مکرمی !انسان کی بنائی گئی ٹیکنالوجی ہو یا کوئی بھی سہولت اس کے نفع کے ساتھ نقصانات بھی ہیں۔ اَب آرٹیفیشل انٹیلی جنس جسے ترقی کا عروج سمجھا جاتا ہے تو دوسری طرف ماہرین کا کہنا ہے کہ وباؤں اور ایٹمی جنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی کوششیں شروع کرنی ہوں گی۔مصنوعی ذہانت کے خطرات پر اقوام متحدہ کی پہلی میٹنگ جولائی 2023 ء میں منعقد ہوئی تھی۔ جس کی صدارت ادارے کے صدر برطانیہ نے کی۔ برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے اس موقع پرکہا کہ: ’’مصنوعی ذہانت بنیادی طورپر انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بد ل دے گی۔‘‘ برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ: ’’ہمیں تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز پر گلوبل گورننس تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتی ہے؛ تاہم اُنہوں نے خبر دار کیا کہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا بھی دیتی ہے اور ہتھیاروں کی حصو لیابی میں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں ہی عناصر کی مدد کرسکتی ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کے استعمال میں بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔ جو بنی نوع انسان کے لئے سود مند ثابت ہو ، نہ کہ ہلاکت کا باعث بنے۔ (عابد ضمیر ہاشمی، آزادکشمیر)