ملائشیا کے قونصل جنرل ہرمن ہارڈینا احمد نے کہا ہے کہ ملائشیا کی حکومت پاکستان میں خوردنی آئل انڈسٹری کو مستحکم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ پاکستان ہر سال 4ارب ڈالر سے زائد مالیت کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔ مقامی پیداوار محض 30فیصد ہے ۔پاکستان میں 26ہزارہیکٹر پر ایک لاکھ ٹن کنولا کاشت ہوتا ہے جبکہ ملکی ضرورت 50لاکھ ٹن ہے پوٹھوہار کے علاقے میں زیتون کی کاشت کا منصوبہ کامیابی سے جاری ہے، اسی طرح حکومت نے ساحلی پٹی پر پام کی کاشت کا منصوبہ بنایا تھا جو حکومتی نااہلی اور تساہل پسندی کی وجہ سے فائلوں میں دب کر رہ گیا تھا، حکومت کسانوں کو سورج مکھی اور سویا بین کا بہتر بیج اور زرعی معاونت فراہم کرے سورج مکھی اور سویا بین کی کاشت کا رقبہ بڑھا سکتی ہے۔اس سے قبل ایک پروجیکٹ ساحلی علاقے کا تھا ؟اس کا کیا بنا ؟ زرعی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اگر حکومت کاشتکاروں کو مناسب سہولیات اور مراعات دے تو پاکستان نہ صرف خوردنی اجناس کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر سکتا ہے بلکہ اضافی پیداوار برآمد بھی کر سکتاہے ۔بہتر ہو گا حکومت کنولا سورج مکھی کاشت کا رقبہ بڑھانے کے لئے کسانوں کو بہتر بیج اور اجناس کی خریداری یقینی بنانے کے ساتھ ساحلی پٹی پر پام کے کاشت کے فروغ کے لئے ضروری اقدامات کرے تاکہ پاکستان خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفالت کی منزل حاصل کر سکے اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے۔