مکرمی!روجھان تحصیل پنجاب کی ایک پسماندہ ترین تحصیل ہے جس کی خواندگی کی شرح انتہائی کم ، بے روزگاری کی شرح زیادہ اور کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔ تحصیل روجھان کے تقریباً 95 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے۔یہاں کے باسی کھیتی باڑی کر کے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ جعلی زرعی ادویات مافیا نے روجھان کے کسانوں سے یہ ذریعہ معاش بھی چھین لیا ہے چند سال سے متواتر اور بالخصوص حالیہ کپاس کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ کپاس کی تباہی کا یہ نتیجہ ہے کہ روجھان میں جہاں فی ایکڑ کپاس کی پیداوار 25 سے 30 من ہوتی تھی اس سال 3 سے 5 من فی ایکڑ پیداوار بھی ممکن نہیں رہی جس سے تحصیل روجھان کا کسان رل کے رہ گیا ہے۔حالیہ کپاس کی پیداوار نے کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے جس کی اصل وجہ جعلی زرعی ادویات ،کھاد اور ناقص بیج کا مارکیٹ میں کھلے عام دھڑلے سے فروخت ہونا ہے۔مقامی انتظامیہ اور محکمہ زراعت کی طرف سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نا ہونے کی وجہ سے مافیا سرعام اس دھندے میں ملوث ہے جس کی وجہ سے فصلات تباہ ہو رہی ہیں اور کسان بیچارہ سود خور مافیا کے ہاتھوں جکڑا ہوا ہے،چونکہ روجھان میں کپاس کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے اب سود خور مافیا اپنے وصولیوں کیلئے کسانوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر ٹارچر کر رہا ہے جس سے کسان زبوں حالی کا شکار ہے اور خودکشیوں پر مجبور ہے۔ تحصیل روجھان کے کسانوں نے نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل روجھان میںجعلی زرعی ادویات کیوجہ سے متواتر کپاس کی فصل کی تباہی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے ! (امجد آفتاب، روجھان)