3 دسمبر 2023 کوJohn Burkisکے نام سے جعلی اکاؤنٹ سے ایک من گھڑت پبلک پول کروایا گیا۔اِس فیک پول میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ اور تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کے ساتھ غیر ملکی سیاسی شخصیات کو شامل کیا گیا۔پول میں تمام ووٹرز اور ری ٹویٹ کرنے والوں کا تعلق ایک ہی سیاسی جماعت سے تھا۔جان برکیز نامی جعلی اکاؤنٹ کے پول میں یہ جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کی گئی کی پاکستان میں موٹرویز کا جال بچھانے اور سی پیک سمیت پاکستان کی تعمیروترقی کے بے شمارکامیاب منصوبے لانے والے نواز شریف دنیا بھر میں کرپشن سے منسوب ہیں۔’’چور مچائے شور ‘‘کے مصداق پی ٹی آئی حکومت میں پاکستان میں ریکارڈ کرپشن ہوئی ۔مبینہ طور پرایس ایچ او ، پٹواری سے لیکر اے سی ، ڈی سی اور سکریٹر یز کے ساتھ ساتھ وزارتیں بھی کروڑوں روپے میں ملتی تھیں۔کروڑوں میں اہم پوزیشن لینے والوں نے پاکستان کی عوام کو سرعام لوٹا۔ پاکستان کرپشن کی عالمی رینکنگ میں دس درجے آگے چلا گیا،اس ہوشربا کرپشن کی تصدیق عالمی ادارے نے بھی کی۔پی ٹی آئی حکومت پاکستان کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ثابت ہوئی۔ اس جعلی غیر ملکی ایکس اکاؤنٹ کی پروفائل پیکچر بھی جعلی نکلی جو کہ اصل میں ایک اور امریکی شہری Jens Buschہے ۔جان برکیز کا اکاؤنٹ 2017 میں بنایا گیا،جس پر محض 30 پوسٹیں موجود ہیں جو کہ مسلسل ایک سیاسی جماعت اور اس کے لیڈر کی حمایت میں ٹوئیٹس شیئر کرتا رہا ۔ماضی میں بھی مذکورہ سیاسی جماعت کے میڈیا ونگ کے زیراستعمال بے شمار جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پکڑے جا چکے ہیں۔اس جماعت کے میڈیا ونگ کی جانب سے ریٹائرڈ آرمی آفیسرز، گورنمنٹ آفیشلز، ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نام پر بنائے گئے اکاؤنٹس جعلی ثابت ہوچکے ہیں۔لسبیلہ حادثے کے حوالے سے جو مذموم پروپیگنڈہ ہوا اس کی تحقیقات میں بھی ناقابل تردید شواہد سے ثابت ہوا تھا کہ افواج پاکستان اور اس کی لیڈرشپ کی کردار کشی میں ملوث تمام اکائونٹس مذکورہ جماعت اور اس کے حامیوں کے تھے۔جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانا اور اس کے ذریعے ڈس انفارمیشن ، فیک نیوز اور پراپیگنڈا کی تشہیر اس گروہ کا وطیرا بن چکا ہے۔ جعلی سروے اور پول کے حوالے سے میں نے گزشتہ کالم میں تفصیل سے بتایا تھا کہ کیسے سوشل میڈیا سیلز کے ذریعے سروے کے لنک کو واٹس ایپ گروپس میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ فیک اکائونٹس کی مدد سے’’ پول‘‘ کا نتیجہ اپنی سیاسی جماعت کے حق میں بنایا جاتا ہے۔بوٹس کے ذریعے سوشل میڈیا پر اپنی برتری ظاہر کر نا ،یہ بوٹس مصنوعی طریقوں سے ان پولز میں متعدد مرتبہ ووٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے حقیقی عوامی رائے کو تبدیل کیا جا تا ہے۔اس جماعت نے دنیائے ٹیکنالوجی کی سب سے مستند یونیورسٹی ایم آئی ٹی کی اس بات کو سچ ثابت کردکھایا کہ فیک نیوز سچ کے مقابلے کئی گنا تیزی سے پھیلتی ہے۔ جھوٹ کو پھیلانے کیلئے سب سے زیادہ وسائل یہی جماعت سوشل میڈیا پر خرچ کر رہی ہے۔کبھی آپ نے یہ سوچا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ اکائونٹس سے جھوٹی خبریں اور تجزیے کیوں پیش کیے جاتے ہیں، جعلی اکائونٹس بنا کر جھوٹ کی تشہیر کیوں کی جاتی ہے۔ یہ ایک آرٹ ہے اور اس نے ایسے آرٹ پر دسترس حاصل کر رکھی ہے۔ حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ دوسال میں پی ٹی آئی کو سپورٹ کرنے والے درجنوں لوگوںکو بھاری تنخواہوں اور سپانسرڈ ویزہ پر جبکہ ہزاروں نوجوانوں کو فنڈڈ ویزہ اور جاب سکیورٹی کے ساتھ پاکستان سے مختلف ممالک میں بھیجا جارہا ہے۔پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے لوگوں کو باقاعدہ بھرتی کیا جاتا ہے اور ان کا کام ہی پروپیگنڈہ کو آگے بڑھانا ہے۔یہی افراد بیرون ملک بیٹھ کر مذکورہ سیاسی جماعت کیلئے ’’تیرا کھانواں تیرے گیت گانواں‘‘کے مصداق دن رات کام میں لگے ہوئے ہیں۔ ماضی قریب میں مشہور اور مستند انگریزی اخبار نے حیران کن انکشافات کے ساتھ ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ پی ٹی آئی نے جو ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی اس کا بڑا حصہ سوشل میڈیا پر استعمال کیا۔ رپورٹ کے مطابق ابراج گروپ کے سابق مالک عارف نقوی کی جانب سے پاکستان منتقل کی گئی ’’مشکوک رقم‘‘ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ غیر ملکی فنڈز کی ایک بڑی رقم سیاسی جماعت کی میڈیا مہم کے لیے استعمال کی گئی۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی حاصل کردہ دستاویزات کے مطابق 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے ذریعے منتقل کیے گئے۔یہ ووٹن سے براہ راست پی ٹی آئی کے اکائونٹس میں موصول ہونے والے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر کے علاوہ ہے۔دستاویزات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست نے اپنے ذاتی اکائونٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالر کی ممنوعہ رقم وصول کی اور بعد ازاں وہی رقم پی ٹی آئی اکائونٹ میں منتقل کی۔یہ وہ معاملات ہیں جو اب تک سامنے آئے ہیں اور بہت سے اکائونٹس ابھی تک پوشیدہ ہیں۔ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے پیسے کا بیش بہا استعمال کیا گیا۔ میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے جماعت نے ناصرف غیرملکی فنڈنگ حاصل کی بلکہ حالیہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق اقتدار میں آکر ملکی خزانے سے بھی اربوں روپے کا استعمال کیا۔ ہزاروں افراد کوسرکاری تنخواہوں پر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا کمپین پر لگادیا گیا تھا جبکہ سیاسی پارٹی کے ایجنڈے پر چلنے والے قلمکاروںکو راتوں رات کروڑ پتی کرکے مستقل وفاداربنایا گیا۔میڈیا کے لوگوںکی لمبی فہرست ہے جو انکے باقاعدہ تنخواہ دار ہیں۔کروڑوں روپے کے مالی فوائد حاصل کرنے والے یہی لوگ مذکورہ سیاسی جماعت کے اکسانے پروطن عزیز میں مایوسی اور بدامنی پھیلانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں ۔ان کا ایک ہی اصول ہے کہ جھوٹ کو اتنا زیادہ بولو کہ لوگ اسے سچ سمجھنا شروع ہو جائیں۔ یہ جماعت تیزی سے ختم ہوتی اپنی مقبولیت کو بچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ اب سوشل میڈیا پر بھی صورت حال یکسر تبدیل ہو چکی ہے ، تقریبا آٹھ لاکھ سبسکرائبرز رکھنے والے آفیشل یوٹیوب چینل کے اعدادوشمار دیکھیں تواب وہاں بامشکل چھے سات سو ویوزہی آتے ہیں۔