مکرمی !مودی کا بھارتی سپریم کورٹ کو مقبوضہ وادی کی بحالی کا روڈمیپ دینے سے انکار‘کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے کے باوجود کشمیریوں کے بینرز میں پاکستان سے اظہار محبت‘ دُنیا کے لئے اہم پیغام ہے۔ بھارت کی آج کی ہٹ دھرمی کو قائد اعظم ؒ کی دور اندیشی نے بہت پہلے ہی بھانپ لیا تھا۔ انہیں اس بات کا علم تھا کہ ایک دِن آئے گا جب بھارت کی زمین مسلمانوں کے لئے تنگ کر دی جائے گی۔ آتشِ چنار میں شیخ عبداللہ قائداعظم کے ساتھ اپنی ملاقات کا دلچسپ احوال لکھتے ہیں ’’ان بیانات کی وجہ سے جو میں مسلم لیگ کی سیاست کے خلاف دیتا رہتا تھا‘مسلم لیگ اور میری پارٹی نیشنل کانفرنس کے درمیان غلط فہمیوں کی خلیج وسیع ہوتی جا رہی تھی‘اسے کم کرنے کی غرض سے میں نے جناح صاحب کو خیر سگالی کا مکتوب لکھا‘ انھوں نے جواب میں مجھے دہلی آکر ملاقات کرنے کی دعوت دی۔یہ ملاقات دو گھنٹے جاری رہی۔ جناح صاحب کے چہرے کے اتار چڑھاؤ سے لگتا تھا کہ وہ میری باتوں سے خوش نہیں ہوئے لیکن حق یہ ہے کہ انھوں نے کمال صبر سے میری گفتگو سنی اور آخر میں ایک بزرگ کی طرح فہمائش کے انداز میں کہنے لگے ’’میں آپ کے باپ کی مانند ہوں۔ میں نے سیاست میں بال سفید کئے ہیں اور میرا یہ کئی سالوں پر محیط تجربہ ہے کہ ہندو پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ وہ کبھی آپ کے دوست نہیں بن سکتے۔وقت آئے گا جب آپ کو میری بات یاد آئے گی اور آپ افسوس کریں گے۔‘‘ (عابد ضمیر ہاشمی آزادکشمیر)