مکرمی ! انسان کی زندگی چند پل کے سوا اور کچھ نہیں۔ اس کے بعد مادی وجود خاک میں مل جانا ہے۔ پیچھے رہ جاتی ہے تو صرف گزاری ہوئی زندگی یعنی طرز حیات۔ یہی وہ طرز حیات ہے جو طے کرتا ہے کہ آپ کے بعد لوگ آپ کو کن الفاظ میں یاد کرتے ہیں۔ اگر آپ نے اچھے اخلاق اور اعلی میعار کے ساتھ ایک بہترین طرز حیات پر مبنی زندگی گزار لی تو یقین کیجیے اس دنیا سے جا کر بھی زندہ رہیں گے۔ کیونکہ وہ تمام اشخاص جن سے آپ کا کبھی نا کبھی واسطہ رہا ہو گا وہ آپ کو اچھے الفاظ میں یاد کریں گے۔ اور یہی الفاظ آپ کا سرمایہ حیات ہیں۔موت ایک اٹل حقیقت ہے۔ اس دنیا میں موجود ہر ذی روح نے ایک نا ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس فانی دنیا میں ہر چیز کی بنیاد ہے ماسوائے انسان کے، انسان جہاں تمام مخلوقات میں سے اشرف ہے وہیں زندگی کے معاملے میں سب سے بڑھ کر عدم یقینی کا بھی شکار ہے۔ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں کب کہاں کس حالت میں ساتھ چھوڑ جائے۔ ایک سانس کے بعد اگلا سانس لینا نصیب میں ہے یا نہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں، کوئی ضمانت نہیں۔قدم قدم پر موت کو ساتھ لیے چلنے والا انسان بڑی دور رس پالیسیاں بناتا ہے۔ اپنے مستقبل کو سنوارنے کے جتن کرتا ہے۔ لیکن کون جانے یہ مستقبل دیکھنے کا موقع بھی ملے گا یا نہیں۔جانا تو ایک نا ایک دن ہے ہی۔ تو کیوں نا ایسی زندگی گزاری جائے جو دوسروں کے لیے مثال بن جائے۔ (عابد ضمیر ہاشمی، آزاد کشمیر)