موجودہ امیر ِ قطر شیخ تمیم بن حماد بن خلیفہ ال تھانی کی والدہ اور قطر کی شہزادی شیخا موزا بنت ناصر اِن دِنوں اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی ایڈووکیٹ کے طورپر کام کر رہی ہیں۔گزشتہ دِنوں انہوں نے اقوام ِ متحدہ کے ہیڈکوارٹر ز نیوریارک میں ’تعلیم کو حملوں سے بچانے کے عالمی دن‘ کے موقع پر ایک تقریب میں شرکت کے دوران کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہمارا فریضہ ہونا چاہیے۔ شیخا موز ا کا کہنا تھا کہ ہماری جامعات ’سیکھنے اور خوشی‘ کی جگہیں ہونی چاہئیں جہاں نوجوان طلبہ و طالبات اپنے خوابوں کی تکمیل کیلئے اکٹھے ہوں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لئے جدوجہد کریں۔ شیخا موزا نے تقریر کے دوران تمام شرکاء محفل سے کہا کہ ہمیں تعلیم کو تشدد سے پاک کرنا ہے اور اِس مقصد کے لئے بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھانی ہوگی اور اقوامِ عالم کو مل جل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں اْن علاقوں میں تعلیم کے حوالے سے غور کرنا ہے جہاں تنازعات اور تشدد کے واقعات زبانِ زدِ عام ہیں اور لوگ ہجرت کرکے پناہ گزین کیمپس میں زندگیاں بسر کرنے پہ مجبور ہیں۔ ہمیں اِس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دنیا بھر کے تنازعات والے علاقوں میں بچے بھی تعلیم کے حق سے محروم نہ ہوں۔ شیخا موزا نے بین الاقوامی سطح پہ کام کرنے والی ٹیکنالوجی کمپنیوں پہ زور دیا کہ وہ آگے آئیں اوردنیا میں تنازعات والی جگہوں پر کام کریں۔ ہمیں لاکھوں بچوں کو تعلیم فراہم کرنا ہے۔ دوران میٹنگ ایک ایڈوائزری گروپ بھی تشکیل دیا گیا جس کا مقصد تنازعات والے علاقوں میں تعلیم کو ہر طرح سے حملوں سے بچانا تھا۔ یہ گروپ اقوام ِ متحدہ اور شیخا موزا بنت ناصر کی تنظیم ’تعلیم سب سے اوپر‘ یعنی ایجوکیشن اَبوآل کی شراکت داری سے قائم کیا گیا ہے۔ اقوام ِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل اَنٹونیو گوئیٹرز نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ہم سب کو مل کر تعلیم پر حملے روکنے ہونگے اور تعلیم کی جگہوں کو محفوظ بنانا ہوگا۔ شیخا موزابذاتِ خود ’سب سے پہلے تعلیم‘ اور ’قطر فاؤنڈیشن فار ایجوکیشن، سائنس اور کمیونٹی ڈیویلپمنٹ‘ کی چیئرپرسن کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ قطر فاؤنڈیشن 1995ء میں قائم ہوئی جو دراصل ’ایجوکیشن سٹی‘ کا پروجیکٹ ہے جس میں کئی بین الاقوامی شہرت یافتہ جامعات کے کیمپسز موجود ہیں۔ یہ فاؤنڈیشن سائنس اور معیشت کے کئی منصوبہ جات پہ بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ شیخا موزا 2009ء سے 2014ء تک صحت کی سپریم کونسل کی وائس چیئر جبکہ 2006ء سے 2012ء تک سپریم ایجوکیشن کونسل کی وائس چیئر کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ شیخا موزا نے قطر کے اندر تعلیم اور صحت کے شعبہ میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں بلکہ یوں کہئے کہ اْنہوں نے قطر کا پورا تعلیمی اور صحت کا نظام بدل دیا ہے۔ اِس وقت شیخا موزا ’سدرا ہسپتال‘ کے پروجیکٹ کو لیڈ کررہیں جو قطر کے اندر خواتین اور بچوں کی صحت کے لئے منظم اور جدید سہولیات سے مزین ہسپتال مانا جاتا ہے۔ شیخا موزاقطر کی ایک زبردست عالمی شخصیت کی حامل شہزادی اور اْبھرتی ہوئی عرب لیڈر ہیں جنہوں نے اپنی زندگی قطری عوام کی صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود کے لئے وقف کررکھی ہے۔شیخا موزاجدید، ترقی پسندانہ خیالات اور جدت والی سوچ کی حامل لیڈر ہیں۔ انہوں نے دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کے پیش نظر 2008ء میں ایک اور پروجیکٹ ’سِلاٹیک‘ کے نام سے اجراء کیا۔ اِس پروجیکٹ کے پلیٹ فارم سے لاکھوں نواجوانوں کو مڈل ایسٹ اور شمالی افریقہ میں ملازمتوں کے مواقع ملے۔ اقوام ِ متحدہ میں تعیناتی کے دوران شیخا موزا نے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف، اقوام ِ متحدہ کے ملینیم ڈیویلپمنٹ گولز ایڈوکیسی گروپ اوریونیسکو کی بنیادی اور اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے نمائندہ خصوصی کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ ساتھ ہی وہ ’حماد بن خلیفہ یونیورسٹی‘ کی شریک بانی کے طور پر بھی کام کررہی ہیں ۔ قطر میں خواتین کی قائدانہ صلاحیتوں سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھانے اور عرب خواتین کو عالمی فورمز پر اپنے ملک و قوم کی نمائندگی کرنے کی سوچ اگرچہ خودسابق امیر قطر شیخ حماد بن خلیفہ ال تھانی نے دی تھی مگر موجودہ امیر ِ قطر شیخ تمیم بن حماد ال تھانی نے اْس سوچ کو عالمی روپ دے دیا ہے۔ شیخ حماددراصل حمادبن خلیفہ ال تھانی کے چوتھے بیٹے ہیں مگر جب اِن کے بڑے بھائی شیخ جاسم نے امیر قطر بننے سے معذرت کی تو شیخ تمیم 2013ء میں قطر کے امیر مقرر ہوئے۔شیخ جاسم نے اپنے والد کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ انہوں نے ’ولی عہد‘ کا عہدہ بھی حساس حالات میں قبول کیا تھا وگرنہ وہ امیر قطر بننے کی خواہش نہیں رکھتے۔ تب شیخ حماد نے اپنے بیٹے شیخ تمیم کو امیر ِ قطر مقرر کیا۔ شیخ تمیم سابق امیر ِ قطر شیخ حماد بن خلیفہ ال تھانی کی دوسری زوجہ شیخا موزا بنت ناصر ال مسند کے دوسرے بیٹے ہیں۔وہ امیر ِ قطر کے تخت پہ بیٹھنے سے لے کر 2022ء تک قطر کو عالمی سطح پر اْبھارنے میں لگے ہوئے تھے۔خیر جہاں امیر ِ قطر عرب خواتین کو قائدانہ رول سونپ رہے ہیں وہیں دوسری جانب اْن کے عزیز دوست اور سعودی عرب کے وزیراعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی سعودی خواتین کا کردار عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے کچھ عرصہ قبل ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو روشن خیال مذہب اسلام کی تعلیمات کے مطابق آگے بڑھائیں گے۔ بلاشبہ اسلام ایک روشن خیال اور جدید تقاضوں کے مطابق روشنی فراہم کرنے والا دین ہے۔ اسلام میں کوئی جبر نہیں بلکہ اسلام تو ڈاکٹر علامہ اقبال کے خطبات کے مطابق تمام ادیان اور تہذیبوں کی اچھائیوں کو اپنے اندر سمولیتا ہے۔ امیر ِ قطر شیخ تمیم اور والد ہِ امیر قطر شیخا موزا بہت ہی زبردست انداز میں قطر کی خوشحالی کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یوں نظر آرہا ہے کہ قطر اپنی خواتین کی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت بہت جلد سائنس، ثقافت، تہذیب، امن، خوشحالی اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کئی یورپی ممالک کو پیچھے چھوڑتا نظر آئے گا۔ یہ عالم ِ اسلام کی خواتین کے لئے ایک زندہ جاوید مثال ہے کہ ہمیں ہماری خواتین کی قائدانہ صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔