ملک میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل اور نگران حکومت جانے کے بعد پہلے ہی ہفتے مہنگائی کی شرح میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حالیہ ہفتے کے دوران گرانی کی شرح میں 1.11فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ روزے شروع ہو رہے ہیںکہ بازاروں میں ذخیرہ اندوزی شروع ہو چکی ہے ۔ایل پی جی کی قیمتوں میں فی کلو 30روپے اضافہ ہو چکا ہے جو رمضان میں مزید بڑھے گا ۔اس کے علاوہ پیاز کی قیمتیں کسی کے کنٹرول میں نہیں ۔منڈی یا بازار میں جائیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہاں ایک مافیا چھایا ہوا ہے جو مرضی کے ریٹ مقرر کرتا ہے ۔جب اس کی مرضی ہوتی ہے مارکیٹ سے کسی چیز کو غائب کر دیتا ہے جب چاہتا ہے سپلائی زیادہ کر دیتا ہے ۔اس مافیا کے سامنے حکومت بے بس نظر آتی ہے ۔چکن کی قیمتوں میں 6.95فیصداضافہ ہوا ہے ۔اگر دیکھا جائے تو 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 27.43فیصد رہی۔جبکہ 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 24.48فیصد رہی ہے ۔اب وزیر اعظم نے بھی رمضان ریلیف پیکیج کا حجم ساڑھے7 سے بڑھا کر ساڑھے 12 ارب روپے کر دیا ہے۔ابتدائی طور پر 1200 موبائل پوائنٹس اور 300 مستقل پیکیج ریلیف مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔اللہ کرے کہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچ جائیں ۔