قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل سے قائد حزب اختلاف کے معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سے رائے مانگ لی ہے۔ آئین پاکستان سپیکر کی غیر جانبداری کا تقاضا کرتا ہے تاکہ سپیکر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرسکے اور اسمبلی اور حکومتی امور احسن انداز میں چلتے رہیں۔ قومی اسمبلی بزنس رولز میں لیڈر آف اپوزیشن کی ڈیکلیریشن کا طریقہ کار بھی وضع کر دیا گیاہے جس کے تحت سپیکر وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد اپوزیشن ارکان سے لیڈر آف اپوزیشن کا نام تجویز کرنے کو کہتا ہے اور اپوزیشن ارکان کے دستخط کی تصدیق کے بعد اپوزیشن کے متفقہ اکثریتی حمایتی رکن اسمبلی کو قائد حزب اختلاف ڈیکلیئر کر دیتا ہے ۔ اسمبلی رولز میں ارکان اسمبلی کا ذکر ہے سیاسی جماعت کا نہیں مگر اس کے باوجود سپیکر کے اپوزیشن لیڈر کے ڈیکلریشن میں تاخیر سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے اور دبائو بڑھانے کے لئے اپوزیشن لیڈر کی تقرری میں تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے جس سے حکومت اور اپوزیشن میں بلا جواز تلخی کے ساتھ سپیکر کی جانبداری کا تاثر بھی تقویت پکڑ رہا ہے۔ بہتر ہو گا سپیکر قومی اسمبلی افراد کی خواہش کے بجائے اسمبلی رولز کے مطابق قائد حزب اختلاف کا نام ڈیکلیرکریں تاکہ سپیکر کی جانبداری کا تاثر زائل ہو اور آئینی تقاضے پورے ہو سکیں۔