لاہور ہائی کورٹ کے معزز جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس کی سماعت کرتے ہوئے ٹائر جلانے والے پلانٹ کی مشینری قبضے میں لینے کا حکم دیا ہے۔ دھند سموگ اور فضائی آلودگی جیسے عوامل نے بڑے شہروں میں شہریوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ حکومتی بے حسی اور سرکاری اہلکاروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث بڑے شہر بالخصوص لاہور اور کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتے ہیں۔ موسم سرما کے آغاز اور سموگ بڑھنے کے ساتھ ہی حکومتی ادارے کاغذی کارروائی شروع کر دیتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے انسداد کے لئے جزوی نہیں کل وقتی اور ہمہ جہت پالیسی کی ضرورت ہے جبکہ ہمارے ہاں حالت یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم کی ہی عدالت میں واٹر کمشن کی جانب سے محکمہ ماحولیات کے اہلکاروں پر رشوت لے کر دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام ہی نہیں لگایا گیا بلکہ معزز عدالت نے ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا مگر بدقسمتی سے عدالتی حکم کے باوجود کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔ اب ایک بار پھر معزز جج نے ٹائر جلانے والے کارخانوں کی مشینری ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔ بہتر ہو گا پنجاب حکومت محکمہ ماحولیات کے کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کارروائی یقینی بنائے تاکہ اہلکاروں کی ملی بھگت سے ٹائر جلانے والی فیکٹریوں کے خلاف بھرپور کارروائی ممکن ہو سکے۔