اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان پر فضائی میزائل داغے کا جبکہ ایران نے میزائل حملے کی تردید اور اسرائیل کے تین ڈراون گرانے دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 10000 بچوں سمیت 35000 بے گناہ فلسطینیوں کا قتل ناحق کر چکا ہے۔ عالمی ماہرین اسرائیل کی اقوام متحدہ کے چارٹر کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث اندشہ ظاہر کر رہے تھے کہ اگر عالمی برادری اسرائیل کی جارحیت کو روکنے میں ناکام رہی تو غزہ کے جنگ پورے خطے میں پھیل سکتی ہے اور ایسا ہی ہوا اسرائیل نے شام میں ایران کے قونصلیٹ پر حملہ کیا ،جس کا ایران نے عالمی برادری کی اسرائیل سے جوب دہی میں ناکامی کے بعد 14روز بعد اسرائیل کی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنا کرجارحیت کا جواب دیا ۔دفاعی ماہرین ایران اسرائیل تنائو کم کرنے کی کوشش میں مصروف تھے کہ اسرائیل نے ایک بار پھر ایران کی سرزمین پر حملہ کیا ہے گو ایران اور اسرائیل کے حملوں میں فریقین کا کوئی قابل ذکر جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا مگر دونوں ممالک میں تنائو کے باقاعدہ جنگ میں بدلنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔اگر ایسا ہوتا ہے تو یوکرائن روس جنگ امریکہ چین اور شمالی کوریا میں تنائو میںاس جنگ کے تیسری عالمگیر جنگ میں بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بہتر ہوگا عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اسرائیل کو عالمی قوانین کی پاسداری کا پابند اور غزہ میں جنگ بندی پر مجبور کرے تاکہ فلسطینی کو اسرائیل جبر سے نجات اور خطہ میں امن کی راہ ہموار ہو سکے۔