لاہور(سلیمان چودھری )پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت پنجاب میں شعبہ صحت کی مانیٹرنگ کے لیے ایک اور تجربہ شروع کر دیا ۔وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ہسپتالوں کی حالت زار کے بارے میں رپورٹنگ کے لیے ہرضلع کی سطح پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ ایڈوائزری باڈیزتشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہر ضلع کی ایڈوائزری باڈی میں سوشل ورکر،مقامی سیاستدان اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے ڈاکٹرز شامل ہوں گے ۔کمشنرز، ڈپٹی کمشنر ز، اسسٹنٹ اور ایم پی ایز پہلے ہی ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کے نام پر مداخلت کر تے ہیں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے اس انوکھے فیصلے پر ڈاکٹروں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ان باڈیز کی تشکیل کو مسترد کر دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق صحت کے شعبے کو سدھارنے کے نام پر نئے نئے تجربات اپنائے جا رہے ہیں سابقہ پنجاب حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ہر ضلع کی سطح پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی تھیں کہ جن کی تشکیل ابھی تک نہیں ہو سکی اور برائے نام ان اتھارٹیز کو چلایا جا رہاہے ۔ڈپٹی کمشنرز ان اتھارٹیز کے ایڈمسنٹریٹر ز ہیں ان کے علاوہ کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز بھی ہسپتالوں کے دورے کرتے ہیں اور سہولیات کا جائزہ لیتے ہیں اب پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت بھی اس طر ز عمل کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔ روزنامہ 92نیوز کوحاصل ہونے والے ایک مراسلے کے مطابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک نیا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ہر ضلع کی سطح پر ایک ڈسٹرکٹ ہیلتھ ایڈوائزری باڈی تشکیل دے گی ۔ صوبائی حکومت اپنی مرضی کے افراد ان ہیلتھ ایڈوائزری باڈی کے لیے منتخب کرے گی جن میں سوشل ورکرز، مقامی سیاستدان اور پرائیو یٹ ہسپتالو ں کے ملازمین شامل ہوں گے ۔ ہر ضلع کی یہ باڈی ہسپتالوں کے دورے اور شکایات موصول کرے گی اور بھرتیوں پر نظر رکھے گی ۔ہسپتالوں میں دی جانیوالی طبی سہولیات اور اس کی حالت زار کے بارے میں رپورٹ کرے گی۔حکومت کی جانب ہیلتھ انشورنس کارڈ کی فراہمی کو ضرورت مند افراد میں تقسیم کو مانیٹر کرے گی۔