتیں کی ۔وزیر اعظم آفس کے مطابق ملاقات میں شوکت علی بھٹی، غلام محمد لالی، ظہور حسین قریشی، محمد خان لغاری، آفتاب جہانگیر، راجہ ریاض، طاہر اقبال اور محمد افضل خان ڈھانڈلہ شامل تھے ۔ملاقات میں متعلقہ حلقوں کے مسائل اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو کی گئی جبکہ وزیر اعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریب کے موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ کو مبارکباد پیش کی ہے ۔ وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر اور سی پی سی کی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کو صد سالہ تقریب کے موقع پر مبارکباد کے پیغام میں کہا کہ چین کی آزادی اور اس کی ترقی کمیونسٹ پارٹی کی قربانیوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ وزیر اعظم نے چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کیلئے آرٹیکل لکھا جس میں انہوں نے چین کو ہمیشہ کے لیے پاکستان کا آہنی بھائی اور سٹریٹجک شراکت دار قرار دیا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے عوام کیلئے یہ ایک تاریخی لمحہ ہے ، دونوں ممالک سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منا رہے ہیں ۔