مکرمی ! جمہوریت صرف الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا نام نہیں۔جمہوریت کاروبار حکومت کو ایک خاص طرز پر چلانے اور پھر اس نظام حکومت کے ذریعے عوام کے حق میں بہترین نتائج حاصل کرنے کا نام ہے۔ جمہوریت افراد کو نہیں ،اداروں کو مستحکم کرنے کا نام ہے۔جمہوریت اپنے نام کی وجہ سے نہیں ،اپنے ثمرات کی وجہ سے بہترین طرز حکومت مانا جاتا ہے۔جیسا کہ گلاب اپنی خوشبو کی وجہ سے پسندیدہ ہے ،نام کی وجہ سے نہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے ،کہ جمہوریت کی کسی بھی تعریف کے حوالے سے ،کیا ہم نام نہاد پاکستانی جمہوریت کو ،جمہوریت کہہ سکتے ہیں ؟ ہر ذی شعور کا جواب ناں میں ہو گا۔کہونکہ ایک جمہوری نظام میں ملکی مفاد کو ہمیشہ فوقیت دی جاتی ہے،مگر ہمارے ہاں پارٹی اور ذاتی مفاد کے سامنے ملکی مفاد حقیر ترین چیز ہے۔اور اس بات کا واضع ثبوت ہماری موجودہ معاشی حالت اور اقوام عالم میں ہماری موجودہ حیثیت ہے۔جس طرح گلاب کو کسی بھی نام سے پکارا جائے ،اس کی خوشبو پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔اسی طرح ایک بدبودار چیز کو گلاب کہنے سے وہ خوشبودار نہیں ہو جائے گی۔ایسے ہی پاکستانی عوام کو اس وقت اس بات سے کوئی غرض نہیں ،کہ نظام حکومت کون سا ہے ۔انھیں بنیادی سہولیات کی فوری اور سستی فراہمی چاہیے۔ہمارے ہاں کی نام نہاد اور بدبودار جمہوریت نے یہ سب ان سے چھین لیا ہے۔اب جو کوئی بھی ،کسی بھی نظام حکومت کے تحت انھیں یہ سب دے گا ۔ (فیصل رشید لہڑی۔گجرات)