نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اسٹیٹ انڈسٹری اور سالانہ رپورٹ برائے 2022-23ء جاری کر دی۔ پاور سیکٹر صارفین کو بلا تعطل سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی اور بجلی کی بڑھتی لاگت نے گھریلو ‘ کمرشل‘ صنعتی و زرعی سیکٹر کو متاثر کیا۔پاور پلانٹس کے انجنوں نے صرف ایک سال میں اسٹارٹ کے دوران پاور سیکٹر پر 46ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھر کول پاور پلانٹس توانائی کے مسائل کا بہترین حل ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ مہنگے پاور پلانٹس کی وجہ سے صنعتی و زرعی اور گھریلو اور کمرشل سیکٹر میں صارفین کو بھاری بلوں کا بوجھ بھی برداشت کرنا پڑا ہے۔ تھر کول پاور پلانٹس کے ذریعے توانائی کے مسائل کے حل کے لئے تجاویز پہلے بھی دی جاچکی ہیں لیکن نہ جانے پالیسی سازی کے بزرجمہر ان پر عمل کرانے میں اب تک کیوں ناکام ہیں۔ ہو یہ رہا ہے کہ مہنگے پاورپلانٹس کے انجن اسٹارٹنگ پوائنٹ بغیر بجلی پیدا کئے انجن استعمال کرتے ہیں، جس کابوجھ بھاری بجلی بلوں کے تلے دبے صارفین ہر ماہ برداشت کر رہے ہیں، ایک طرف معاشی ترقی کی رفتار متاثر ہو رہی ہے تو دوسری جانب ملک کے بڑے شہر لوڈ شیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاور سیکٹر کو بحرانی کیفیت سے نکالنے کے لئے تھر کول پاور پلانٹس پر تو جہ دی جائے اورکپیسٹی پیمینٹ،در آمدی ایندھن ،گردشی قرضوں ، لائن لاسز اور بجلی کے ترسیلی تقسیمی نظام کی خرابیاں دور کی جائیں۔