مقبوضہ جموںوکشمیر میں ہندوؤں کے تہوار مکر سنکرانتی کے موقع پر سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیز الغرض تمام تعلیمی اداروںمیںطلباء سے جب 14جنوری 2022ء کوسورج کی پوجاکرنے اورسوریہ نمسکار پکارنے کوکہاگیا توانہوںنے اس حکم کومانے سے انکارکر کے مسترد کردیا۔ اس سے پہلے ملت کشمیر نے گائے ذبیحہ کے بھارتی قانون کو اپنی جوتی پر رکھ کے بھارت کے منہ پر واپس دے مارا اور وہ اس حلال طیب آور پاک جانور کے گوشت سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔پون صدی کے بھارتی جبری قبضے میں رہنے کے باوجود ملت اسلامیہ کشمیر بھارتی رنگ میں نہیں رنگ سکے اور انہوں نے ہندوئوں کے تہوار کے دوران کبھی کسی پر رنگ نہیں پھینکا یہ سب مودی سرکار کے علم میں ہے کہ کشمیرکی سرزمین پر سوریہ نمسکار قطعی طور پر ممکن نہیں کیونکہ مسلمان سورج کی پوجاکر کے دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کے ہدایات جاری کرنا اور ایسے کسی پروگرام میں کالج کے طلبہ اور اساتذہ کی شرکت کولازمی بنانا دراصل مودی کے ان ناپاک عزائم کوطشت از بام کرتا ہے کہ جبرکی بنیاد پر کشمیری مسلمانوں کوکسی بھی وقت اورکسی بھی طرح اندھی اورتاریک کھائی میں دھکیلنے کے لئے منصوبوں پرکام جاری ہے ۔ مقبوضہ جموںوکشمیرمیں اگرچہ اس طرح کے کفریہ الفاظ کہلوانے پرکبھی بھی کوئی کٹھ پتلی حکومت بھارت کی ہندو حکومتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے دبائوڈالنے کی تاب نہ لا سکی تاہم مودی حکومت کے چوگان سیاست کے تابع گورنر ی انتظامیہ نے پہلی بار خطہ کشمیر میں اس ہندو روایت پر سختی سے عمل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ 14جنوری2022 ء کو مکر سنکرانتی کے موقع پر حکومت ہند نے خواہش کی ہے کہ اس موقع پر آزادی کی تقریبات کے تحت بڑے پیمانے پر ورچوئل سوریہ نمسکار کا اہتمام کیا جائے۔ سوریا نمسکار برائے حیاتیات کی ٹیگ لائن کے ساتھ اسے لوگوں پر مرکوز ایک کامیاب پروگرام بنانے کے لیے براہ کرم اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام فیکلٹی ممبران اور طلبا درج ذیل پورٹلز پر رجسٹر کر کے اس پروگرام میں سرگرمی سے شرکت کریں۔تاہم اس حکم نامے نے پورے جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف پائے جانے والی نفرت کو مذیدآنچ دی اورمسلمانان کشمیر نے اس کفریہ آڈرکوماننے سے صاف انکارکردیا۔ ’’سوریہ نمسکار‘‘جو سنسکرت زبان کالفظ ہے جس کے معنی سورج کی بندگی اور اس کے سامنے آداب وتسلیم بجالانا ہے ۔بھارت میں ہندو صبح سورج کی کرنوں کے سامنے جھک کر اس کی پوجا کرتے ہیں۔ مسلمان اسے کفر مانتے ہیں اس لئے وہ اس طرح کے کفریہ الفاظ کہنے سے گریز کرتے ہیں۔بھارتی حکومت نے چونکہ اس طرح کے حکم نامے بھارت کی کئی ریاستوں میں جاری کئے تھے لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ اوربھارت کے علماء نے حکومت بھارت کوََمتنیہ کیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں اوراسے باہر مسلم طلبہ اورعام مسلمانوں کو یہ کفریہ کلمات کہلوانے پرمجبور نہ کرے۔ 5جنوری 2022ء کوبھی بھارت میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ نے مودی کی سرکارمیں بھارت کے 75ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر سکولوں میںسوریہ نمسکارکا پروگرام منعقد کرنے کے مودی حکومت کی ہدایت کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمان طلباء سے اس پروگرام کا بائیکاٹ کرنے کو کہا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہاہے کہ’’ سوریہ نمسکار ‘‘سورج کی پوجا ہے اور اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اسے قبل 11 جنوری2018ء کو بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت نے ایک آڈر جاری کیا تھاجس میں کہاگیاتھاکہ 12جنوری 2018ء کو تمام سکولوں کے طلباء اتنی بڑی تعداد میں ’’سوریہ نمسکار‘‘کریں کہ اس کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہو سکے اوراس ریکارڈ کو بنانے کا مقصد اسے گنیز بک آف ریکارڈ میں بھی شامل کروانا تھا۔تاہم ریاست کے علماء کرام نے ’’سوریہ نمسکار‘‘ کرنے کے حکومت کے فیصلے کو غیر اسلامی قراردیاتھا۔علماء کا کہنا تھاکہ سوریہ نمسکار بتوں کی پوجا کے مترادف ہے اور اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے۔اس سے چندیوم قبل ریاستی حکومت نے گائے ذبح کرنے کے متعلق جو سخت قوانین وضع کیے تھے ان کے مطابق گائے کا گوشت کھانا بھی ایک سنگین جرم قرار دیا گیا تھا۔ سوریہ نمسکار سورج کے طلوع وغروب کے وقت اس کی پوجا قدیم طریقہ ہے، پورے ہندوستان میں صبح کے وقت طلوع شمس کے رخ کو ملحوظ رکھ کر ہندومرداورعورتیں کھڑے ہوکر سورج کی پوجا کرتے ہیں اوریہ ایک دن نہیں بلکہ ہر روز سورج کی پوجا کی جاتی ہے، تمام مندروں کے دروازے مشرق کی طرف کھلتے ہیں۔ سوریہ نمسکار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سورج کو بھی پالن ہار تسلیم کرلیا جائے جب کہ یہ کھلا شرک ہے۔جس نے بھی قرآن شریف کا بے شک سرسری ہی سہی ترجمہ پڑھا ہے وہ اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا ہے کہ یہ کائنات فانی ہے اس کا ہرذرہ ختم ہونے والا ہے اور قیامت سے پہلے انسان سمیت زمین وآسمان کی تمام چیزیں بشمول زمین وآسمان چاند وسورج اور ستارے سب بے نور ہوجائیں گے، اس لئے روئے گیتی کے دیگر اجرام ارضی وسماوی کے ساتھ چاند وسورج کے سامنے سجدہ ریز اور سجدہ فگن ہونے کے لئے کوئی وجہ جواز نہیں ہے۔قرآن کریم میں دوسرے مقامات پر یہ بات بہت صاف اور صریح کہی گئی ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جتنی بھی جاندار اور بے جان مخلوق ہیں سب کی سب صبح وشام اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتی ہیں، انہی میں سورج، چاند، تارے، پہاڑ ، درخت اور ہر طرح کے جاندار شامل ہیں(سورہ رعد)اسی طرح دوسری جگہ میں کہا گیا کہ یہ سورج اور چاند اپنی مرضی کے مالک اور خود مختار نہیں؛ بلکہ ان کو انسانیت کی خدمت گزاری اور نفع رسانی کے لئے اللہ تعالیٰ نے لگارکھا ہے۔(سورہ لقمان)۔ اس صاف رہنمائی سے ہر ایمان والا بخوبی واقف ہے اس لئے ایک مسلمان صرف ایک اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہونے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہے ۔