مکرمی ! پچھلے 17 برس سے فلسطینی غزہ نامی جیل میں مقید ہیں ایک طرف اسرائیل کی لگی باڑ اور دوسری طرف سمندرہے۔اس جیل میں آئے دن اسرائیل کا حملہکرتا تھا کس قدر اذیت ناک زندگی جو موت بھی بدتر تھی ایسے حالات میں 2 ملین افراد کا زندگی گزارنا کس قدر مشکل تھا۔ مسجد اقصیٰ میں آئے دن اسرائیلی فوجیوں کے ظلم اور بربریت سے کون واقف نہیں۔ ایسے میں ایک دن خبر ملتی ہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کردیا ہے جو جیل میں قید ہوں وہ کیسے حملہ کر سکتے ہیں دنیا جانتی ہے کہ فلسطینی عزم واستقلال سے اس قید کو برداشت کر رہے ہیں۔ فلسطینی بچوں نے اپنی غلیل سے اسرائیلی فوجیوں کی آنکھیں بھی پھوڑی ہیں مگر اسرائیل پر حملہ!یہ کیسے ممکن ہوا کہ قید میں رہنے والے اپنے سے کئی گنا طاقتور اسرائیل پر حملہ کردیں پھر کیا تھا دنیا نے اسرائیل کو مظلوم اور حماس کو قصوروار ٹھہرایا۔ سوشل میڈیا پر اسرائیل کی مظلومیت کا پرچار کیا جانے لگا۔ اور آن کی آن میں اسرائیل نے اپنے میزائل اور فاسفورس بموں کا رخ غزہ کے معصوم باشندوں اور بے بس فلسطینوں کی طرف کردیا انہیں اس جرم کی سزا یہ سنائی کہ پورے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ معصوم بچے عورتیں مرد اور بوڑھے مسلسل اسرائیل کے میزائل اور بموں کے نشانے پر ہیں۔ ہسپتال تک اسرائیل کے عتاب سے محفوظ نہیں۔ اسرائیل ہر آدھے گھنٹے پر بم برسائے جا رہا ہے اور فلسطینی اپنے بچوں کے لاشے اٹھائے جا رہے ہیں۔(صائمہ عبد الواحد، کراچی)