پاکستان نے پہلی بار اپنے پھل زمینی راستے سے روس پہنچا دیے ہیں ،این ایل سی کی سولہ گاڑیوں کا قافلہ کینو کی کھیپ لے کرروس پہنچا ہے۔اس قافلے نے علاقائی تجارت کا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ پاکستان کے باغات سے زمینی راستے کے ذریعے روس تک پھلوں کی ترسیل حوصلہ افزا ہے۔پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار زمینی راستے سے روس میں کینو بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔ گاڑیاں کینو لے کر سرگودھا سے روانہ ہوئیں،جنہوں نے مجموعی طور پر 6 ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کیا۔14 گاڑیاں روس کے شہر دربنت اور 2 گروزنی پہنچیں، این ایل سی کی گاڑیاں 3 ممالک سے ہوتی ہوئی روس میں داخل ہوئیں،کولڈ چین کی عدم دستیابی کی وجہ سے 40 فیصد تازہ زرعی پیداوار خراب ہوجاتی ہیں، ریفر سروس کی بدولت پھلوں کی دوران ترسیل تازگی برقرار رہتی ہے۔اس لحاظ سے این ایل سی ریفر سروس کا اجراء زرعی شعبے کے لئے اہم پیش رفت ہے۔یا درہے کہ اس سے قبل این ایل سی ماضی میں بھی کیلے، گوشت اور سی فوڈ قازقستان، ازبکستان ،کرغستان اور چین پہنچا چکا ہے۔لیکن روس میں یہ کھیپ پہلی بار گئی ہے ۔اس سلسلے کو اگر برقرار رکھا جائے تو مستقبل میں نہ صرف پھل بلکہ سبزیاں اور گوشت سمیت دیگر ضروری اشیاء بھی ایسے ہی پہنچائی جا سکتی ہیں ۔روسی حکام کی جانب سے این ایل سی کی اس کاوش کا خیرمقدم کیا گیا،یقینی طور پر این ایل سی کے اس اقدام سے پاکستان اور روس کی باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔