اسلام آباد،لاڑکانہ،کراچی(خبر نگار،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 149 سے پی ٹی آئی کے امیدوار رائے حسن نواز کو تاحیات نااہل قرار دیدیا ہے ۔جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے نااہلیت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے رائے حسن نواز کی درخواست خارج کردی او ر آبزرویشن دی کہ درخواست گزار کو 5 رکنی بینچ نے پہلے ہی بددیانت قرار دیا ہے ۔ادھرسندھ ہائی کورٹ نے پی ایس 11 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار نثار کھوڑو کو نااہل قرارد یدیا ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ سرکٹ بینچ نے ایپلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار ر کھا۔ نثار کھوڑو کو بیوی اور بیٹی کے نام ظاہر نہ کرنے اور 167 ایکڑ زرعی زمین چھپانے پر ایپلٹ ٹربیونل نے نا اہل قرار دیا تھا۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے شیخ وقاص اکرم کو این اے 115 جھنگ سے الیکشن لڑنے کی اجازت د یتے ہوئے انکے خلاف دائر درخواست خارج کردی ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھا۔دریں اثنائعدالت عظمیٰ نے این اے 146پاکپتن سے تحریک انصاف کے امیدوار محمد امجد جویہ کو الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت دیدی اور ان کے خلاف وسیم ظفر جٹ کی درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی جبکہ پی پی 285تونسہ شرف ڈیرہ غازی خان سے میر بادشاہ خان قیصرانی کیخلاف درخواست بھی سماعت کیلئے منظور کرلی ہے ۔ عدالت نے پیپلزپارٹی کی طرف سے اقلیتوں کیلئے مخصوص نشست کے امیدوار اقلیتی رہنما ڈاکٹررمیش لال کوانتخابات کیلئے اہل قراردیتے ہوئے ان کی نااہلی کیلئے دائر درخواست خارج کردی ۔ سپریم کورٹ نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 275 مظفرگڑھ سے امیدوار شاہد عباس کی نااہلی کیخلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سزا معطلی سے امیدوار الیکشن کیلئے اہل نہیں ہوجاتا۔ عدالت نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 111فیصل آباد سے آزاد امیدوار خواجہ محمد اسلام کو الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت د یتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کامیابی کی صورت میں نوٹی فکیشن جاری کرنے کا انحصار عدالت کے فیصلے پر ہوگا۔دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ کسی امیدوار کے خلاف سپریم کورٹ کا ڈکلریشن صرف سپریم کورٹ کے حکم سے ہی ختم ہوسکتا ہے ، اس کیس کے فیصلے سے بہت سارے لوگ متاثر ہوں گے ،دیکھنا ہوگا کہ اگر سپریم کورٹ سے کوئی شخص کسی خاص الزام میں نااہل ہوجائے اور ٹرائل میں بے گناہ ثابت ہوجائے تو کیا ان کے خلاف ڈکلریشن ختم ہوجائے گا؟۔ ادھر سندھ ہائی کورٹ نے رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کو نااہل قرار دینے سے متعلق الیکشن کمیشن کو 30 جولائی تک جواب دینے کا حکم دیدیا۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ فاروق ستار قومی اسمبلی کی حلقوں این اے 245 اور این اے 247سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اپنے خلاف 23مقدمات کو چھپایا، لینڈ کروزر خریدنے کیلئے خواجہ سہیل منصور کے قرضے کے کاغذات میں چھپایا۔ پریس کانفرنس میں لینڈ کروزر کی قیمت 90 لاکھ بتائی جبکہ کاغذات میں حساب نہیں دیا۔ عدالت نے سماعت 30 جولائی ملتوی کر دی۔