اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کے اختیارات سے متعلق متحدہ قومی مومنٹ(ایم کیو ایم ) کی آئینی پٹیشن کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے ۔عدالت نے سندھ لوکل باڈیز ایکٹ مجریہ 2013کی سیکشن 74اور75(1)کو کالعدم کرتے ہوئے مذکورہ سیکشنز کو آئین کے کے آرٹیکل 9,14,25اور140اے متصادم قرار دیدیا ہے ۔ سابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل نے رواں سال 15فروری کو کیس کا مختصر فیصلہ صادر کیا تھا جبکہ 58 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ گزشتہ روز جاری کیا گیا جو سابق چیف جسٹس نے تحریر کیا ہے ۔فیصلے میں کہا گیاکہ آرٹیکل 140اے کے تحت منتخب مقامی حکومتوں کا قیام آئینی تقاضہ اور لازم ہے ۔فیصلے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ایکٹ،کے ڈی آرڈر ،ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ،لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ ،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ایکٹ،حیدر آباد ڈولپمنٹ اتھارٹی ایکٹ،سیہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ،لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ،سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایکٹ،سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ایکٹ کو آئین اور صوبائی حکومت کے اسکیم کے خلاف قرار دیتے ہوئے مذکورہ قوانین کو آئین کے آرٹیکل 140اے کے مطابق ڈھالنے کی ہدایت کی ہے ۔فیصلے میں کہا گیا کہ، آئین پاکستان تمام قوانین سے بالاتر ہے اور آئین سے متصادم ہر قانون غیرآئینی ہوگا،آئین میں دیے گئے حقوق کو کسی قانون کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا،بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی تمام اقدامات غیرقانونی تصور ہونگے ۔مقامی حکومت کیلئے عوام کی براہ راست منتخب اسمبلی کا ہونا ضروری ہے ،مقامی حکومتوں پر انتظامی کنٹرول رکھنا شہریوں کے حقوق کی کھلی توہین ہے ، آئین کے آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد میں اگر مگر کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت تمام قوانین کو آرٹیکل 140 اے کے مطابق تبدیل کرے ۔قرار دیا گیا ہے کہ سندھ لوکل باڈیز ایکٹ مجریہ 2013میں سندھ حکومت کے پاس بلدیاتی اداروں کا کنٹرول سنبھالنے کے اختیارات تھے ،ممکن تھا صوبائی حکومت ایک کے بعد ایک کرکے تمام اداروں کا کنڑول سنبھال لے ۔ یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ آئین کے تحت ہر صوبہ بلدیاتی حکومتوں کے قیام کا پابند ہے ۔