فطرت کے ان گنت نظاروں سے سجی دھرتی کو انسانوں نے روندنے اور اپنے مفادات کے درختوں پرندوں کا صفایا کرنے کی کسر نہ چھوڑی گذشتہ دو دہائیوں تک جس قدر دھرتی درختوں پرندوں سے سجی ہوئی تھی اس کے حسن کو چھین لیا گیا ہے قدرت کی ان نعمتوں کو اپنے ہا تھوں سے ملیا میٹ کیا گیا نہروں کے کناروں سمیت دیہاتوں میں گوندھی بیر ون ٹالیاں کیکر بوہڑ پیپل سمیت مختلف اقسام کے درخت پودوں کی بہار یں اور جنگلی بیر گوندھیاں پیلوں مفت میں کھانے کو ملتی تھیں اور رنگا رنگ جنگلی پرندوں کی چہک مہک اور جنگلی جانوروں کی آوازیں سنائی دیتی تھیں مگر اب نہیں انسانوں نے یہ بھی نہ سوچا دھرتی کا ماحول کس قدر آلودگی کا شکار ہو گا ۔ہرحکومت سال میں دو تین مرتبہ شجر کاری مہم چلاتی آرہی ہے مگر جس قدر نتائج کی ضرورت ہے برآمد نہیں ہوتے فوٹو سیشن اور فائلوں تک یہ مہم محدود دیکھائی دیتی ہے اس مہم کو بھی عوامی تعاون سے شروع کیا جائے تو اس سے جہاں جنگلی حیات کو فروغ ملے گا وہاں آلودگی پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے اپنے مستقبل کو سنوارنے کیلئے نوجوانوں کو آگے لانے اور ان میںشعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ ( علی حسن محلہ فاروق اعظم پنڈی بھٹیاں)