مکرمی !علم ایک خزانہ ہے جس سے ہمارے والدین ہمیں نوازتے ہیں۔ایک پڑھا لکھا انسان جو گفتگو کرتا ہے وہ دل میں یا آئینے میں اتار دینے والی ہوتی ہے جبکہ ہم دیکھیں کہ کچھ لوگ جو زیادہ پڑھ لکھ نہیں پاتے پر انہیں اس کی اہمیت اور قدر ہوتی ہے وہ پڑھے لکھے لوگوں سے دوستی رکھتا رکھتے اس سے کچھ نہ کچھ سیکھتے ہیںکہ نہیں کسی طرح علم و ادب والے سے بات کرنی ہے ۔اپنے سے چھوٹے اور بڑے کو عزت کیسے دینی ہے اس کو بھی معلوم ہوتا ہے دوسری طرف کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو پڑھتے لکھتے ہیں لیکن ان کی باتیں سن کر اپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ اپ کسی ان پڑھ سے بات کر رہے ہیں ان کو پتہ ہوتا ہے کہ کسی پڑھے لکھے محفل یا علم و ادب والوں سے کیسے بات کرنی ہے وہ اپنے بچوں میں بلکہ نسلوں میں بھی یہی چیز پروان چڑھاتے ہیں جن میں عقل و دانش کی کمی پائی جاتی ہے اور وہ ہمیشہ بے وقوفی کا مظاہرہ کرتے ہیں جو ان کے لیے بہت نقصان دہ ہوتی ہے لیکن ان کی سمجھ سے بالاتر ہوتی ہے(طوبیٰ ہاشمی)