اسلام آباد،لاہور،کراچی (وقائع نگار،سٹاف رپورٹر، 92نیوز رپورٹ ) ملک میں پانی کی قلت کا بحران سنگین ہو گیا ، ارسا نے پنجاب اور سندھ کے لیے پانی میں مزید کمی کردی ،بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو شارٹ فال سے استثنیٰ دے دیا گیا، پنجاب نے پانی کی تقسیم سے متعلق سندھ کے تحفظات پر نیوٹرل امپائر لگانے کا مطالبہ کر دیا ، سندھ اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز نے پانی کے قلت کے خاتمہ،پانی کی منصفانہ تقسیم کے حکومت سندھ کے مطالبہ کی حمایت کردی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں پانی کی قلت سیاسی نہیں اکنامک ایشو ہے ،27 فیصد کم پانی دینے کا مطلب 27ارب کانقصان ہے ،جب بھی پانی کی قلت ہوتی ہے ٹی پی لنک کینال کھول دی جاتی ہے اورسندھ کا پانی کم کردیا جاتاہے ، ہمارے ساتھ ہمیشہ زیادتی ہوئی ہے ، سندھ میں آبی مسئلہ پرحکومت اورعوام متحد ہیں ،انصاف دیا جائے ،وزیر اعظم کی زیر صدارت پانی کے معاملے پر ہونے والا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ، اجلاس میں سندھ کے تحفظات کا جائزہ لینا تھا ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ارسا کا اہم اجلاس ہوا جس میں صوبوں کے حصوں میں مزید کٹوتی کر دی گئی،پانی بحران پر ارسا کے ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا،اعلامیہ کے مطابق پانی کا شارٹ فال بڑھ کر 32 فیصد ہوگیا ، پنجاب کے پانی کا حصہ 7 ہزار کیوسک کم کردیا گیا ،سندھ کے پانی کے حصے میں 10 ہزار کیوسک کمی کی گئی ،ارسا کے مطابق دریائے سندھ کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت بڑھ کر 26 ڈگری ہوگیا ،آئندہ 72 گھنٹوں میں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے ،بہائوکی صورتحال میں بہترہونے پرصوبوں کاحصہ بڑھادیاجائیگا، اعلامیہ کے مطابق پنجاب کو 83 ہزار اور سندھ کو 74 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے ۔آبی ذخائر میں پانی کی کمی کا سلسلہ بتدریج جاری ہے ، ارسا کی جانب سے آبی ذخائر کے اعدادوشمار جاری کیے گئے جس کے مطابق 24 گھنٹے میں آبی ذخائر میں 60 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ہوگئی اور آج پانی کا مجموعی ذخیرہ 6 لاکھ72 ہزار ایکڑ فٹ رہ گیا ہے ،24 گھنٹے میں تربیلا میں 5 ہزار ایکڑ فٹ پانی کم ہوگیا جس کے نتیجے میں 71 ہزار سے کم ہوکر 66 ہزار ایکڑ فٹ پر آگیا ، منگلا میں پانی کے ذخیرے میں 25 ہزار کیوسک کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ چشمہ میں پانی کے سٹوریج میں 30 ہزار ایکڑ فٹ کی کمی ہوئی۔سندھ میں پانی کی شدید قلت سے چاول اور کپاس کی کاشت خطرے میں پڑگئی، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد پچھلے سال کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہوگئی۔ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرآب پاشی پنجاب محسن لغاری نے کہاکہ سندھ والے پانی کو کم ماپتے ہیں ، اِس حوالے سے سندھ غلط بیانی کر رہا ہے ، ارسا کا کام پانی کی مقدار کے حساب سے حصے بنانا ہے ، جن پوائنٹس پر پنجاب میں پانی اترتا اور نکلتا ہے وہاں مانیٹرز بٹھائے جائیں جن میں پنجاب اور سندھ کا نمائندہ ہو جب کہ وفاق سے ایک غیر جانبدار نمائندہ بٹھایا جائے جو سندھ یا پنجاب کا رہائشی نہ ہو بلکہ کسی اور علاقے کا ہو، سندھ کے ساتھ بد اعتمادی کی فضا ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلی ٰ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں پانی کے مسئلہ پرپالیسی بیان کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ ڈیم بنیں گے توپانی ملے گا،یہ ہم کب سے سنتے چلے آرہے ہیں،2008سے لیکر2013تک جب بھی پانی کی قلت ہوئی ارسانے تقسیم میں بے قاعدگی کی کوشش کی جس کی سندھ نے سخت مزاحمت کی ہے ،جب پانی کی کمی ہوتی ہے تویہ کھیل ہمارے ساتھ کھیلاجاتا ہے ،ربیع کے پچھلے عرصے میں پنجاب کو33فیصد پانی زیادہ سندھ کو27فیصد کم دیاگیا،ٹیل کے دونوں صوبے متاثرہوئے ،پانی کے مسئلہ پر ہم متحد رہے ہیں ،گریٹر تھل کینال 2000 میں بنی ، یہ ایک ڈکٹیٹر کے زمانے میں بنی،میں نے واپس اس مٹی میں جانا ہے ،مجھے کیوں نہیں اپنی مٹی کے لیے جذبات آئیں گے ،اپوزیشن بھی سوالات ضرور کرے انہیں حقائق بتائیں گے ، شواہد دکھائیں گے ، میں پیر کو ایوان میں شکار پور ایشو پر بیان دوں گا،ہم پنجاب کے لوگوں کے خیر خواہ ہیں،ہم صرف ایک بات کہتے ہیں انصاف سے جو پانی کا حصہ ہے وہ دیں۔ اظہارالحسن نے وزیراعلیٰ سندھ کی تقریرکی جواب میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم وفاقی حکومت کے اتحادی صحیح لیکن پانی کے مسئلے پر سندھ کے ساتھ ہیں، پانی زندگی و موت کا مسئلہ ہے ، پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلال عبد الغفارنے کہاکہ سندھ کے مسئلے پر سب ایک پیج پر ہیں ، ایم ایم اے اور جی ڈی اے کے ارکان نے بھی وزیراعلی ٰ کے خطاب کا خیر مقدم کیا ۔ دریں اثنا قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے ارسا ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اس موقع پر ارسا کی جانب سے پی ٹی آئی سندھ کے ارکان کو پانی تقسیم معاملے پر بریفنگ دی گئی،حلیم عادل شیخ اسلام آباد سے جبکہ فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان، بلال غفار اور دیگر کراچی سے ویڈیو پر بریفنگ میں شریک ہوئے ۔ بریفنگ کے بعد حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سندھ کی جنگ ہم نے لڑنی ہے ،سندھ کی حکومت اپنے مخصوص ایجنڈے پر بات کررہی ہوتی ہے ، ہم اپوزیشن نے عوام کی بات کرنی ہے ، پچھلے سال کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریونیو کلیکشن میں کمی رہی، 229 ارب روپے سندھ کے این ایف سی سے کم پہنچے ، بلاول، وزیراعلیٰ نے غلط بیانی کرکے لوگوں کو اکسانے کی کوشش کی، پنجاب میں پانی کی چوری 5 سے 10 فیصد سندھ میں 30 سے 35 فیصد ہے ، سندھ میں ہر طرح کی کرپشن چوری کے ساتھ پانی کی چوری بھی سب سے زیادہ ہے ، سندھ کا پانی سندھ کے حکمران چوری کرتے ہیں۔