مکرمی ! تعلیمی ادارے بند کرنا ، کاروباری ادارے بند کرنا، ٹریفک کنٹرول کرنا، سمارٹ لاک ڈاؤن لگانا سب بے سود، سموگ کے زہریلے اثرات کو کم نہ کیا جاسکا۔ سموگ بنیادی طور پر ایسی فضائی آلودگی کو کہا جاتا ہے جو انسانی آنکھ کی حد نظر کو متاثر کرے ، سموگ کو زمینی اوزون بھی کہا جاتا ہے ۔یہ ایک ایسی بھاری اور سرمئی دھند کی تہہ کی مانند ہوتا ہے جو ہوا میں جم سا جاتا ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور بارشوں کے دورانیے میں شدید کمی واقع ہوئی ہے ، جس سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے ۔ سموگ کی وجہ سے بہت سے لوگ کھانسی اور الرجی کی مختلف علامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن سموگ ختم ہونے کے بعد یہ علامات ختم ہو جاتی ہیں۔ دمہ کے مریضوں کو سموگ میں بہت زیادہ احتیاط ضرورت ہوتی ہے ، کیوں کہ ذرا سی بے احتیاطی کی وجہ سے دمہ کی علامات بہت زیادہ بگڑ سکتی ہیں۔ سموگ کی وجہ سے فضا صاف نہیں رہتی، جس سے دمہ کے مریضوں میں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس لیے سموگ کے دوران دمہ کے مریض سانس کی ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ بنا سکتے ہیں، جس سے سموگ کے اثرات میں کمی آئے گی۔ سموگ کی وجہ سے فضا بہت زیادہ گندی ہو جاتی ہے ۔پیدل چلتے یا موٹر سائیکل وغیرہ پر سواری کرتے ہوئے جب آنکھوں میں ہوا پڑتی ہے تو شدید جلن کا احساس ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ سموگ کے عرصے کے دوران کم وقت کے لیے باہر نکلا جائے اور باہر جاتے وقت چشمہ استعمال کیا جائے ۔ ( اریبہ گل، ملتان)