مسلمانوں کے سخت احتجاج کے باوجود بھارت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کیا، گزشتہ دنوں بھارتی شہر ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب ہوئی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 50 میٹر طویل مندرکے مرکز میں ہندو دیوتا کی مورتی کی نقاب کشائی کی۔ بھارت پاکستان پر مذہبی انتہاء پسندی کا الزام لگاتا آ رہاہے جبکہ وہ اپنا چہرہ دنیا کو دکھا رہا ہے کہ بھارت کتنا ہندو شاونسٹ ہے۔ یہ بھی دیکھئے کہ اپوزیشن نے افتتاحی تقریب کو مودی کی جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کا سیاسی شو قرار دیا ہے، کانگریس رہنمائوں نے تقریب میں شرکت سے معذرت کرلی جبکہ تامل ناڈو حکومت نے رام مندر کی افتتاحی تقریب لائیو نہ دکھانے کا حکم دیا اور مندروں میں رام پوجا پر پابندی عائد کردی۔ پاکستان نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابری مسجدکو 6 دسمبر 1992ء کو انتہا پسندگروہ نے شہیدکیا تھا، بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے اس گھنائونے کام میں ملوث جرائم پیشہ افراد کو بری کردیا اور مندر کی تعمیر کی اجازت بھی دی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ سیاسی، معاشی وسماجی طور پر بھارت کے مسلمانوں کی پسماندگی بڑھانے کی کوششوں کاحصہ ہے، دفتر خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان نرم لفظوں میں بیان کیا گیا ہے جبکہ مودی سرکار کا ایجنڈا مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے سوا کچھ نہیں۔ مسلمانوںکے لیے بابری مسجد اہم ہے کہ اس کی اپنی ایک تاریخ ہے، 1528ء میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا، برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کے لیے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوئوں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا حالانکہ حالات و واقعات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہندئوں کا دعویٰ درست نہیں تھا اس کے باوجود بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980 ء میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی ۔ بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019ء کو بابری مسجد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بابری مسجد ہندوئوں کے حوالے کردی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کرکے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے مسجد کے لیے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیاتھا، عدالت کی طرف سے دراصل یہ عدالتی نہیں بلکہ انتظامی فیصلہ تھا جو کہ سراسر غلط تھا، اسی نا منصفانہ سلوک کی وجہ سے بھارت کے مسلمانوں میں ہندوئوں کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے۔ مودی سرکار کے انتہاء پسند اقدامات نے بھارت کی سرزمین مسلمانوں پر تنگ کردی اور رام مندر کے افتتاح سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایودھیا نہ صرف ہندو بلکہ مسلم تہذیب اور ثقافت کا بھی اہم مرکز ہے، ایودھیا میں جگہ جگہ مساجد، مقبرے، درگاہیں اور قدیم قبریں اس شہر میں مسلمانوں کی صدیوں سے آباد کاری کا پتہ دیتی ہیں، سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایودھیا میں 55 مساجد، 22 قبرستان، 22 مزارات اور 11 امام بارگاہیں موجود ہیں لیکن اب مسلمانوں کے نشانات مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایودھیا وقف بورڈ کے صدر محمد اعظم قادری کا کہنا ہے کہ رام مندر کے بعد انتہا پسند ہندو مافیا کی نگاہیں مسلمانوں کے قبرستانوں پر لگی ہوئی ہیں، مسلمانوں کے کئی قبرستانوں اور وقف کی جائیدادوں پر قبضہ مافیا ہندو تسلط جما چکے ہیں،ایک غیر ملکی جریدے نے لکھا کہ رام مندر کی مزید توسیع کا امکان ہے جس کی زد میں مسلمانوں کے بہت سے قبرستان اور مقبرے آ سکتے ہیں، متنازعہ رام مندر کی تعمیر میں مذہبی قوم پرستی کی نئی بنیاد رکھتے ہوئے بھارت کی سیاست کا منظر نامہ بدل گیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی زمینوں اور قبرستانوں پر تیزی سے قبضے کئے جا رہے ہیں ۔ رام مندر کے افتتاح کے بعد ایودھیا کے مسلمان روزگار سے بھی محروم ہو چکے ہیں،رام مندر کے افتتاح کے بعد وہاں پر قائم مسلمانوں کی زیر ملکیت کئی دکانوں کو توڑ دیاگیا ہے، بھارت میں مسلمانوں پر پہلے بھی ظلم جاری تھا مگر انتہاء پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد یہ ظلم اب درندگی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ مودی سرکار جو دنیا بھر میں سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اس کی اصل شکل یہ ہے کہ سوائے ہندوئو ں کے بھارت میں کوئی بھی مذہب محفوظ نہیں۔ مسلمانوں کے خلاف بھارتی بربریت اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا 57 اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی ) نے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی شہر ایودھیا میںشہید کی گئی پانچ سو سالہ پرانی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر شدید تشویش ہے اور اسلامی تہذیب کے نشانات مٹانے کی مذمت کرتے ہیں۔ کشمیری مسلمان بھی سراپا احتجاج ہیں، بھارت کے یوم جمہوریہ پر لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف کشمیری مسلمانوںنے دنیا کو پیغام دیا کہ بھارت کشمیری مسلمانوں کے زیر قبضہ علاقوں میں انسانیت کے خلاف جنگی جرائم کر رہا ہے ، ’را‘ انٹرنیشنل دہشت گرد تنظیم کا کردار ادا کر رہی ہے، بھارت پاکستانی شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے اور پاکستان کے دفتر خارجہ کا یہ بیان درست ہے کہ بھارتی ایجنٹوں اشوک کمار اور یوگیش کمار نے مقامی اجرتی قاتلوں کے ذریعے شاہد لطیف اور محمد ریاض کو مساجد میں قتل کرایا، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔