ہمارے معاشرے میں روز بروز بڑھتی ہوئی منفی سوچ نے ہمارے ماحول کو گھٹن زدہ بنا دیا ہے جس معاشرے میں شدت پسندی کو زیادہ فروغ ملنے لگے وہاںپر فتنہ اور فساد پھیلنے کا زیادہ اندیشہ ہوتا ہے۔ بر صغیر میں اسلام کی آمد سے قبل شدت پسندی سے ہر طرف اندھیرا چھایا ہو اتھا۔ برصغیر میں مسلمانوں کو ہر دورمیں زبردست مشکلات کا سامنا رہا ہے لیکن کفر کے ایوانوں میں جب حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیر شریفؒ اور بابا فرید الدین گنج شکر ؒ جیسے خوب صورت سیرت لوگوں نے صوفی ازم کے ذریعے مخلوق خدا میں اذان بلند کی تو کفر اور شرک کے بڑے بڑے مراکز کمزور ہونا شروع ہو گئے پرتھوی راج نے حضرت معین الدین چشتی اجمیر ی ؒکے ساتھ دشمنی اور بغض کی انتہا کر دی تھی لیکن شہاب الدین غوری کے ہاتھوں ترائن کے میدان میں ذلت آمیز شکست نے اُسے ہندوستان میں مکمل طور پر رسوا کر دیا ۔ دوسری طرف حضرت معین الدین چشتی ؒ کی تبلیغ نے اسلام کی شمع کو پوری طرح سے روشن کر دیا ۔علماء حق نے ہر دور میں حضرت مجدد الف ثانی کی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلام کے سنہری اصولوں کو بلند رکھا ہے۔ حضور اقدس ؐکا فرمان مبارک ہے کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں آج کے اِس پر آشوب دور میں اسلام کی تبلیغ کرنا اور وہ بھی اپنے احسن عمل کے ساتھ تو اِس سے بڑی دینی خدمت کوئی نہیں ہو سکتی۔ مولانا طارق جمیل اِس وقت اپنے پورے خلوص کے ساتھ تبلیغی مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ نے مولانا طارق جمیل کی زبان اور کردار میں جو اثر رکھا ہے وہ یقیناً اُن پر اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے اسی طرح جمعیت علماء پاکستان کے پلٹ فارم سے بھی ایک ایسی شخصیت ہیں کہ جو اپنے عمل اور قول کے ذریعے دینی خدمت میں اپنا حق ادا کر رہے ہیں اور وہ ہیںمولانا سردار محمد خان لغاری جنہوں نے علامہ شاہ احمد نورانی کے ساتھ جمعیت علماء پاکستان کے پلٹ فارم سے زبردست دینی خدمات سر انجام دی ہیں ۔میںیہ بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کسی بھی شعبہ سے وابستہ ہوں تو سب سے بہتر اور اچھا اقدام یہی ہے کہ اُس شخص کی زندگی میں ہی اُن پر کچھ نہ کچھ لکھا جائے اور اُس کے اپنے شعبہ کے حوالے سے خدمات کا بھی ضرور ذکر کیا جائے اس لیے میری یہی کوشش ہو گی مولانا محمد خا ن لغاری جو میرے ہی علاقہ ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اُن کی زندگی کے شب روز لاہور جیسے علمی اور ادبی شہر میں بسر ہوتے ہیں جو اہلسنت کے تمام مکتب فکر میں یکساں مقبول ہیں جوبیک وقت پیر اعجاز ہاشمی سے لے کر بادشاہی مسجد کے خطیب اور چیئرمین روایت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد کی بھی آنکھ کے تارے ہیں اور پنجاب بورڈ کے بھی سینئر رکن ہیں اپنی صلح کن طبیعت کی وجہ سے مولانا محمد خان لغاری تمام دینی طبقوں میں ایک خوب صورت سوچ کے ساتھ پہچانے جاتے ہیں۔ لاہور میں منعقد ہونے والے دینی جلسوں میں وہ مولانا شاہ احمد نورانی اور مجاہد ختم نبوت مولانا عبدالستار خان نیازی مرحوم کے ساتھ شرکت کیا کرتے تھے اپنی دینی اور ملی وجاہت کی وجہ سے جہاں بھی گئے ایک خوب صورت داستان چھوڑ آئے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ بھی خوب تعلق رہا بلکہ آج بھی ڈاکٹر صاحب اپنی سالانہ علمی نشست جو وہ ہر سال منہاج یونیورسٹی میں منعقد کراتے ہیں وہاں پر ڈاکٹر صاحب کے صاحبزادے ڈاکٹر حسن قادری اور ڈاکٹر محی الدین قادری اِس مر د دوریش مولانا محمد خان لغاری کو ضرور مدعو کرتے ہیں۔ منہاج یونیورسٹی شیخ اسلام ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک خوب صورت علمی سوچ کی عکاس ہے۔ مولانا محمد خان لغاری گذشتہ دنوں اپنے آبائی گھر ڈیرہ غازی خان تشریف لائے تو اُن کے ساتھ ایک مختصر اور خوب صورت علمی نشست ہوئی جس میں اُن کی خوب صورت باتوں کو قارئین کے ساتھ بھی شیئر کرنا چاہوں گا مولانا محمد خان لغاری نے بتایا کہ میرے والد صاحب سے مفتی خان محمد خان لغاری مرحوم سکول ٹیچر تھے ان سے میں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ۔بعد میں تنظیم المدارس کے زیر اہتمام انوار العلوام ملتان سے مولانا سید احمد سعید کاظمی کے مدرسہ سے درس نظامی کی سند حاصل کی جبکہ 1972ء میں شاہ احمد نورانی کے ساتھ اپنے دینی اور سیاسی سفر کا آغاز کیا اور پھر دین کی تبلیغ کی خاطر شاہ احمد نورانی کے ساتھ کئی مرتبہ لندن بھی گیا۔ مولانا محمد خان لغاری نے بتایا کہ جو مزہ اسلام کی تبلیغ میں ہے وہ کسی دوسرے کام میں نہیں اُنہوں نے بتایا کہ میری زندگی کا ایک خوب صورت سفر جمعیت علماء پاکستان سے شروع ہوا جس کو اب پچاس سال ہو چکے ہیں ۔ بتی چوک لاہور کے ایک مدرسے اور مسجد سے آغاز کیا تھا اور آج بھی اُسی جذبے کے ساتھ کام ہو رہا ہے اور اِس سے اعلیٰ کام کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کہ جس کو حضور اقدس ؐ کی غلامی مل جائے تو اِس سے بڑی اعلیٰ غلامی دنیا میں اور کوئی ہے ہی نہیں ۔اپنے ایک پیغام میں مولانا محمد خان لغاری نے کہا کہ اِس وقت پورے عالم اسلام کو فلسطنیوں کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے اور اُن کی ہر طرح سے مکمل امداد کرنی چاہیے اور جن مسلمان ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اُنہیں بھی اپنے اِس عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے اُنہوں نے کہا کہ جو قربانیاں دین اسلام کے لیے اِس وقت فلسطینی مسلمان دے رہے ہیں وہ ہم تمام مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہیں اُنہوں نے کہا کہ پوری اُمت کے لیے میرا یہی پیغام ہے کہ قرآن اور سنت کی مکمل پیروی کریں حضور اقدس ؐ کی اطاعت دراصل اللہ ہی کی اطاعت ہے تمام مسلمانوں کو آپس میں متحد ہو کر عالم کفر کا مقابلہ کرنے کے لیے سیہ پلائی دیوار بن جانا چاہیے۔ واقعی اِس وقت مولانا محمدخان لغاری جیسی خوب صورت سوچ رکھنے والے عالم دین کو آگے آنا چاہیے اور ہمیں چھوٹے چھوٹے دینی اختلافات کو مکمل فراموش کر کے صرف اور صرف آپس میں بھائی بھائی بن کر دین اور ملک کی خدمت کرنی چاہیے ۔